جگجیت مانا کہ مشتِ خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں

زبیر مرزا

محفلین
ظفری کے لیے جس کے دُکھ عجیب ہیں اورجس نے تنہائیاں اُڑھ رکھی ہیں
مانا کہ مشتِ خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں
لیکن ہوا کے رحم و کرم پر نہیں ہوں میں

چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں

انسان ہوں، دھڑکتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھ
یوں ڈوب کر نہ دیکھ سمندر نہیں ہوں میں

چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں

وہ لہر ہوں جو پیاس بجھائے زمین کی
چمکے جو آسماں پہ وہ پتھر نہیں ہوں میں

چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں

غالب تری زمین میں لکھی تو ہے غزل
تیرے قدِ سخن کے برابر نہیں ہوں میں

چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں

لفظوں نے پی لیا ہے مظفر مرا لہو
ہنگامہء سدا ہوں، سخن ور نہیں ہوں میں

چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں
 

ظفری

لائبریرین
میرے دوست ، میرے ہمدم ، میرے ہمزاد ۔۔۔۔۔۔ کیا غزل پوسٹ کی ہے ۔

چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں
کیا بات ہے ۔ زبردست ۔
مگر اس طرح چھیڑو گے تو پھر پتا نہیں کیا لکھنے بیٹھ جاؤں ۔ اندر گھٹن بھی بہت ہے ۔ اور باہر حبس بھی بہت زیادہ ۔ سانس گھٹنے لگتا ہے ۔ محفل پر بھی آنا بہت کم ہوگیا ہے ۔ پرانے دوست و احباب بھی متحرک نہیں رہے ۔ لکھنے کی تحریک بھی نہیں رہی ۔ تمہاری طرح کچھ دوست کبھی کبھار خیریت پوچھ لیتے ہیں ۔ تمہاری اس غزل سے مجھے بھی ایک غزل یاد آئی ۔ امید ہے ضرور پسند آئے گی ۔ :)
 

زبیر مرزا

محفلین
میرے دوست ، میرے ہمدم ، میرے ہمزاد ۔۔۔۔۔۔ کیا غزل پوسٹ کی ہے ۔

چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں
کیا بات ہے ۔ زبردست ۔
مگر اس طرح چھیڑو گے تو پھر پتا نہیں کیا لکھنے بیٹھ جاؤں ۔ اندر گھٹن بھی بہت ہے ۔ اور باہر حبس بھی بہت زیادہ ۔ سانس گھٹنے لگتا ہے ۔ محفل پر بھی آنا بہت کم ہوگیا ہے ۔ پرانے دوست و احباب بھی متحرک نہیں رہے ۔ لکھنے کی تحریک بھی نہیں رہی ۔ تمہاری طرح کچھ دوست کبھی کبھار خیریت پوچھ لیتے ہیں ۔ تمہاری اس غزل سے مجھے بھی ایک غزل یاد آئی ۔ امید ہے ضرور پسند آئے گی ۔ :)

محمود احمد غزنوی بھائی آجائیں اعجازحسین حضروی کی گائیکی سننے کے لیے -
 

نایاب

لائبریرین
محترم زبیر مرزا بھائی
مجھے یہ اعتراف کرتے کوئی جھجھک نہیں کہ بہت کم ہستیاںایسی میری زندگی میں آئی ہیں جو مجھے متاثر کرپائیں اور میں ان سے انسپائریشن حاصل کرتے اپنی شخصیت کو سنوارنے میں کامیاب ہوا ۔ اور محترم ظفری بھائی میرے نزدیک ان محدود چند ہستیوں شامل ہیں ۔ جن کی گفتگو سے زندگی کی راہ کھلتی ہے ۔ تشنگی مٹتی ہے ۔ ان سے مکالمہ کرتے ان کی سوچ سے رہنمائی حاصل کرنا بلاشبہ اک اچھی مفید سوچ ہے ۔
بسم اللہ کریں میں ان شاء اللہ آپ کے ساتھ ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
یوں تو زندگی کی جنگ میں مصروف ہر شخص کو اس جنگ کو لڑنے کے لیئے زندگی کے ہی گوناگوں رنگوں کو اپنا سہارہ اپنا ہتھیار بنانا پڑتا ہے ۔کچھ اس جنگ میں ایسے فتح یاب ہوتے ہیں جو دوسروں کی زندگی کے رنگ چھین لیتے ہیں ۔ خودغرضی کی چادر اوڑھ کر اپنی زندگی سجا لیتے ہیں ۔ زندگی کا سفر پورا کر مٹی ہوجاتے ہیں ۔ اور یاد سے محو ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اس جنگ میں الجھتے دوسروں کو زندگی کے رنگ بخشتے اپنی زندگی کے رنگوں سے بچھڑ تے انس و محبت کی چادر اوڑھ کر اداس اداس پھرتے ہیں ۔ یہ دوسروں میں زندگی کے رنگ اس فراخدلی سے تقسیم کرتے ہیں کہ خود ان کی زندگی میں صرف تنہائی اور اکلاپے کے رنگ رہ جاتے ہیں ۔ اور یہ عجیب دکھوں سے پیار کرنے والے صرف اسی یقین پر زندگی کا سفر پورا کرجاتے ہیں ۔ کہ ہم نے اپنی خوشیاں دوسروں میں بانٹ ان کے لبوں پہ مسکراہٹ بکھیرتے زندگی کا قرض چکا دیا ۔ یہ مٹی میں مل کر بھی کبھی یاد سے محو نہیں ہوتے ۔ سدا یادوں میں مہکتے ہیں ۔۔۔۔۔
بلا شک یہ " مشت خاک " سے بڑھ کر نہیں ہوتے ۔۔ لیکن اپنے عمل و کردار سے یہ ثابت کر جاتے ہیں کہ ۔
یہ جو ہم لوگ ہیں احساس میں جلتے ہوئے لوگ
ہم زمیں زاد نہ ہوتے تو ستارے ہوتے
بہت دعائیں
 
Top