محبتوں کی حقیقت دراز ہے بھی نہیں... غزل اصلاح کے لئے

السلام علیکم
ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں. استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی گزارش ہے. ممنون فرمائیں.
تمام احباب کی رائے اور تبصروں کا بھی منتظر رہونگا.
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن

محبتوں کی حقیقت دراز ہے بھی نہیں
ہمارے دل میں وہ زینت طراز ہے بھی نہیں

صبائے غم سے ملے، ظرفِ دل کو ذوقِ الم
تمھارے لہجے میں سوز و گداز ہے بھی نہیں

چتائیں دل کی بجھیں، بجھ کے راکھ ہو بھی چکیں
مرے مزاج کی وحشت دراز ہے بھی نہیں

اب الجھنوں کو درِ بے بسی پہ دے مارو
کہ سر خوشی میں کچھ ان کا جواز ہے بھی نہیں

بطرزِ اہلِ جفا، ہم نے کچھ تو سیکھ لیا
خرد کے وصف سے اب احتراز ہے بھی نہیں

لو پھر مہکنے لگے شاخِ ہجر پر غنچے
تمھارے وصل کا موسم دراز ہے بھی نہیں

یہ بات سچ ہی کہے اور سادگی سے کہے
یہ سیدھا بندہ حقیقت طراز ہے بھی نہیں

نہ تابِ گفتنی تم کو نہ تابِ نظارہ
اور اس عمل کا تمھارے جواز ہے بھی نہیں

نہ جانے کون سی دھن میں تھا چائے چھلکا دی
کس بھی کام میں اب ارتکاز ہے بھی نہیں

سیّد کاشف
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
اچھی کاوش ہے .مقطع خوب ہے .
کچھ اشعار میں دونوں مصرعوں کا باہمی ربط واضح نہیں .تھوڑی سی توجہ سے غزل مزید بہتر ہو سکتی ہے .
ایک قاری کی حثیت سے چند تجاویز ہیں .

"محبتوں کی حقیقت دراز ہے بھی نہیں
ہمارے دل میں وہ زینت طراز ہے بھی نہیں "
اگر بحر اجازت دے تو حقیقت کی بجائے یہاں کسی طرح" عمر " لے آئیں، عمر دراز زیادہ بہتر لگے گا .


"صبائے غم سے ملے، ظرفِ دل کو ذوقِ الم
تمھارے لہجے میں سوز و گداز ہے بھی نہیں"

"ظرفِ دل کو ذوقِ الم " کچھ عجیب سا لگ رہا ہے ، دل کو ذوقِ الم کافی تھا .


"بطرزِ اہلِ جفا، ہم نے کچھ تو سیکھ لیا
خرد کے وصف سے اب احتراز ہے بھی نہیں"

کیا جفا کا تعلق خرد سے ہوتا ہے ؟ "ہنر " کر کے دیکھ لیں

بطرزِ اہلِ ہنر ، ہم نے کچھ تو سیکھ لیا
خرد کے وصف سے اب احتراز ہے بھی نہیں
 
آپ کی رائے اور مشوروں کا بیحد شکریہ۔ اپنا جواب میں نے اقتباس میں شامل کر دیا ہے۔
نوازش۔
اچھی کاوش ہے .مقطع خوب ہے .
کچھ اشعار میں دونوں مصرعوں کا باہمی ربط واضح نہیں .تھوڑی سی توجہ سے غزل مزید بہتر ہو سکتی ہے .
ایک قاری کی حثیت سے چند تجاویز ہیں .

"محبتوں کی حقیقت دراز ہے بھی نہیں
ہمارے دل میں وہ زینت طراز ہے بھی نہیں "
اگر بحر اجازت دے تو حقیقت کی بجائے یہاں کسی طرح" عمر " لے آئیں، عمر دراز زیادہ بہتر لگے گا .
اچھا۔ دیکھتا ہوں۔

"صبائے غم سے ملے، ظرفِ دل کو ذوقِ الم
تمھارے لہجے میں سوز و گداز ہے بھی نہیں"
"ظرفِ دل کو ذوقِ الم " کچھ عجیب سا لگ رہا ہے ، دل کو ذوقِ الم کافی تھا .
یہاں ظرف بمعنی برتن کے استعمال کیا ہے۔ استاد محترم سے صلاح کا انتظار ہے۔

"بطرزِ اہلِ جفا، ہم نے کچھ تو سیکھ لیا
خرد کے وصف سے اب احتراز ہے بھی نہیں"
کیا جفا کا تعلق خرد سے ہوتا ہے ؟ "ہنر " کر کے دیکھ لیں

بطرزِ اہلِ ہنر ، ہم نے کچھ تو سیکھ لیا
خرد کے وصف سے اب احتراز ہے بھی نہیں
جفا بھی آج کل سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے! سب کچھ فائدہ نقصان کے ترازو میں تولا جاتا ہے۔ اور یہ عقل اور خرد کا ہی کام ہے۔:)
 

الف عین

لائبریرین
پہلی بات یہ کہ ردیف کچھ عجیب سی ہے۔ ’بھی نہیں ہے‘ بہتر رہے گی۔جو اگرچہ تنافر کا شکار بھی ہے اور نَ ہَ ہے‘ تقطیع کی عدم روانی کا بھی۔ لیکن عرفان صدیقی نے مقبول بنا دیا ہے۔
مطلع میں زینت طراز کی ترکیب غلط ہے۔ عشوہ طراز کہے میں کیا حرج ہے؟

صبائے غم سے ملے، ظرفِ دل کو ذوقِ الم
÷÷تمھارے لہجے میں سوز و گداز ہے بھی نہیں
÷÷ صبائے غم؟ شاید صہبائے غم کہنا چاہ رہے تھے۔ صبائے غم تو درست فٹ نہیں ہوتا۔ اس کو بدلو

چتائیں دل کی بجھیں، بجھ کے راکھ ہو بھی چکیں
مرے مزاج کی وحشت دراز ہے بھی نہیں
÷÷ وحشت بھی دراز نہیں ہوتی۔

اب الجھنوں کو درِ بے بسی پہ دے مارو
کہ سر خوشی میں کچھ ان کا جواز ہے بھی نہیں
بہتر ہے۔

بطرزِ اہلِ جفا، ہم نے کچھ تو سیکھ لیا
خرد کے وصف سے اب احتراز ہے بھی نہیں
÷÷المیٰ کا مشورہ بھی دیکھو

لو پھر مہکنے لگے شاخِ ہجر پر غنچے
تمھارے وصل کا موسم دراز ہے بھی نہیں
÷÷اتنا اچھا شعر مجہول ردیف کی وجہ سے مضحکہ خیز ہو گیا ہے۔

یہ بات سچ ہی کہے اور سادگی سے کہے
یہ سیدھا بندہ حقیقت طراز ہے بھی نہیں
÷÷ حقیقت طراز؟ محل تو داستان طراز کا ہے!!


ت طراز؟ یہاں داستان طراز کا محل ہے۔
نہ تابِ گفتنی تم کو نہ تابِ نظارہ
اور اس عمل کا تمھارے جواز ہے بھی نہیں
÷÷تاب گفتنی غلط ترکیب بنائی ہے۔ گفتنی کا مطلب ہے وہ جو کہی جانے کے قابل ہے۔ ’گفتگو‘ درست ہو سکتا ہے

نہ جانے کون سی دھن میں تھا چائے چھلکا دی
کس بھی کام میں اب ارتکاز ہے بھی نہیں
ٹھیک ہے
 
استاد محترم جناب الف عین سر
رونق فروز محفلِ عظمت ہے فاطمہ
زینت طراز حجلہ عفت ہے فاطمہ
زینت طراز کی ترکیب کی بابت ؟
میں سمجھ نہیں پایا کہ یہ ترکیب غلط کیوں ہے. رہنمائی فرمائیں.
 

الف عین

لائبریرین
زینت بنائی نہیں جاتی جب کہ طراز سے مراد بنانے والا ہے۔ لیکن جب میر انیس کی سند لے کر آئے ہو تو میں خاموش ہی رہوں گا۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
استاد محترم جناب الف عین سر
رونق فروز محفلِ عظمت ہے فاطمہ
زینت طراز حجلہ عفت ہے فاطمہ
زینت طراز کی ترکیب کی بابت ؟
میں سمجھ نہیں پایا کہ یہ ترکیب غلط کیوں ہے. رہنمائی فرمائیں.

زینت بنائی نہیں جاتی جب کہ طراز سے مراد بنانے والا ہے۔ لیکن جب میر انیس کی سند لے کر آئے ہو تو میں خاموش ہی رہوں گا۔
محبتوں کی حقیقت دراز ہے بھی نہیں
ہمارے دل میں وہ زینت طراز ہے بھی نہیں

۔۔۔ زینت طراز کی ترکیب درست ہے کہ نہیں، اس سے قطع نظر ۔۔۔یہ آج کے دور میں کی جانے شاعری سے مطابقت نہیں رکھتی جو زیادہ تر "ابلاغی زبان" میں کی جارہی ہے تاکہ لوگ شاعری کو سمجھیں اور اس کے قریب آئیں۔ خیر، یہ تو میرا نقطہ نظر ہوا جس سے اختلاف ہوسکتا ہے، ابھی تک اس شعر کی اصلاح یافتہ شکل دکھائی نہیں دی ۔۔۔ ؟؟
 
Top