مجھ سے اونچا ترا قد ہے، حد ہے۔۔۔ اطیب جازل

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مجھ سے اونچا ترا قد ہے، حد ہے
پھر بھی سینے میں حسد ہے، حد ہے

میرے تو لفظ بھی کوڑی کے نہیں
تیرا نقطہ بھی سند ہے، حد ہے

تیری ہر بات ہے سر آنکھوں پر
میری ہر بات ہی رد ہے، حد ہے

عشق میری ہی تمنا تو نہیں
تیری نیت بھی تو بد ہے، حد ہے

زندگی کو ہے ضرورت میری
اور ضرورت بھی اشد ہے، حد ہے

بے تحاشہ ہیں ستارے لیکن
چاند بس ایک عدد ہے، حد ہے

اشک آنکھوں سے یہ کہہ کر نکلا
یہ تیرے ضبط کی حد ہے؟ حد ہے

روکتے کیوں نہیں اس کو جازل
یہ جو سانسوں کی رسد ہے، حد ہے

اطیب جازل
 
Top