محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
سرکارِ دوجہاں(ﷺ) کی مبارک مسکراہٹیں

 


 
مسکراتے گہر آؤ مل کر چنیں 
 
مسکراکر پڑھیں ، مسکراکر سنیں 
 
کس وجہ سے ، کہاں ، کس پہ اور کس گھڑی؟
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
 سب سے آخر میں نکلے گا جو آگ سے
دے گا جنت خدا مسکرا کر اُسے
راوی اس بات کے مسکرائے سبھی
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
شامِ عرفات میں مغفرت کی دعا
کر رہے تھے ہمارے لیے مجتبٰی(ﷺ)
اُس گھڑی دیکھ کر زاری ابلیس کی
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
دودھ کا پیالہ برکات سے بھر دیا
اہلِ صفّہ کو سیراب جب کردیا
بوہریرہؓ سے فرمایا: ”لے تو بھی پی“
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
شاہی جوڑا کیا زیب تن آپ(ﷺ) نے
تب کسی نے کہے کچھ شعر سامنے
سن کے پیارے نبی(ﷺ) خوش ہوئے خوب ہی
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
سب جھکاتے نظر ، آتے جب مصطفٰی(ﷺ)
حضرتِ بوبکرؓ اور عمرؓ کے سوا
وہ اِنھیں ، یہ اُنھیں دیکھتے جب کبھی
 مسکراتے نبی ، مسکراتے نبی
مسکراتے نبی ، مسکراتے نبی 
پڑھ رہے تھے نماز ایک دن مصطفٰی(ﷺ)
گزرے جبریلِ روحِ امیں باصفا
مسکراہٹ سی جبریل کو آگئی
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
جنگِ احزاب میں جب نبی(ﷺ) نے سنا
قصّہ حضرت حذیفہ کی جاسوسی کا
پیارے دندان سے اِک چمک سی اٹھی
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
بنتِ احمد(ﷺ) کا جب رب نے چاہا نکاح
شجرِ طوبی سے پروانے گرنے لگے
فاطمہؓ اور علیؓ کی بشارت ملی
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
آخری دن تھا حضرت(ﷺ) کا دنیا میں جب
دیکھا ، اصحاب سب پڑھ رہے ہیں نماز
ہر جگہ روشنی آئی اے سَرسَری!
 مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی
مسکرائے نبی ، مسکرائے نبی 
 
				 
 
		 
 
		 
 
		