مجھ کو سرکشی دی ہے باپ کی سزاؤں نے

ابوعبید

محفلین
مجھ کو سرکشی دی ہے باپ کی سزاؤں نے
بھائی کے طمانچوں نے ماں کی بد دعاؤں نے

سختیوں کو سہ لینا جھڑکیوں کو پی جانا
مجھ کو یہ سکھایا ہے وقت کی اداؤں نے

ذائقوں کے چسکے نے پیٹ کی پرستش نے
نیند تلخ کردی ہے روغنی غذاؤں نے

نبض رکتی جاتی ہے سانس گھٹتی جاتی ہے
روگ کیا لگایا ہے گاؤں کی فضاؤں نے

دی ہے نوعِ انسان کو عبرتوں کی سوغاتیں
سینکڑوں رسولوں نے بیسیوں خداؤں نے

آنچلوں کی حُرمت کو پائمال کر ڈالا !
مخملیں عماموں نے ریشمی قباؤں نے

اپنی سمت کھینچا ہے پھر مری توجہ کو !
جسم کی خلیجوں نے روح کے خلاؤں نے

معین نظامی از نیند سے بوجھل آنکھیں
صفحہ نمبر ۵۵ تا ۵۶
 
Top