نوید ھاشمی

  1. پ

    محبت کی اک ادھوری نظم -نوید ھاشمی

    ستمبر کے مہینے کا شاید وہ آخری دن تھا برس گزرے کئی میں نے محبت لفظ لکھا تھا کسی کاغذ کے ٹکڑے پر اچانک یاد آیا ھے برس گزرے کئی مجھ کو کسی سے بات کرنی تھی اسے کہنا تھا جان جاں " مجھے تم سے محبت ھے" مگر میں کہہ نہیں پایا وہ کاغذ آج تک لپٹا پڑا ھے دھول میں لیکن کسی کو...
  2. پ

    محبت آخری سایہ -نوید ھاشمی

    محبت آخری سایہ بہت گھومی جہاں بھر میں مجھے آوارگی لے کر کبھی صحرا سمندر میں کبھی دنیا کے میلوں میں کبھی جنگل میں بھٹکایا عجب وحشت لہو میں تھی نظر بھی جستجو میں تھی کئی چہرے تھے آنکھوں میں انہیں چہروں کی خواھش میں ھر اک منزل کو ٹھکرایا سکوں پھر بھی نہیں پایا...
Top