ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے کہاں

ماں جیسی ہستی دُنیا میں ہے کہاں
نہیں ملے گا بدل چاہے ڈھونڈ لے ساراجہاں
شفقت بھرا تیراچہرا
جھلکے محبت کاجذبہ
قائم رہے سایہ تیرا
قدموں میں ہے جنت کاپتہ
ہردُکھ کوخودسہا میرے لئے تونے
ماں جیسی ہستی دُنیامیں ہے کہاں
نہیں ملے گا بدل چاہے ڈھونڈ لے ساراجہاں
جب بھی وہ دن یادآتے ہیں
آنکھیں میری بھرآتی ہے
کہ میری سُکھ کی خاطر
تونے کتنی راتیں جاگی ہیں
غصہ تھا جن آنکھوں میں
وہی میری یاد میں روئی ہیں
جوقرض ہے تیری محبت کا
کیا کرپائیں گئے ہم وہ ادا
ہردُکھ کوخود سہا میرے لئے تو نے
ماں جیسی ہستی دُنیامیں ہے کہاں
نہیں ملے گا بدل چاہے ڈھونڈلے ساراجہاں
 
فکر میں‌ بچوں کے کچھ اس گُھل جاتی ہے ماں۔
نوجوان ہوتے ہوئے بھی بوڑھی نطر آتی ہے ماں۔

موت کی آغوش میں‌جب تھک کے سو جاتی ہے ماں،
تب کہیں‌جا کر رضا تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں۔

ہڈیوں‌کا رس پلا کر اپنے دل کے چین کو،
کتنی ہی راتوں‌میں‌خالی پیٹ سو جاتی ہے ماں۔

روح‌کے رشتوں‌کی یہ گہرائیاں‌تو دیکھیں،
چوٹ لگتی ہے ہمارے اور چلاتی ہے ماں۔

جب کھلونے کو مچلتا ہے کوئی غربت کا پھول،
آنسوئوں‌کے ساز پر بچے کو بہلاتی ہے ماں۔

جانے کتنی برف سی راتو‌ں‌میں‌ایسا بھی ہوا،
بچہ تو چھاتی پہ پے گیلے میں‌سو جاتی ہے ماں۔

اپنے آنچل سے گلابی آنسوئوں کو پونچھ کر،
دیر تک غربت پہ اپنی اشک بہاتی ہے ماں۔

فکر کے شمشان میں‌آخر چتائوں‌کی طرح،
جیسے سوکھی لکڑیاں‌اس طرح‌جل جاتی ہے ماں۔

پیار کہتے ہیں‌کسے مامتا کیا چیز ہے،
کوئی ان بچوں‌سے پوچھے جن کی مر جاتی ہے ماں۔

سامنے بچوں‌کے خوش رہتی ہے ہر اِک حال میں،
رات کو چُھپ چُھپ کر لیکن اشک بہاتی ہے ماں۔
 
یہ کامیابیاں عزت یہ نام تُم سے ہے
خُدا نے جو بھی دِیا ہے مقام تُم سے ہے
تمھارے دَم سے ہیں مرے لہُو میں کھلتے گُلاب
مرے وُجُود کا سارا نظام تُم سے ہے
کہاں بساطِ جہاں اور میں کمسِن و ناداں
یہ میری جیت کا سب اہتمام تُم سے ہے
جہاں جہاں ہے مری دُشمنی سبب مَیں ہُوں
جہاں جہاں ہے مرا احترام تُم سے ہے
 

کاشفی

محفلین
موت کی آغوش میں‌جب تھک کے سو جاتی ہے ماں
تب کہیں‌جا کر رضا تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں
 
Top