مانچسٹر یونیورسٹی میں یوم اردو اور پاک اردو انسٹالر

الف نظامی

لائبریرین
مانچسٹر یونیورسٹی میں پیر یکم جولائی سن دو ہزار تیرہ کو یوُم اُردو کی تقریب دن کے دس بجے ہیومنٹیز برج فرڈ بلڈنگ کے لیکچر تھیٹر میں تلاوتِ قرآن پاک سے شروع ہوئی۔ تقریب میں برطانیہ بھر سے مختلف سکینڈری سکولوں کے ساٹھ طلبہ نے شرکت کی۔ ان سکولوں کے نام اِس طرح سے ہیں:

1۔ لیونزویم ہائی سکول مانچسٹر

2۔ برنیج میڈیا آرٹس کالج مانچسٹر

3۔دی کواپریٹو اکیڈمی آف لیڈز

جیک ہنٹ سکول پیٹربرا

ہیڈلے لرننگ کمیونٹی ٹیلفورڈ

تقریب کے مہمانِ خصوصی مانچسٹر کے لارڈمئیر نعیمُ الحسن اور کونسلر افضل خان تھے۔ اس کے علاوہ پاکستان قونصل خانےسے ایجوکیشن اتاشی یاسر علی نقوی اور کمرشل سیکریٹری محمد عامر تھہیم نے بھی شرکت کی۔ تقریب کو باصر سُلطان کا ظمی ایم۔بی۔ای نے خصوصی طور پر آکر رونق بخشی۔

تلاوتِ قرآن کے بعد اُردو لیکچرار شیراز علی نے یوم اردو کے ا غراض ومقاصد پر مختصرا روشنی ڈا لی اور پھر ڈاکٹر جان مُورلے ڈا ئریکٹر ما نچسٹر یونیورسٹی وا ییڈ لنگویجز پروگرامز نے اُردو میں تقریر کر کے سامعین کو حیرت میں ڈال دیا۔ اُنہوں نے کہا کی اُردو ایک میٹھی اور شیریں زُبان ہے اس لیے اُنہیں بُہت پسند ہے۔ ڈاکٹر جان مُورلے کی تقریر کے بعد طُلبہ کے لیے اردو ا یپس اور اردو بلاگنگ کے سیشن کا ا ہتمام کیا گیا تھا۔
شیراز علی نے خصو صی طور پر یونیورسٹی کے آئی،ٹی۔ لیب میں( پاک اُردو انسٹالر) انسٹال کروایا ہوا تھا۔پاک اُردو انسٹالر محمد بلال محمود کا بنایا ہوا فری سافٹ و ئیرہے جو آپ کسی بھی کمپیوٹر پر انسٹال کر کے کسی بھی پروگرام میں اُردو لکھ سکتے ہیں۔ محمد بلال محمود نے اردو بلاگنگ سے متعلق ایک کتابچہ بھی ترتیب دیا ہے جسکو طلبا نے بے حد سراہا اور اُردو کی ترقی و ترویج کے سلسلے میں محمد بلال محمود کی کوششوں اور کاوشوں پر اُنہیں زبردست خراج ِ تحسین بھی پیش کیا۔ شیراز علی نے طلبا کی توجہ اُردو بلاگنگ کی طرف مبذول کروائی اور اُنہیں اپنے بلاگ بنانے اور مختلف موضوعات پر لکھنے کی ترغیب دی ۔ شیراز علی نے طُلبہ سے کہا کہ آنے والے دور میں وہی زبانیں زندہ رہیں گی جو کمیپوٹر کی زبانیں بنیں گی۔طلبہ نے اس سیشن کو خوب سراہا اور عہد کیا کہ سکولوں میں واپس جا کر وہ خود سے اپنے بلاگ بنائیں گے اورمحمد بلال محمودکے کتابچے سے بھر پور استفادہ کریں گے۔۔ دوسرا سیشن مسعود ہاشمی نے پیش کیااور آن لائن اردو کے مواد سے متعلق سیر حاصل گفتگو کی اور طلبا کو مختلف مفت کی اہم اردو ویب گائیں بھی دکھائیں۔ بارہ بجے طلبا نے یونیورسٹی کا مختصر دورہ کرنا تھا مگر موسم کی خرابی اور شدید بارش کے باعث اس کو کینسل کرنا پڑا۔ ساڑھے بارہ بجے کے قریب مہمانانِ خصوصی تشریف لائے جنکا استقبال ڈاکٹر جان موُرلے اور شیراز علی نے کیا۔ہال میں اس وقت ڈاکٹر محمد نواز ہیڈ آف اردو جیک ہنٹ سکول کوئز پروگرام پیش کر رہے تھے۔ مہمانوں نے اس کوئز پروگرام کو جو کہ پاکستان کے ماضی اور حال کی تاریخ کے بارے میں تھا خوب پسند کیا۔ کوئز پروگرام میں اُوپر لکھے گئے پانچ سکولوں نے حصہ لیا اور پہلا انعام لیونزویم ہائی سکول مانچسٹر ،دوسرا برنیج میڈیا آرٹس اور تیسرا جیک ہنٹ سکول کے حصے میں آیا۔ اس کے فوراَ َبعد لارڈ مئیر نے طلبہ سے اُردو اور انگریزی میں خطاب کیا اور برطانیہ میں اُردو زبان کی اہمیت پر گفتگو کی اور کہا کہ زبان صرف الفاظ کا مجموعہ ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کےساتھ پورا کلچر اور تہذیب جڑی ہوئی ہوتی ہے۔اُردو ہمارا اثاثہ ہے اور ہمیں ہر حال میں یہ اثاثہ نئی نسل تک پہچانا ہو گا۔ مجھے یہ جان کراز حد مُسرت ہوئی کہ مانچسٹر یونیورسٹی نے یومُ اُردو کا انعقاد کیا اور میں اُمید کرتا ہوں کہ آیندہ بھی مانچسٹر یونیورسٹی اس قسم کی تقریبات کا اہتمام کرتی رہے گی۔ مانچسٹر کے سبا ئقہ لارڈ مئیر اور یورپین پارلیمنٹ کے ٹکٹ ہولڈر کونسلر افضل خان نے بھی طلبہ سے اُردو میں خطاب کیا اور طلبہ کو اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خصوصی تاکید کی۔

تقریب میں اُردو کے مشہور شاعر ناصر کاظمی کے صاحبزادے باصر سُلطان کا ظمی جن کو حال ہی میں ملکہ الزبتھ دوئم نے ادب کی خدمات کے صلے میں ایم۔بی۔ای کا ا عزاز عطا کیا نے بھی خطاب کیا اور اُردو زبان اور اس سے جڑی ملازمتوں کے بارے میں تفصیلاَ گفتگو کی اور اپنی خوبصورت شاعری سے سامعین کو خوب محظوظ کیا۔ اُن کے اس شعر پر سامعین نے دادُو تحسین کے ڈونگرے برسائے:

دل لگا لیتے ہیں اہل دل وطن کوئی بھی ہو
پھول کو کھلنے سے مطلب ہے چمن کوئی بھی ہو

اس کے بعد پاکستانی کپڑوں کی نمائش ہوئی جس کے لیےروبنیہ خان نے خصوصی تعاون کیا اور پھر ڈھول والے نے مختلف موقعوں کی مناسبت سے ڈھول بجا کر حاضرین سے داد وصول کی۔ ایک بجے کے قریب تقسیم انعامات کی تقریب ہوئی جس میں اول،دوم اور سوم آنے والے سکولوں کو انعامات پیش کیے گئے۔ اس کے علاوہ اُردو کے پانچ اساتذہ کو سٹار اُردو ٹیچر ایورڈ بھی دئیے گئے۔ اُردو اخبارات نے یومُ اُردو کو خصوصی کوریج دی اور نوائے جنگ لندن نے یومُ اُردو کے حوالے سے خصوصی صفحہ چھاپا اور بھر پور طریقے سے یُوم اُردو کی اشاعت کی۔ اس سلسلے میں

نوائے جنگ کے ڈپٹی ایڈیٹر اعجاز مُغل کا خصوصی تعاون حاصل رہا اور اُن کو مانچسٹر یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جان موُرلے نے اُنکو شیلڈ پیش کی۔ روزنامہ جنگ نے بھی یُوم اُردو کی کوریج کی اور اخبار اور جیو ٹی۔وی نے اسے اپنی نشریات کا حصہ بنایا۔ اس سلسلے میں روزنامہ جنگ مانچسٹر کے بیورو چیف علامہ عظیم جی کو بھی شیلڈ پیش کی گئی۔ تقریب کی کوریج کے لیے اُردو ٹایمز یوکے کے نمایندہ خصوصی تاثیر چودھری اور نوائے وقت لندن کے نمایندہ خصوصی طلعت گوندل بھی تشریف لائے۔ جیو ٹی۔وی کے کیمرہ مین انجم میر لیڈز سے تشریف لائے۔ تقریب کے آغاز سے ہی مجھے ایک بُہت مخلص اور قابل دوست مجیب صاحب جنکا تعلق اُردو ریڈیوسے ہے کی خصوصی معاونت رہی اور اُنہوں نے قدم قدم پر میر ی معاونت اور مدد کی۔ اُنہوں نے یوُم اردو کی شروع سے لیکر اختتام تک ویڈیو بنائی جس کے لیے میں اُنکا بُہت ممنون ہوں۔ تقریب کو خوبصورت طریقے سے آغاز سے اختتام تک پہنچانے میں مجھے مانچسٹر یونیورسٹی کی آوٹ ریچ آفیسر سونیا برنارڈ کا تعاون حاصل رہا جس کے لیے میں خصوصی طور پر اُن کا مشکورہوں۔

یُوم اُردو کو روٹس اِن ٹو لینگویجز نے سپانسر کیا تھا اور روٹس اِن ٹو لینگویجز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر شیرن ہنڈلی اور پراجکیٹ منیجر یاسمین حُسین نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس میں شرکت کی۔ ڈاکٹر شیرن ہنڈلی نے بھی طلبہ سے خطاب کیا اور اُردو زبان کی یونیورسٹیوں کے اندر اہمیت اور افادیت پر خصوصی روشنی ڈالی۔ ایجوکیشن اتاشی یاسر علی نقوی اور کمرشل سیکریٹری محمد عامر تھہیم نے ڈاکٹر شیرن ہنڈلی کو پاکستان پر ایک کتاب پیش کی جس کو اُنہوں نے بُہت پسند کیا۔

ڈیڑھ بجے طلبہ اور مہمانان گرامی کھانے کے لیے مانچسٹر کےمشہورومعروف ریستوران لاہوری ڈیرہ کے لیے روانہ ہوئے۔ لاہوری ڈیرہ اپنے روائتی کھانوں کے ساتھ ساتھ پاکستانی کلچر اور تہذیب کو بھی روائتی انداز میں پیش کرتا ہے۔ لاہوری ڈیرہ کے منتظمین نے کھانے کے سلسلے میں یونیورسٹی کے ساتھ خصوصی تعاون کیا۔ لاہوری ڈیرہ میں طلبہ کا ستقبال محمد عارف نے کیا۔ طلبہ نے لاہوری ڈیرہ پر پاکستانی کلچر اور ثقافت کے مختلف نمونوں کو خوب سراہا اور لاہوری ڈیرہ کے لذت اور ذائقوں سے بھر پور کھانوں کو بہت پسند کیا۔

Geo Urdu Day video

میں اپنے تمام احباب، دوستوں، اساتذہ، طلبہ، مہمانان گرامی اور نوائے جنگ، روزنامہ جنگ، اُردو ٹائمز اور نوائے وقت کا تہہ دل سے احسان مند ہوں کہ اُنہوں نے یوُم اُردو کی تقریب کو کامیاب بنانے میں اپنا کلیدی کردار نبھایا۔
بحوالہ: علی شیراز بلاگ
 

عمراعظم

محفلین
یقینا" وہی زبانیں اپنے وجود کو منوا سکتی ہیں جو دنیا کے ارتقائی مراحل میں اُس کا ساتھ دے سکیں۔اس تناظر میں اردو سے محبت کرنے والوں کی کاوشیں قابل ِداد و تحسین ہیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین
 

نایاب

لائبریرین
ماشاءاللہ
بہت خوشی ہوئی کہ اردو کے چاہنے والے اردو کی ترویج کے لیئے اپنی بھرپور کوششوں میں مصروف ہیں ۔
محترم بلال بھائی کا نام اور کام سدا زندہ رہے گا ۔ ان شاءاللہ
اک اچھی معلوماتی شراکت پر بہت دعائیں
 

عاطف بٹ

محفلین
واہ، بہت ہی عمدہ اور دلچسپ شراکت ہے۔
دنیا کے مختلف ممالک میں اردو کے چاہنے والے اردو کے فروغ کے لئے جو خدمات انجام دے رہے ہیں ان کے بارے میں جان کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
باصر صاحب کا ذکر پڑھ کر یاد آگیا کہ ان سے ایک یادگار ملاقات تب ہوئی تھی جب ہم گورنمنٹ کالج لاہور میں مجلسِ اقبال کے معتمد ہوا کرتے تھے۔ وہ پاکستان آئے ہوئے تھے اور ہماری درخواست پر مجلسِ اقبال کے ایک خصوصی پروگرام میں شریک ہوئے تھے۔
 

منصور مکرم

محفلین
بہت زبردست ،@الف نظامی صاحب ۔آپکا بھی بہت شکریہ کہ اس معلوماتی پروگرام کے احوال یہاں شئیر کردئے۔

لیکن مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ کمال ہوگیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔جمال۔
 

آصف اثر

معطل
اس طرح کی خبریں پڑھ کر سیروں خون بڑھتا ہے۔ آپ کی کوششوں سے ہم بھی خوشی کے ان لمحات میں شریک ہوجاتے ہیں۔ جزاکم اللہ۔
بہت ہی عمدہ اور دلچسپ شراکت ہے۔ اللہ ایسی کوششوں کو مزید بڑھائے ۔
آمین۔
 

منصور مکرم

محفلین
کسی دن تو میں بھی اسی طرح لندن میں ایک یونیورسٹی کا ڈین (ڈائن نہیں)بن جاؤنگا،بس میں تو ہر ہفتے پاک اردو انسٹالر کی نمائش کرونگا ۔۔۔۔کیا خیال ہے۔مجھے بننا چاہئے کہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔:drooling::drooling::drooling::drooling:
 
Top