مجھ پر بنائے کیسز میں میرے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے، پرویز مشرف

جاسم محمد

محفلین
وگرنہ، فرشتے لائیے جو ملک چلائیں۔
فرشتے کیوں لائیں؟ ثابت شدہ کرپٹ سیاسی قیادت جو بار بار اقتدار میں آکر ملک دیوالیہ ہونے کے قریب چھوڑ کر جاتی ہے کو دوبارہ کیوں منتخب ہونے کا موقع دیا جائے؟ اس صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ کا فرض ہے کہ ملک کی سلامتی کیلئے ایسی ملک دشمن سیاسی قیادت کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ابھی تو جب یہ 'فرشتے'جائیں گے تو معلوم پڑے گا کہ انہوں نے کس حد تک بدعنوانی اور اقرباپروری کی۔
پی پی پی اور ن لیگی قیادت کے خلاف کرپشن سکینڈلز کی تحقیقات ان کی اپنی حکومتوں کے دوران شروع ہوئی تھیں۔ ان 15 ماہ میں تحریک انصاف حکومت کے خلاف کونسا کرپشن سکینڈل آیا جس کے خلاف تحقیقات بھی ہو رہی ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
اس وقت انقلابی حکومت ہوتی تو علیمہ خانم، فیصل واؤڈا، علیم خان، جہانگیر ترین، پرویز خٹک، زلفی بخاری (ایک طویل فہرست ہے ویسے) شاید سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔ اگر آپ انقلاب برپا نہیں کر سکتے ہیں تو یہ کھوکھلے نعرے بھی نہ لگائیے۔
عجیب ڈھیٹ قوم ہے۔ جن کے خلاف کرپشن، منی لانڈرنگ کی تحقیقات ہو رہی ہیں اس پر اعتراض ہے کہ کیوں ہو رہی ہیں۔ اور جن کے خلاف نہیں ہو رہیں ان پر اعتراض ہے کہ کیوں نہیں ہو رہیں۔ :)
پی پی پی اور ن لیگ بھی اپنے متعدد ادوار حکومت میں تحریک انصاف کے نمائندگان کے خلاف کرپشن اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کر کے جیلوں میں ڈلوا دیتے۔ کس نے روک رکھا تھا؟ :)
 

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف کا اس سلسلے میں بیانیہ 1993 میں “میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا” سے شروع ہوتا ہے 26 سالوں میں کوئی باقاعدہ اصول نہیں بنایا اور نہ ہی تحریک شروع کی بلکہ آج بھی اس کی پارٹی اس معاملے میں کافی کنفیوز ہے۔
کنفیوز ہے؟ بھئی جو نام نہاد جمہوریہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء کی نرسری میں تیار کر کے قوم پر مسلط کیا گیا وہ اپنے ابوؤں کے خلاف کھڑا ہوگا؟ ایسی بے سروپا باتیں آپ کو زیب نہیں دیتی۔
نواز شریف کا 40 سالہ ٹریک ریکارڈ:
1993: میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا، فوج سے ڈیل کرکے استعفیٰ دیا
1999: لاش پر سے گزر جاؤ استعفیٰ نہیں دوں گا، فوج سے ڈیل کر کے جدہ بھاگ گیا
2018: جیل میں مر جاؤں گا رحم کی بھیک نہیں مانگوں گا، فوج سے ڈیل کر کے لندن بھاگ گیا
 

محمد وارث

لائبریرین
کنفیوز ہے؟ بھئی جو نام نہاد جمہوریہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء کی نرسری میں تیار کر کے قوم پر مسلط کیا گیا وہ اپنے ابوؤں کے خلاف کھڑا ہوگا؟ ایسی بے سروپا باتیں آپ کو زیب نہیں دیتی۔
نواز شریف کا 40 سالہ ٹریک ریکارڈ:
1993: میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا، فوج سے ڈیل کرکے استعفیٰ دیا
1999: لاش پر سے گزر جاؤ استعفیٰ نہیں دوں گا، فوج سے ڈیل کر کے جدہ بھاگ گیا
2018: جیل میں مر جاؤں گا رحم کی بھیک نہیں مانگوں گا، فوج سے ڈیل کر کے لندن بھاگ گیا
میاں صاحب کا مسئلہ "ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا آئے" والا ہے۔ تینوں بار انہوں نے سول بالا دستی کے لیے "سوچا"، اور چاہا کہ ان کا نام اور کام کسی انقلابی جیسا ہو لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اندام عربی شاہوں جیسا چاہتے ہیں سو ہر بار ہی "نازک اندام" ثابت ہوئے!
 

جاسم محمد

محفلین
میاں صاحب کا مسئلہ "ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا آئے" والا ہے۔ تینوں بار انہوں نے سول بالا دستی کے لیے "سوچا"، اور چاہا کہ ان کا نام اور کام کسی انقلابی جیسا ہو لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اندام عربی شاہوں جیسا چاہتے ہیں سو ہر بار ہی "نازک اندام" ثابت ہوئے!
جو شخص تین بار اقتدار میں صرف اپنے اصلی اور فوجی ابوؤں کے کندھوں پر چڑھ کر آیا ہو وہ سویلین بالا دستی کی جنگ کیا خاک لڑے گا؟
C1lnWEhWIAEy9Mx.jpg

آج تک ایسی قوم نہیں دیکھی جو ابھی بھی اس فوجی نرسری کے خودکاشتہ پودے پر مری جا رہی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
جاسم صاحب! آپ کے مراسلات کا کیا جواب دیا جائے؟ آپ گھما پھرا کر باتیں کرنے کے ماہر معلوم ہوتے ہیں سر۔ :) ارے بھئی، ہماری خطا یہ ٹھہری کہ فقط اس حد تک گزارش کی ہے کہ احتساب کا معاملہ احتساب کے اداروں پر چھوڑ دیا جائے اور بلا امتیاز احتساب کی روش اپنائی جائے۔ یوں اپوزیشن کا بیانیہ بری طرح پٹ سکتا ہے۔ کرپٹ عناصر کا احتساب ضرور کیا جائے اور چونکہ ہمارا گزشتہ تعلق پیپلز پارٹی سے رہا ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ مسٹر زرداری اور دیگر پر الزامات ثابت ہونے پر سخت کاروائی کی جائے تاہم بخشا پرویز خٹک، فیصل واؤڈا اور دیگر کو بھی نہ جائے۔ یہ اعتراض سمجھ سے بالا تر ہے کہ آپ احتساب کے نظام کو بھی ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں اور بلا امتیاز احتساب کی روک تھام کے لیے ہمیشہ اس نکتے پر زور دیتے ہیں کہ پہلے جس پر مقدمے بنے، اسے پکڑا جائے، دیگر سے قبل، تو پھر فرمائیے، خاقان عباسی، رانا ثناء اور سعد رفیق وغیرہ پر مقدمات تو اب بنے، وہ تحقیق و تفتیش کے لیے جیلوں میں ہیں، زلفی بخاری اور پرویز خٹک وغیرہ پر تو زمانوں پہلے کے کیسز بنے ہوئے ہیں، وہ کیونکر باہر ہیں؟ :) اور تو اور، خود خان صاحب پر کم از کم تین کیسز میں تفتیش ہونا باقی ہے اور وہ بھی باہر ہیں۔ ہیلی کاپٹر کیس، ممنوعہ فنڈنگ کیس، پی ٹی وی حملہ کیس! :) چلیے، ہم علیمہ خانم صاحبہ کا نام نہیں لیتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
جاسم صاحب! آپ کے مراسلات کا کیا جواب دیا جائے؟ آپ گھما پھرا کر باتیں کرنے کے ماہر معلوم ہوتے ہیں سر۔ :) ارے بھئی، ہماری خطا یہ ٹھہری کہ فقط اس حد تک گزارش کی ہے کہ احتساب کا معاملہ احتساب کے اداروں پر چھوڑ دیا جائے اور بلا امتیاز احتساب کی روش اپنائی جائے۔ یوں اپوزیشن کا بیانیہ بری طرح پٹ سکتا ہے۔ کرپٹ عناصر کا احتساب ضرور کیا جائے اور چونکہ ہمارا گزشتہ تعلق پیپلز پارٹی سے رہا ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ مسٹر زرداری اور دیگر پر الزامات ثابت ہونے پر سخت کاروائی کی جائے تاہم بخشا پرویز خٹک، فیصل واؤڈا اور دیگر کو بھی نہ جائے۔ یہ اعتراض سمجھ سے بالا تر ہے کہ آپ احتساب کے نظام کو بھی ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں اور بلا امتیاز احتساب کی روک تھام کے لیے ہمیشہ اس نکتے پر زور دیتے ہیں کہ پہلے جس پر مقدمے بنے، اسے پکڑا جائے، دیگر سے قبل، تو پھر فرمائیے، خاقان عباسی، رانا ثناء اور سعد رفیق وغیرہ پر مقدمات تو اب بنے، وہ تحقیق و تفتیش کے لیے جیلوں میں ہیں، زلفی بخاری اور پرویز خٹک وغیرہ پر تو زمانوں پہلے کے کیسز بنے ہوئے ہیں، وہ کیونکر باہر ہیں؟ :) اور تو اور، خود خان صاحب پر کم از کم تین کیسز میں تفتیش ہونا باقی ہے اور وہ بھی باہر ہیں۔ ہیلی کاپٹر کیس، ممنوعہ فنڈنگ کیس، پی ٹی وی حملہ کیس! :) چلیے، ہم علیمہ خانم صاحبہ کا نام نہیں لیتے ہیں۔
آپ کی بالکل درست ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے اور ایک جیسا ہونا چاہیے۔ لیکن چونکہ یہ حکومت عوامی مینڈیٹ لے کر ماضی کے قومی چوروں کا احتساب کرنے آئی ہے اس لئے زیادہ فوکس ان پر ہے۔ اس کا بہرحال یہ مطلب نہیں کہ حکومتی صفوں میں شامل کرپٹ عناصر کو چھوڑ دیا جائے۔ ان کے خلاف بھی کاروائی ہوگی بے شک دیر سے ہی سہی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
جاسم صاحب! آپ کے مراسلات کا کیا جواب دیا جائے؟ آپ گھما پھرا کر باتیں کرنے کے ماہر معلوم ہوتے ہیں سر۔ :) ارے بھئی، ہماری خطا یہ ٹھہری کہ فقط اس حد تک گزارش کی ہے کہ احتساب کا معاملہ احتساب کے اداروں پر چھوڑ دیا جائے اور بلا امتیاز احتساب کی روش اپنائی جائے۔ یوں اپوزیشن کا بیانیہ بری طرح پٹ سکتا ہے۔ کرپٹ عناصر کا احتساب ضرور کیا جائے اور چونکہ ہمارا گزشتہ تعلق پیپلز پارٹی سے رہا ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ مسٹر زرداری اور دیگر پر الزامات ثابت ہونے پر سخت کاروائی کی جائے تاہم بخشا پرویز خٹک، فیصل واؤڈا اور دیگر کو بھی نہ جائے۔ یہ اعتراض سمجھ سے بالا تر ہے کہ آپ احتساب کے نظام کو بھی ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں اور بلا امتیاز احتساب کی روک تھام کے لیے ہمیشہ اس نکتے پر زور دیتے ہیں کہ پہلے جس پر مقدمے بنے، اسے پکڑا جائے، دیگر سے قبل، تو پھر فرمائیے، خاقان عباسی، رانا ثناء اور سعد رفیق وغیرہ پر مقدمات تو اب بنے، وہ تحقیق و تفتیش کے لیے جیلوں میں ہیں، زلفی بخاری اور پرویز خٹک وغیرہ پر تو زمانوں پہلے کے کیسز بنے ہوئے ہیں، وہ کیونکر باہر ہیں؟ :) اور تو اور، خود خان صاحب پر کم از کم تین کیسز میں تفتیش ہونا باقی ہے اور وہ بھی باہر ہیں۔ ہیلی کاپٹر کیس، ممنوعہ فنڈنگ کیس، پی ٹی وی حملہ کیس! :) چلیے، ہم علیمہ خانم صاحبہ کا نام نہیں لیتے ہیں۔
فرقان صاحب، جاسم صاحب کو تو خیر چھوڑیئے لیکن یہ آپ، ہم اور سب جانتے ہیں کہ جن حکومتی کارندوں کا نام آپ نے لیا ہے ان کا احتساب تبھی ہوگا جب یہ حکومت سے باہر ہونگے۔ وہ وقت بہت زیادہ دور نہیں ہے جب خان صاحب اینڈ پارٹی بھی اڈیالہ اور کوٹ لکھپت وغیرہ میں کچھ معینہ دن کاٹ رہے ہونگے، یہی رسمِ پاکستان ہے یہی دستورِ پاکستان۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
فرقان صاحب، جاسم صاحب کو تو خیر چھوڑیئے لیکن یہ آپ، ہم اور سب جانتے ہیں کہ جن حکومتی کارندوں کا نام آپ نے لیا ہے ان کا احتساب تبھی ہوگا جب یہ حکومت سے باہر ہونگے۔ وہ وقت بہت زیادہ دور نہیں ہے جب خان صاحب اینڈ پارٹی بھی اڈیالہ اور کوٹ لکھپت وغیرہ میں کچھ معینہ دن کاٹ رہے ہونگے، یہی رسمِ پاکستان ہے یہی دستورِ پاکستان۔ :)
تحریک انصاف کرپشن، منی لانڈرنگ کے خلاف عوامی مینڈیٹ لے کر اقتدار میں آئی ہے۔ اسے کسی صورت ان روایتی کیسز میں پھنسا کر اقتدار سے باہر نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لئے کوئی نئی گیدڑ سنگی ڈھونڈنی پڑے گی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
تحریک انصاف کرپشن، منی لانڈرنگ کے خلاف عوامی مینڈیٹ لے کر اقتدار میں آئی ہے۔ اسے کسی صورت ان روایتی کیسز میں پھنسا کر اقتدار سے باہر نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لئے کوئی نئی گیدڑ سنگی ڈھونڈنی پڑے گی :)
نئی گیدڑ سنگی ڈھونڈنے میں کتنی دیر لگتی ہے عارف صاحب، یہ ایک ڈھونڈیں ان کو سو ملتی ہیں! :)
 

فرقان احمد

محفلین
فرقان صاحب، جاسم صاحب کو تو خیر چھوڑیئے لیکن یہ آپ، ہم اور سب جانتے ہیں کہ جن حکومتی کارندوں کا نام آپ نے لیا ہے ان کا احتساب تبھی ہوگا جب یہ حکومت سے باہر ہونگے۔ وہ وقت بہت زیادہ دور نہیں ہے جب خان صاحب اینڈ پارٹی بھی اڈیالہ اور کوٹ لکھپت وغیرہ میں کچھ معینہ دن کاٹ رہے ہونگے، یہی رسمِ پاکستان ہے یہی دستورِ پاکستان۔ :)
سچ بات ہے کہ خان صاحب نے ملک کی خدمت بھی بہت زیادہ کی ہے اور ہماری یہ خواہش نہ ہو گی کہ وہ کبھی سلاخوں کے پیچھے جائیں اور نہ ہی آپ کی ہو گی۔ تاہم، آپ نے جو کچھ فرمایا، وہ درست ہے اور ہمارے ملک میں بدقسمتی سے یہی چلن اور دستور ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
انتظار کر لیتے ہیں۔
انتظار ختم ہوا :)

’ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے‘: چیئرمین نیب نے اپنے بیان پر وضاحت دے دی


ویب ڈیسک
10 دسمبر ، 2019

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ دنوں دیے گئے اپنے بیان کی وضاحت کردی۔

20 نومبر کو چیئرمین نیب نے تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ’ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، کوئی یہ نہ سمجھے حکمران بری الذمہ ہیں‘۔

اب نیب کے سربراہ نے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیشہ کہا جاتا رہا، نیب کا رخ ایک طرف ہے، اس لیے پچھلی مرتبہ مجبوراً کہنا پڑا کہ ہواؤں کا رخ بدلنے لگا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف 35 سال کا دور اور دوسری طرف 12، 14 مہینے کا دور ہے تو آپ کو تھوڑا امتیاز تو رکھنا پڑے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ پہلی بار بڑے بڑے چھکے مارنے والے جیلوں میں یا بیرون ملک ہیں، منی لانڈرنگ اربوں نہیں کھربوں میں ہوئی ہے، ایسی بھی حکومتیں ہیں جہاں کروڑوں کی گرانٹ دی گئی لیکن وہاں بچے ماؤں کی گود میں بلک بلک کر مرتے رہے اور ویکسین نہیں ملی۔ اگر حساب مانگا جائے تو کہہ دیا جاتا ہے صرف ایک ہی صوبہ نظر آتا ہے۔

خیال رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جس تقریب میں وضاحت دی ہے، اسی میں ہی ایک نیا پنڈورا باکس بھی کھول دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ مالم جبہ اور پشاور بی آر ٹی پر عدالتوں نے حکم امتناع دے رکھے ہیں، حکم امتناع ختم ہوں گے تو ان کی باری آئے گی لیکن یقین رکھیں یہ باری ضرور آئے گی۔ واضح رہے کہ ان مقدمات میں موجودہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
انتظار ختم ہوا :)

’ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے‘: چیئرمین نیب نے اپنے بیان پر وضاحت دے دی


ویب ڈیسک
10 دسمبر ، 2019

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے گزشتہ دنوں دیے گئے اپنے بیان کی وضاحت کردی۔

20 نومبر کو چیئرمین نیب نے تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ’ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، کوئی یہ نہ سمجھے حکمران بری الذمہ ہیں‘۔

اب نیب کے سربراہ نے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیشہ کہا جاتا رہا، نیب کا رخ ایک طرف ہے، اس لیے پچھلی مرتبہ مجبوراً کہنا پڑا کہ ہواؤں کا رخ بدلنے لگا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف 35 سال کا دور اور دوسری طرف 12، 14 مہینے کا دور ہے تو آپ کو تھوڑا امتیاز تو رکھنا پڑے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ پہلی بار بڑے بڑے چھکے مارنے والے جیلوں میں یا بیرون ملک ہیں، منی لانڈرنگ اربوں نہیں کھربوں میں ہوئی ہے، ایسی بھی حکومتیں ہیں جہاں کروڑوں کی گرانٹ دی گئی لیکن وہاں بچے ماؤں کی گود میں بلک بلک کر مرتے رہے اور ویکسین نہیں ملی۔ اگر حساب مانگا جائے تو کہہ دیا جاتا ہے صرف ایک ہی صوبہ نظر آتا ہے۔

خیال رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جس تقریب میں وضاحت دی ہے، اسی میں ہی ایک نیا پنڈورا باکس بھی کھول دیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ مالم جبہ اور پشاور بی آر ٹی پر عدالتوں نے حکم امتناع دے رکھے ہیں، حکم امتناع ختم ہوں گے تو ان کی باری آئے گی لیکن یقین رکھیں یہ باری ضرور آئے گی۔ واضح رہے کہ ان مقدمات میں موجودہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔
بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ نیب کے چیئرمین عسکریان کے دوسرے دھڑے کے زیر اثر بھی ہو سکتے ہیں۔
 
Top