مانسہرہ میں ن کا عظیم جلسہ

کیا آپ کو معلوم ہے سروس کیڈر کسے کہتے ہیں۔ ڈاکٹروں کو سالانہ ترقی کا حق نہ دینا کہاں کا انصاف ہے ۔ افسر شاہی کی سالانہ ترقی ہوتی ہے اساتذہ کی ہوتی ہے ڈاکٹروں کی کیوں نہیں ہوتی۔ پھر کہتے ہیں صحت کے لئے بہت کام کیا۔ کسی ڈاکٹر سے پوچھ کر دیکھیں آپ کو معلوم ہو جائے گا

ڈاکٹر کو تو عوام کی خدمت کم سے کم تنخواہ میں کرنی چاہیے۔ یہ پیشہ ہی ایسا ہے
 
کیا آپ کو معلوم ہے سروس کیڈر کسے کہتے ہیں۔ ڈاکٹروں کو سالانہ ترقی کا حق نہ دینا کہاں کا انصاف ہے ۔ افسر شاہی کی سالانہ ترقی ہوتی ہے اساتذہ کی ہوتی ہے ڈاکٹروں کی کیوں نہیں ہوتی۔ پھر کہتے ہیں صحت کے لئے بہت کام کیا۔ کسی ڈاکٹر سے پوچھ کر دیکھیں آپ کو معلوم ہو جائے گا

جو لوگ اودھم مچارہے تھے ان کی تن خواہ بھی شہباز نے بڑھا دی تھی
وہ صرف پٹی ائی اور پیپلے تھے ۔ دوسروں کے اشاروں پر غریب عوام پر ظلم کررہے تھے۔ ڈاکٹر بھی ان کو نہ کہناچاہیے
 

زرقا مفتی

محفلین
جو لوگ اودھم مچارہے تھے ان کی تن خواہ بھی شہباز نے بڑھا دی تھی
وہ صرف پٹی ائی اور پیپلے تھے ۔ دوسروں کے اشاروں پر غریب عوام پر ظلم کررہے تھے۔ ڈاکٹر بھی ان کو نہ کہناچاہیے
تنخواہ بڑھانے اور سروس کیڈر بدلنے کا فرق آپ کی سمجھ سے باہر ہے۔ ڈاکٹروں پر تو لاٹھی چارج ہوتا رہا اور جوزف کالونی کے حملہ آوروں کو کھلی چھوٹ دی گئی۔
اور ڈاکٹروں نے کیا اپنا گھر نہیں چلانا جو کم تنخواہ لیں۔ اسمبلی کے ممبران کیوں مفت کام نہیں کرتے؟
 

ساجد

محفلین
ماشااللہ خوب منطق ہے میرے کئی ہمسائے ڈینگی کا شکار ہوئے ایک شریفوں کے اتفاق ہسپتال گئے تو انتظامیہ نے تیس ہزار روپے ایڈوانس جمع کروانے کا مطالبہ کیا۔ اور ہم ن لیگ کی کرم فرمائی کے منتظر کیوں رہتےاپنی مدد آپ کے تحت سپرے کرواتے رہے
آپ نے شکایت کیوں نہیں کی؟۔ ڈینگی کے مریض سے رقم طلب کرنے کی شاید یہ واحد اور نا قابلِ یقین مثال ہے۔
 

ساجد

محفلین
لفافے دے کر خبریں لگوانے کا رواج سب سے پہلے ن لیگ نے ڈالا تھا ۔
آپ یہ بتائیے ان کے دور میں پنجاب کی ترقی کی کیا شرح رہی؟؟
کون سی نئی صنعتیں لگیں؟
لوگوں کی آمدن میں کس شرح سے اضافہ ہوا؟
اشیائے صرف کی قیمتوں میں کتنے فیصد کمی ہوئی؟
بجلی پیدا کرنے کے کے کتنے منصوبے بنے ؟
اگر تو آپ موجودہ حکومتی مدت کی بات کر رہی ہیں تو یہ بھی دیکھئے کہ پورے پاکستان سے انڈسٹری کا بستر گول ہوا اور پنجاب بھی پاکستان سے باہر نہیں لیکن اس کے ساتھ ہی کراچی کے حالات سے تنگ آ کر بہت سے لوگوں نے اپنا کاروبار لاہور شفٹ کیا جو یہاں کے بہتر امن پر دلیل ہے۔
اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی ملکی سطح پر ہوتی ہے صوبائی سطح پر نہیں۔ ہاں یہ ضرور ہوتا کے کسی علاقے کی پیداوار کے لحاظ سے کسی مخصوص جنس کی قیمت ملک کے دوسرے حصوں کی نسبت قدرے کم ہو۔
بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کسی صوبائی حکومت نہیں لگوائے کیا؟۔ یہ معاملہ وفاق اور صوبوں کے درمیان چپقلش کا شکار ہے۔
 

ساجد

محفلین
تنخواہ بڑھانے اور سروس کیڈر بدلنے کا فرق آپ کی سمجھ سے باہر ہے۔ ڈاکٹروں پر تو لاٹھی چارج ہوتا رہا اور جوزف کالونی کے حملہ آوروں کو کھلی چھوٹ دی گئی۔
اور ڈاکٹروں نے کیا اپنا گھر نہیں چلانا جو کم تنخواہ لیں۔ اسمبلی کے ممبران کیوں مفت کام نہیں کرتے؟
آپ کیسے کہہ سکتی ہیں کہ جوزف کالونی پر حملہ کرنے والوں کو کھلی چھٹی دی گئی؟۔
 

زرقا مفتی

محفلین
آپ نے شکایت کیوں نہیں کی؟۔ ڈینگی کے مریض سے رقم طلب کرنے کی شاید یہ واحد اور نا قابلِ یقین مثال ہے۔
شاید آپ کو معلوم نہیں اتفاق اسپتال ایک تجارتی ادارہ ہے ۔ اور شکایت کرنے سے کیا ہوتا ہے۔ ہمارے علاقے میں پینے کے پانی میں گٹر کا ملا پانی آ رہا ہے ۔ جس کی شکایت واسا ہیلپ لائن پر ہزار بار کی کئی دفاتر میں کی اور تو اور c42 نامی ٹی وی والوں کو بُلا کر احتجاج کیا جو دو روز تک اس ٹی وی پر نشر ہوتا رہا مگر شہباز شریف۔ علاقہ ایم این اے، ایم پی اے یا واسا حکام نے چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی مسلہ حل نہیں کیا۔ اس اثنا میں ۵۰ لوگ اس پانی کی وجہ سے ہیپاٹائٹس کا شکار ہوئے ۔ آخر کار تنگ آ کر گھروں میں بور کروا لئے۔ یہ گُڈ گورنس کی نہایت اعلیٰ مثال ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
اگر تو آپ موجودہ حکومتی مدت کی بات کر رہی ہیں تو یہ بھی دیکھئے کہ پورے پاکستان سے انڈسٹری کا بستر گول ہوا اور پنجاب بھی پاکستان سے باہر نہیں لیکن اس کے ساتھ ہی کراچی کے حالات سے تنگ آ کر بہت سے لوگوں نے اپنا کاروبار لاہور شفٹ کیا جو یہاں کے بہتر امن پر دلیل ہے۔
اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی ملکی سطح پر ہوتی ہے صوبائی سطح پر نہیں۔ ہاں یہ ضرور ہوتا کے کسی علاقے کی پیداوار کے لحاظ سے کسی مخصوص جنس کی قیمت ملک کے دوسرے حصوں کی نسبت قدرے کم ہو۔
بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کسی صوبائی حکومت نہیں لگوائے کیا؟۔ یہ معاملہ وفاق اور صوبوں کے درمیان چپقلش کا شکار ہے۔
ساجد صاحب یہاں بات پنجاب کی ہو رہی ہے۔کے پی کے والوں نے تو بجلی منصوبے شروع کئے پنجاب کو کس بات نے روکا؟
ابھی آج ہی خبروں میں بتا رہے تھے کہ صرف فیصل آباد میں تین لاکھ مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔٦۰ فیصد صنعتیں بند ہوئیں ہیں
شاید آپ کو معلوم ہوگا شہباز حکومت نے سڑکیں بنانے کے لئے باہر سے قرض لیا ہے ۔ بجلی بنانے کے لئے ایسا کیوں نہیں کیا۔
شہر کے مختلف حصوں میں سبزی گوشت پھل کی قیمتیں مختلف ہوں تو وفاقی حکومت تو اسے کنٹرول نہیں کرے گی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
آپ کیسے کہہ سکتی ہیں کہ جوزف کالونی پر حملہ کرنے والوں کو کھلی چھٹی دی گئی؟۔
آپ یہ بتایئے پولیس نے جوزف کالونی کے مکینوں سے گھر خالی کیوں کروائے ؟
ظاہر ہے پولیس کو علم تھا کہ یہاں خطرے کی نوعیت کیا ہے۔ تو پھر مشتعل ہجوم کو روکنے کے لئے نہ تو خار دار تار لگائی گئی نہ مناسب نفری بھیجی گئی نہ لاٹھی چارج ہوا نہ آنسو گیس نہ ہوائی فائرنگ ۔
کیا پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت نہیں کہ دو تین ہزار لوگوں کو غیر قانونی عمل سے روک سکے ؟
کیا شہباز شریف کو معاملے کی حساسیت کا علم نہ تھا؟
وہ اس واقعے کے دوران کہاں مصروف تھے؟
کیا اسی کو گڈ گورنس کہتے ہیں؟
 

ساجد

محفلین
شاید آپ کو معلوم نہیں اتفاق اسپتال ایک تجارتی ادارہ ہے ۔ اور شکایت کرنے سے کیا ہوتا ہے۔ ہمارے علاقے میں پینے کے پانی میں گٹر کا ملا پانی آ رہا ہے ۔ جس کی شکایت واسا ہیلپ لائن پر ہزار بار کی کئی دفاتر میں کی اور تو اور c42 نامی ٹی وی والوں کو بُلا کر احتجاج کیا جو دو روز تک اس ٹی وی پر نشر ہوتا رہا مگر شہباز شریف۔ علاقہ ایم این اے، ایم پی اے یا واسا حکام نے چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی مسلہ حل نہیں کیا۔ اس اثنا میں ۵۰ لوگ اس پانی کی وجہ سے ہیپاٹائٹس کا شکار ہوئے ۔ آخر کار تنگ آ کر گھروں میں بور کروا لئے۔ یہ گُڈ گورنس کی نہایت اعلیٰ مثال ہے۔
آپ نے جب شکایت ہی نہیں کی تو کیا بتا سکتا ہوں کہ کیا ہوتا؟۔ اتفاق ہسپتال ایک ٹرسٹی ادارہ ہے لیکن ڈینگی کے دنوں میں یہاں بھی عوام سے ڈینگی کے علاج کی فیس وصول نہیں کی جاتی تھی۔ میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں رکھتا کہ ڈینگی کے مریض سے 30 ہزار طلب کئے گئے ہوں ہاں اگر ڈینگی کے مبینہ مریض نے وی آئی پی کمرے کا تقاضا کیا ہو تو اس کی فیس طلب کی جا سکتی ہے۔
چھ ماہ سے آپ کے علاقے میں گٹر ملا پانی آ رہا ہے ، یہ تو بہت بری بات ہے لیکن یہ غور فرمائیے کہ لاہور شہر میں یہ مسئلہ آج کا نہیں برسوں پرانا ہے ، چوہدریوں کے وقت میں بھی یہ مسئلہ وجود رکھتا تھا ۔ کہیں نہ کہیں اس پر احتجاج چلتا رہتا ہے۔ میں مسئلے کی سنگینی سے انکار نہیں کر رہا لیکن آپ جس طرح اسے پن پوائنٹ کر رہی ہیں اس طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ مخالفت برائے مخالفت پہ یقین نہ رکھیں۔
 

ساجد

محفلین
ساجد صاحب یہاں بات پنجاب کی ہو رہی ہے۔کے پی کے والوں نے تو بجلی منصوبے شروع کئے پنجاب کو کس بات نے روکا؟
ابھی آج ہی خبروں میں بتا رہے تھے کہ صرف فیصل آباد میں تین لاکھ مزدور بے روزگار ہوئے ہیں۔٦۰ فیصد صنعتیں بند ہوئیں ہیں
شاید آپ کو معلوم ہوگا شہباز حکومت نے سڑکیں بنانے کے لئے باہر سے قرض لیا ہے ۔ بجلی بنانے کے لئے ایسا کیوں نہیں کیا۔
شہر کے مختلف حصوں میں سبزی گوشت پھل کی قیمتیں مختلف ہوں تو وفاقی حکومت تو اسے کنٹرول نہیں کرے گی۔
بالکل درست کہا خیبر پختونخواہ نے یہ اچھا کام کیا کہ بجلی کی پیداوار کی کوشش شروع کر دی باقی تین صوبوں نے اس سلسلے میں پیش رفت نہیں دکھائی۔ مجھے یہ تسلیم کرنے میں تامل نہیں کہ پنجاب حکومت کا سیاسی فائدہ بجلی بنانے کی بجائے میٹرو چلانے میں تھا اس لئے انہوں نے یہ کام کیا۔ آپ کا یہ اعتراض بجا ہے۔
ایک بڑے شہر کے بعض علاقوں میں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں فرق ہونا کوئی بڑی بات نہیں۔ اور یہ فرق بہت زیادہ نہیں ہوا کرتا ۔ پوش علاقوں میں مہنگے کرایوں اور ٹیکسوں کی بہتات اس کا سبب ہوتی ہے۔
 

ساجد

محفلین
آپ یہ بتایئے پولیس نے جوزف کالونی کے مکینوں سے گھر خالی کیوں کروائے ؟
ظاہر ہے پولیس کو علم تھا کہ یہاں خطرے کی نوعیت کیا ہے۔ تو پھر مشتعل ہجوم کو روکنے کے لئے نہ تو خار دار تار لگائی گئی نہ مناسب نفری بھیجی گئی نہ لاٹھی چارج ہوا نہ آنسو گیس نہ ہوائی فائرنگ ۔
کیا پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت نہیں کہ دو تین ہزار لوگوں کو غیر قانونی عمل سے روک سکے ؟
کیا شہباز شریف کو معاملے کی حساسیت کا علم نہ تھا؟
وہ اس واقعے کے دوران کہاں مصروف تھے؟
کیا اسی کو گڈ گورنس کہتے ہیں؟
اسے کھلی چھوٹ قرار دینا درست نہیں ہاں غفلت کہا جا سکتا ہے اور کچھ ہمارے قومی مزاج کا کرشمہ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
آپ نے جب شکایت ہی نہیں کی تو کیا بتا سکتا ہوں کہ کیا ہوتا؟۔ اتفاق ہسپتال ایک ٹرسٹی ادارہ ہے لیکن ڈینگی کے دنوں میں یہاں بھی عوام سے ڈینگی کے علاج کی فیس وصول نہیں کی جاتی تھی۔ میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں رکھتا کہ ڈینگی کے مریض سے 30 ہزار طلب کئے گئے ہوں ہاں اگر ڈینگی کے مبینہ مریض نے وی آئی پی کمرے کا تقاضا کیا ہو تو اس کی فیس طلب کی جا سکتی ہے۔
چھ ماہ سے آپ کے علاقے میں گٹر ملا پانی آ رہا ہے ، یہ تو بہت بری بات ہے لیکن یہ غور فرمائیے کہ لاہور شہر میں یہ مسئلہ آج کا نہیں برسوں پرانا ہے ، چوہدریوں کے وقت میں بھی یہ مسئلہ وجود رکھتا تھا ۔ کہیں نہ کہیں اس پر احتجاج چلتا رہتا ہے۔ میں مسئلے کی سنگینی سے انکار نہیں کر رہا لیکن آپ جس طرح اسے پن پوائنٹ کر رہی ہیں اس طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ مخالفت برائے مخالفت پہ یقین نہ رکھیں۔
ساجد صاحب اتفاق اسپتال والوں نے پلیٹلیٹ کٹ کے لئے پیسے مانگے تھے کمرے کے لئے نہیں۔ اتفاق صرف نام کا ٹرسٹ ہے۔ میرے والد یہاں زیر علاج رہے وہ پرائیویٹ مریض تھے۔ تقریبا ایک سال تک ہفتے میں دو بار اُن کے ڈایالیسس ہوتے رہے اس لئے ذاتی مشاہدے کی بنا پر بات کر رہی ہوں۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ جب تک میاں شریف حیات تھے وہ ہر روز صبح اسپتال جاتے اور کُچھ لوگوں کے بل میں کٹوتی یا معافی کر دیتے تھے۔
دوسری بات یہ ہے کہ میں سو سال پرانے علاقے میں نہیں رہتی۔ مسلہ پرانا ہو یا نیا عوام کو صحت اور صفائی کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کا فرض ہے ۔ واسا نے ایک ہیلپ لائن بنا رکھی ہے کیا اس پر شکایت وصول کر کے اسے دور کرنا محکمے کا فرض نہیں۔ اور اگر محکمہ شکایت دور نہیں کرتا تو حکمران ہی مورد الزام ٹھہریں گے۔ جب ہر محکمے کے فنڈ بس سروس پر لگ جائیں گے تو پانی کی پائپ لائن بدلنے کے پیسے کہاں بچیں گے
 

زرقا مفتی

محفلین
اسے کھلی چھوٹ قرار دینا درست نہیں ہاں غفلت کہا جا سکتا ہے اور کچھ ہمارے قومی مزاج کا کرشمہ۔
میں تو اسے پنجاب حکومت کی نا اہلی ۔ ناکامی کہوں گی بیڈ گورنس کہوں گی۔ اور یہ کُھلی چھوٹ اس لئے تھی کہ پولیس کو آرڈر ہی نہیں تھا آنسو گیس یا ہوائی فائرنگ کرنے کا۔
آپ اپنی رائے رکھنے میں آزاد ہیں اور میں بھی آزاد ہوں
 
میں تو اسے پنجاب حکومت کی نا اہلی ۔ ناکامی کہوں گی بیڈ گورنس کہوں گی۔ اور یہ کُھلی چھوٹ اس لئے تھی کہ پولیس کو آرڈر ہی نہیں تھا آنسو گیس یا ہوائی فائرنگ کرنے کا۔
آپ اپنی رائے رکھنے میں آزاد ہیں اور میں بھی آزاد ہوں

آزاد تو ہیں پر اپ کے زیادہ تر تحفظات اپنے ذاتی معاملات کی وجہ سے ہیں
 
پنجاب سمیت پورا پاکستان اسی طرح کے مسائل سے دوچار ہے
خود میرے گھر کراچی میں گذشتہ 20 سال سے پانی نہیں اتا
ہمارے تمام خاندان کے لوگ کبھی بھی سرکاری اسپتال استعمال نہیں کرتے ۔ اگر کرتے ہیں تو کوئی نہ کوئ بندہ تلاش کرنا پڑتا ہے تاکہ سروس مل سکے۔

یقین جانیں پنجاب میں صورت حال تمام ملک سے بہتر ہے ۔ یہ مزید بہتر گزشتہ پانچ سال میں ہوئی ہے

یہ بھی یقین کریں کہ پی ٹی ائی کے کارکن پنجاب میں سونامی لے ائیں گے۔ یہ لوٹ کھائیں گے اس کو
 

زرقا مفتی

محفلین
بالکل درست کہا خیبر پختونخواہ نے یہ اچھا کام کیا کہ بجلی کی پیداوار کی کوشش شروع کر دی باقی تین صوبوں نے اس سلسلے میں پیش رفت نہیں دکھائی۔ مجھے یہ تسلیم کرنے میں تامل نہیں کہ پنجاب حکومت کا سیاسی فائدہ بجلی بنانے کی بجائے میٹرو چلانے میں تھا اس لئے انہوں نے یہ کام کیا۔ آپ کا یہ اعتراض بجا ہے۔
ایک بڑے شہر کے بعض علاقوں میں اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں فرق ہونا کوئی بڑی بات نہیں۔ اور یہ فرق بہت زیادہ نہیں ہوا کرتا ۔ پوش علاقوں میں مہنگے کرایوں اور ٹیکسوں کی بہتات اس کا سبب ہوتی ہے۔
میرے خیال میں یہ اُن کی کمزور بصارت تھی جس نے اُن کی ترجیہات کی سمت درست نہ ہونے دی۔ میں پانچ روز کراچی میں رہی کچھ علاقوں میں چھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے اور کچھ علاقوں میں ایک سیکنڈ کی بھی نہیں ہے۔ حسن اسکوائر کے قریب ﴿گلشن﴾، ڈی ایچ اے، نارتھ ناظم آباد میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہے یونیورسٹی روڈ کے آس پاس چھ گھنٹے
شہباز شریف اپنے صوبے کے لئے مساوی بجلی کیوں حاصل نہیں کرسکے کہاں ہیں اُنکی قائدانہ صلاحیتیں؟
انقلاب کے گانے تو وہ بہت گاتے ہیں بجلی کے مسلے پر پنجاب کی پوری عوام ان کے ساتھ کھڑی ہوتی مگر اُنہیں عوام سے ہمدردی ہوتی تو اس مسلے کے حل کا سوچتے۔ یہی بات مرکزی حکومت پر صادق آتی ہے
 

ساجد

محفلین
ساجد صاحب اتفاق اسپتال والوں نے پلیٹلیٹ کٹ کے لئے پیسے مانگے تھے کمرے کے لئے نہیں۔ اتفاق صرف نام کا ٹرسٹ ہے۔ میرے والد یہاں زیر علاج رہے وہ پرائیویٹ مریض تھے۔ تقریبا ایک سال تک ہفتے میں دو بار اُن کے ڈایالیسس ہوتے رہے اس لئے ذاتی مشاہدے کی بنا پر بات کر رہی ہوں۔ البتہ اتنا ضرور ہے کہ جب تک میاں شریف حیات تھے وہ ہر روز صبح اسپتال جاتے اور کُچھ لوگوں کے بل میں کٹوتی یا معافی کر دیتے تھے۔
کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال میں پلیٹلیٹ کٹس مفت میں نہیں ملتی تھیں۔ یہ سہولت صرف سرکاری ہسپتالوں میں تھی اور وہاں بھی مریضوں کے اژدہام کی وجہ سے ہر کسی کو دستیاب نہیں تھیں۔ میں نے خود اپنی ساس مرحومہ کے لئے یہ پیسوں سے خریدی تھیں لیکن وہ ڈینگی سے پھر بھی جانبر نہ ہو سکیں۔ یہاں میں یہ بتا دوں کہ گو میرے اتنے تعلقات تھے کہ میں یہ کٹس مفت میں لے لیتا لیکن جب اپنے سے کم مالی حیثیت والوں کی بے بسی دیکھی تو مفت نہ لی ۔ اتفاق ہسپتال بھی ایک پرائیویٹ ہسپتال ہے انہوں نے اس کے پیسے مانگنا ہی تھے۔
پاکستان صرف شہبا ز و نواز کا ہی نہیں ہمارا بھی ہے۔ اس کی ترقی اور اس کے باسیوں کے کام آنے کی ذمہ داری ہماری بھی ہے۔ اگر ہم اپنی قومی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر غور کریں تو شاید ہم بھی سیاسی لیڈروں کی طرح صرف باتوں کے شیر ہیں۔ جب عملی طور پر کچھ کرنا پڑے تو ہم 180 درجے کے زاوئیے پر ٹرن لے لیتے ہیں۔ خیر اس پر کبھی پھر بات کریں گے۔
 
میرے خیال میں یہ اُن کی کمزور بصارت تھی جس نے اُن کی ترجیہات کی سمت درست نہ ہونے دی۔ میں پانچ روز کراچی میں رہی کچھ علاقوں میں چھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہے اور کچھ علاقوں میں ایک سیکنڈ کی بھی نہیں ہے۔ حسن اسکوائر کے قریب ﴿گلشن﴾، ڈی ایچ اے، نارتھ ناظم آباد میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہے یونیورسٹی روڈ کے آس پاس چھ گھنٹے
شہباز شریف اپنے صوبے کے لئے مساوی بجلی کیوں حاصل نہیں کرسکے کہاں ہیں اُنکی قائدانہ صلاحیتیں؟
انقلاب کے گانے تو وہ بہت گاتے ہیں بجلی کے مسلے پر پنجاب کی پوری عوام ان کے ساتھ کھڑی ہوتی مگر اُنہیں عوام سے ہمدردی ہوتی تو اس مسلے کے حل کا سوچتے۔ یہی بات مرکزی حکومت پر صادق آتی ہے

یہ بات بہت اہم ہے کہ بجلی کا مسئلہ کی ایک اہم وجہ وفاق تھا۔ یہ سب جانتے ہیں کہ پنجاب میں یہ مسئلہ جان بوجھ کر گہرا کیا گیا تاکہ پنجاب حکومت کو ناکام کیا جاسکتے۔ کیا یہ بات سمجھنے کے لیے بہت زیادہ عقل درکار ہے؟ نہیں۔
یہ بات بھی سمجھ لیں کسی قسم کی ایسی تحریک جس میں بڑی اسانی کے ساتھ توڑ پھوڑ اور تشدد شامل ہوجاتا بڑی اسانی ان لوگوں کے ہوجاتی جو پاکستان میں جہموریت کے حامی نہیں ہیں
 
Top