انور شعور متفرق اشعار - انور شعورؔ

محمداحمد

لائبریرین
متفرق اشعار - انور شعورؔ
اچھا خاصا بیٹھے بٹھائے گُم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
*****
دیکھ لیا شعورؔ کو زندہ دلی کے باوجود
ایک اُداس نسل کا ایک اُداس آدمی
*****
خود کُشی ہی کا ارادہ ہے تو پھر
ایک پل میں، زندگی بھر میں نہیں
نیکیوں کا اجر ہے کوئی تو کاش
آج ہی مل جائے، محشر میں نہیں
*****
کوئی صدمہ نہیں اُٹھتا شروعِ عشق میں تاہم
بتدریج آدمی سے سارے صدمات اُٹھنے لگتے ہیں
شعورؔ اپنی زباں پر تم خوشی سے مُہر لگنے دو
دبانے سے تو افکار و خیالات اُٹھنے لگتے ہیں
*****
جو کلی کھلتی ہے کیاری میں، جلا دیتی ہے دھوپ
جو دیا جلتا ہے دھرتی پر، بجھا دیتی ہے آگ
ایک بچہ بھی ملا جھلسے ہوئے افراد میں
پیڑ کے ہمراہ گُل بوٹے جلا دیتی ہے آگ
*****
بازاروں میں پھرتے پھرتے دن بھر بیت گیا
کاش ہمارا بھی گھر ہوتا، گھر جاتے ہم بھی
ہم تم کو روتے ہی نہ رہتے اے مرنے والو!
مر کے اگر پا سکتے تم کو، مرجاتے ہم بھی
*****
سامنے آکر وہ کیا رہنے لگا
گھر کا دروازہ کھلا رہنے لگا
*****
 
Top