بےباک
محفلین
اک روز کہا لیلیٰ نے ، رستہ میرا تو چھوڑ دے
اے بے عمل عاشق ، پیچھا میرا تو چھوڑ دے
کوئی پتھر سے نہ مارے ، میرے دیوانے کو
گا گا کہ میں ہاری ، سمجھ آتی نہیں زمانے کو
کھاتا پھرتا ہے تو پتھر ، چوٹ لگتی ہے مجھے
حال پے میرے، آتا نہیں ترس تُجھے
کس طرح کا حلیہ تو بنا کے پھرتا ہے
ھفتے مہینے میں کبھی شیو بندہ کرتا ہے
ہیں پھٹے کپڑے تیرے ، کیا یہ جھوٹ ہے
رہتا ہے صحرا میں ، تو کیا صحرائی اونٹ ہے
میرے کتے کو ہی تو ساتھ لئے پھرتا ہے
تیرے ساتھ رہ کے وہ معصوم بھوکا مرتا ہے
تُجھ سے کہنے آئی ہوں ، تو میرے سر کا درد ہے
بھوک اور پیاس سے چہرہ تک تیرا زرد ہے
کیسا سچا عشق ہے یہ کیسی تیری لائف ہے
نہ ہے کوئی محل تیرا ، تو مجھ کو کہتا وائف ہے
عشق کا دعوٰی ہے ، تو کرکے مجھے توکچھ دکھا
ورنہ میں دوں گی تجھے سبق سکھا
شرم کر اب چھوڑ دے سستی ، تو سُدھر بھی جا
ڈھنگ سے جینا ہے تو جی ، ورنہ اب تو مر ہی جا
شاعرہ: نرگس جمال سحر
پیش کنندہ: آپ سب کا چھوٹا بھائی: بےباک
اے بے عمل عاشق ، پیچھا میرا تو چھوڑ دے
کوئی پتھر سے نہ مارے ، میرے دیوانے کو
گا گا کہ میں ہاری ، سمجھ آتی نہیں زمانے کو
کھاتا پھرتا ہے تو پتھر ، چوٹ لگتی ہے مجھے
حال پے میرے، آتا نہیں ترس تُجھے
کس طرح کا حلیہ تو بنا کے پھرتا ہے
ھفتے مہینے میں کبھی شیو بندہ کرتا ہے
ہیں پھٹے کپڑے تیرے ، کیا یہ جھوٹ ہے
رہتا ہے صحرا میں ، تو کیا صحرائی اونٹ ہے
میرے کتے کو ہی تو ساتھ لئے پھرتا ہے
تیرے ساتھ رہ کے وہ معصوم بھوکا مرتا ہے
تُجھ سے کہنے آئی ہوں ، تو میرے سر کا درد ہے
بھوک اور پیاس سے چہرہ تک تیرا زرد ہے
کیسا سچا عشق ہے یہ کیسی تیری لائف ہے
نہ ہے کوئی محل تیرا ، تو مجھ کو کہتا وائف ہے
عشق کا دعوٰی ہے ، تو کرکے مجھے توکچھ دکھا
ورنہ میں دوں گی تجھے سبق سکھا
شرم کر اب چھوڑ دے سستی ، تو سُدھر بھی جا
ڈھنگ سے جینا ہے تو جی ، ورنہ اب تو مر ہی جا
شاعرہ: نرگس جمال سحر
پیش کنندہ: آپ سب کا چھوٹا بھائی: بےباک