مجنوں کے لیے لیلی کا پیغام

بےباک

محفلین
اک روز کہا لیلیٰ نے ، رستہ میرا تو چھوڑ دے
اے بے عمل عاشق ، پیچھا میرا تو چھوڑ دے

کوئی پتھر سے نہ مارے ، میرے دیوانے کو
گا گا کہ میں ہاری ، سمجھ آتی نہیں زمانے کو

کھاتا پھرتا ہے تو پتھر ، چوٹ لگتی ہے مجھے
حال پے میرے، آتا نہیں ترس تُجھے

کس طرح کا حلیہ تو بنا کے پھرتا ہے
ھفتے مہینے میں کبھی شیو بندہ کرتا ہے

ہیں پھٹے کپڑے تیرے ، کیا یہ جھوٹ ہے
رہتا ہے صحرا میں ، تو کیا صحرائی اونٹ ہے

میرے کتے کو ہی تو ساتھ لئے پھرتا ہے
تیرے ساتھ رہ کے وہ معصوم بھوکا مرتا ہے

تُجھ سے کہنے آئی ہوں ، تو میرے سر کا درد ہے
بھوک اور پیاس سے چہرہ تک تیرا زرد ہے

کیسا سچا عشق ہے یہ کیسی تیری لائف ہے
نہ ہے کوئی محل تیرا ، تو مجھ کو کہتا وائف ہے

عشق کا دعوٰی ہے ، تو کرکے مجھے توکچھ دکھا
ورنہ میں دوں گی تجھے سبق سکھا

شرم کر اب چھوڑ دے سستی ، تو سُدھر بھی جا
ڈھنگ سے جینا ہے تو جی ، ورنہ اب تو مر ہی جا

شاعرہ: نرگس جمال سحر

پیش کنندہ: آپ سب کا چھوٹا بھائی: بےباک
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو بحر سے خارج ہی ہے۔۔ بے باک نے شاید کسی جان پہچان والی صاحبہ کا ’کلام‘ لکھ دیا ہے۔ یا ممکن ہے جیسے یہاں امریکہ سے نکلنے والے اردو اخباروں میں بھی ایسا ہی کلام شائع ہوتا ہے جس کے اوزان خطا ہوتے ہیں۔ بلکہ سیاسی قطعات بھی اکثر بحر سے خارج ہوتے ہیں۔
میاں بے باک۔۔ کیا محفل میں سب سے چھوٹے ہو؟ بڑے ’اعتماد‘ سے لکھتے ہو ’آپ کا چھوٹا بھائی‘۔۔۔۔
 

بےباک

محفلین
محترم جناب : الف عین صاحب،
مجھے افسوس ہوا کہ یہ کلام آپ کے مطلوبہ معیار پر نہیں اترتا ۔ یہ ھلکی پھلکی مزاحیہ شاعری ہے ، کسی پختہ شاعر کا کلام نہیں ، ہم پردیس میں اسی سے دل بہلا لیتے ہیں ،یا کبھی کبھی مشاعرے کی کوئی کیسٹ دیکھ لیتے ہیں ،
جہاں تک چھوٹا ھونے کی بات ھے ، اس محفل میں اپنی کم عقلی ، اور کج فہمی کہ وجہ سے چھوٹا سمجھتا ہوں ، چونکہ مجھے محفل کے رکھ رکھاؤ نہیں آتے ، اس لیے چھوٹا بھائی لکھتا ہوں ،شائد مجھے چھوٹا سمجھ کر معاف کر دیا جائے ،
آپ کے دستِ شفقت اور رہنمائی کا متمنی :
چھوٹا بھائی : بےباک
 
Top