امام احمد بن جنبل رحمہ اللہ مشہور بزرگ گزرے ہیں، يہ اپنے وقت کے امام تھے، کسي بات پر بادشاہ وقت ان سے ناراض ہو گيا ضد میں آکر ان کو کوڑے لگوائے۔
امام احمد بن جنبل رحمہ اللہ کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاريخ اسلام کے مشہور واقعات ميں سے ہے، امام رحمہ اللہ اس آزمائش ميں کامياب ہوئے تو بعد ميں کبھي کبھي فرماتے:
اللہ ابوا الہيثم رحم فرمائيں ، اللہ اس کي مغفرت فرمائيں، اللہ اس سے در گزر فرمائيں، ان کے بيٹے نے ان سے پوچھا کہ يہ ابوا الہيثم کون ہيں جن کيلئے آپ دعا کرتے رھتے ہيں؟
فرمايا آپ اسے نہيں جانتے ہيں؟
کھا نہيں۔
فرمايا جس دن مجھے کوڑے مارنے کيلئے نکالا گيا تھا تو ميں نے ديکھا کے پيچھے سے ايک آدمي ميرے کپڑے کھينچ رھا ہے، ميں نے مر کر ديکھا۔
تو اس نے پوچھا آپ مجھے جانتے ہيں؟
ميں نے کہا نہيں۔
کہنے لگا ميں مشہورجيب تراش اور ڈاکو ابوالہيثم ہوں سرکاري ريکارڈ ميں يہ بات محفوظ ہے کہ مجھے سلف اوقات ميں اٹھارا ہزار کوڑے مارے گئے ہيں، ليکن ميں نے حقير دنيا کي خاطر شيطان کي اطاعت پر پوري استقامت کا مظاہرہ کيا آپ تو دين کے ايک بلند ترين مقصد کيلئے قيد ھوئے ہيں، اس لئے کوڑے کھاتے ھوئے دين کي خاطر رحمن کي اطاعت پر صبر واستقامت سےکام ليجيئے گا۔
اس کي بات سے امام احمد کا حوصلہ مضبوط ھوا، معلوم نہيں ابوا الہيثم کو اپنا يہ جملہ بعد ميں ياد بھي رھتا تھا کہ نہيں ، ليکن امام احدم کو ياد رہا کہ زندگي کي ايک کھٹن منزل ميںکسي کے جلے سے حوصلہ بلند ہوتا ہے۔
مرد مومن کي شان يہي ہوتي ہے وہ نيکي فراموش نہيں ہوتا وہ احسان اور نيکي کو ہميشہ ياد رکھتا ہے، امام کو زندگي بھر جب کبھي ماضي کےوہ لمحات ياد آتے ہيں، تو دعائوں کے پھول لے کر يادوں کے مزار پر نچھاور کرليتے۔
دل کي چوٹوں نے کبھي چين سے رہنے نہ ديا
جب سرد ھوا چلي ميں نے تجھے ياد کيا
امام احمد بن جنبل رحمہ اللہ کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاريخ اسلام کے مشہور واقعات ميں سے ہے، امام رحمہ اللہ اس آزمائش ميں کامياب ہوئے تو بعد ميں کبھي کبھي فرماتے:
اللہ ابوا الہيثم رحم فرمائيں ، اللہ اس کي مغفرت فرمائيں، اللہ اس سے در گزر فرمائيں، ان کے بيٹے نے ان سے پوچھا کہ يہ ابوا الہيثم کون ہيں جن کيلئے آپ دعا کرتے رھتے ہيں؟
فرمايا آپ اسے نہيں جانتے ہيں؟
کھا نہيں۔
فرمايا جس دن مجھے کوڑے مارنے کيلئے نکالا گيا تھا تو ميں نے ديکھا کے پيچھے سے ايک آدمي ميرے کپڑے کھينچ رھا ہے، ميں نے مر کر ديکھا۔
تو اس نے پوچھا آپ مجھے جانتے ہيں؟
ميں نے کہا نہيں۔
کہنے لگا ميں مشہورجيب تراش اور ڈاکو ابوالہيثم ہوں سرکاري ريکارڈ ميں يہ بات محفوظ ہے کہ مجھے سلف اوقات ميں اٹھارا ہزار کوڑے مارے گئے ہيں، ليکن ميں نے حقير دنيا کي خاطر شيطان کي اطاعت پر پوري استقامت کا مظاہرہ کيا آپ تو دين کے ايک بلند ترين مقصد کيلئے قيد ھوئے ہيں، اس لئے کوڑے کھاتے ھوئے دين کي خاطر رحمن کي اطاعت پر صبر واستقامت سےکام ليجيئے گا۔
اس کي بات سے امام احمد کا حوصلہ مضبوط ھوا، معلوم نہيں ابوا الہيثم کو اپنا يہ جملہ بعد ميں ياد بھي رھتا تھا کہ نہيں ، ليکن امام احدم کو ياد رہا کہ زندگي کي ايک کھٹن منزل ميںکسي کے جلے سے حوصلہ بلند ہوتا ہے۔
مرد مومن کي شان يہي ہوتي ہے وہ نيکي فراموش نہيں ہوتا وہ احسان اور نيکي کو ہميشہ ياد رکھتا ہے، امام کو زندگي بھر جب کبھي ماضي کےوہ لمحات ياد آتے ہيں، تو دعائوں کے پھول لے کر يادوں کے مزار پر نچھاور کرليتے۔
دل کي چوٹوں نے کبھي چين سے رہنے نہ ديا
جب سرد ھوا چلي ميں نے تجھے ياد کيا