محاورہ کہانی ۔ ام عبد منیب

ام اویس

محفلین
رُبَّ رَمِیَّةٍ غَیرَ رَامٍ

بعض اوقات غیر تیر انداز سے بھی تیر نشانے پر لگ جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سب سے پہلے یہ ضرب المثل حکیم بن عبد یغوث منقری نے کہی۔ یہ ایک ماہر تیر انداز تھا۔ ہمیشہ اس کا نشانہ اپنے ہدف پر جا کر لگتا۔ ایک دن وہ شکار کرنے نکلا۔ اس نے جیسے ہی سامنے شکار کو پایا ، تیر نکالا، کمان پر چڑھایا اور اس پر داغ دیا، لیکن وہ تیر شکار کو نہیں لگا۔
اس روز وہ جو بھی تیر مارتا ، وار خالی جاتا۔ پورا دن اسی طرح گزرتا گیا۔ وہ حیران تھا کہ ایسا کیوں ہوا؟ اسے اپنی شکست کا احساس بری طرح ڈسنے لگا، جب کہ اس نے کبھی بھی کسی کام میں ہار نہیں مانی تھی۔
وہ رات اس نے بڑے دکھ میں گزاری۔ دوسرے دن وہ پھر شکار کے لیے نکلا ، لیکن دوسرے دن بھی یہی ہوا کہ جو بھی جانور سامنے آتا ، وہ تیر مارتا لیکن نشانہ خطا جاتا۔ اب تو اسے بری طرح اپنی شکست کا احساس ہونے لگا۔
تیسرے روز اس نے کہا کہ اگر آج بھی نشانہ خطا گیا تو وہ اپنے آپ کو قتل کردے گا۔ حالاں کہ اپنے آپ کو قتل کرنا سخت گناہ ہے۔ یہ حرام موت ہے اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:

“ جو اپنے آپ کو جس طرح قتل کرے گا وہ اسی طرح موت کے بعد جہنم میں اپنے آپ کو قتل کرتا رہے گا۔” (مسلم)
حکیم بن یغوث منقری کا بیٹا بھی یہ بات سُن رہا تھا۔ اس نے سوچا وہ کسی طرح باپ کو اپنے قتل سے روک لے۔
صبح ہوئی ، حکیم بستر سے اٹھا ، تیر کمان پکڑا اور جنگل میں جانے لگا تو بیٹے نے کہا:
“ابا جان میں آپ کے ساتھ جاؤں گا۔ “ باپ نے انکار کر دیا لیکن بیٹے نے کہا: “ میرا دل چاہ رہا ہے میں آپ کے ساتھ شکار کا مزا اٹھاؤں۔”
جب بیٹے نے اصرار کیا تو باپ نے اسے ساتھ لے لیا۔ جنگل میں پہنچے تو ایک جانور نظر آیا۔ حکیم بن یغوث نے تیر چلایا لیکن نشانہ خطا گیا۔ بیٹے نے کہا:
اباجان! تیر مجھے دیجیے ! میں تیر نشانے پر لگاتا ہوں۔ “
باپ کو غصہ آگیا اور کہا: “ بھلا تم کیسے شکار کر سکتے ہو جب کہ تم نے کبھی تیر چلایا ہی نہیں۔”
بیٹے نے کہا: “ آپ غصہ نہ کیجیے ، میرا تیر چلانا اصل میں تو آپ کا تیر چلانا ہی ہے اور میری تعریف دراصل آپ ہی کی تعریف ہے، میں بذات خود کچھ بھی نہیں ، آپ میرے والد ہیں ، میں آپ ہی کا ثمر ہوں۔ “
بیٹے نے درست کہا تھا، بیٹا دراصل باپ ہی کاثمر ہوتا ہے، اس کی نیک نامی باپ کی نیک نامی کا باعث بنتی ہے اور بیٹے کی بدنامی باپ کی بدنامی کا باعث بنتی ہے۔ اسی لیے تو ہر آدمی اولاد کے نیک ہونے کی تمنا کرتا ہے۔
بہر حال باپ کی سمجھ میں بات آگئی۔ بیٹے نے کمان پکڑی ، اس نے تیر چلایا تو وہ نشانے پر جا لگا۔ تب حکیم بن یغوث منقری نے کہا:
“ رُبّ رَمِیَّةٍ غَیرَ رَامٍ “
“بعض اوقات تیر اس آدمی سے بھی نشانے پر لگ جاتا ہے جو تیر چلانے کا ماہر نہیں ہوتا۔”
یہ ضرب المثل بغیر رُبّ کے بھی بولی جاتی ہے۔
“رَمِیّةٍ غیرَ رَامٍ”
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک شعر بے اختیار زبان پر آیا ۔

گاہ باشد کہ کودک ناداں
بر ھدف از غلط زند تیرے

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ناداں بچہ
غلطی سے ہدف پر نشانہ لگا دیتا ھے۔
 
آخری تدوین:
Top