لگیچرز پر اعراب کا حل؟؟؟

arifkarim

معطل
آج ہی شاکر القادری بھائی سے گفتگو کے دوران نوری نستعلیق کے لگیچرز پر اعراب کے مسائل زیر بحث لائے گا۔ ان کے مطابق وہ گلفس جن میں اعراب لگیچرز کے درمیان میں کہیں آتے ہیں ، ان گلفس کو اعراب سمیت وولٹ میں شامل کیا جائے، مثلا: لگیچر: لہٰذ میں ہ کے اوپر ہمیشہ کھڑی زبر آتی ہے۔ اسلئے صرف لہذ لکھنے پر خودکار طور پر لہٰذ بن جائے گا۔

اسی طرح جن لگیچرز کے آخر میں اعراب آتے مثلا، علی کے بعد بعض اوقات علیٰ بھی ہوتا ہے، انکا حل قادری بھائی کے مطابق یہ ہو سکتا ہے کہ علی لکھنے کے بعد عدد 1 ڈال دیا جائے تاکہ لگیچر علی کا متبادل علیٰ ظاہر ہو جائے! اس طرح کم سے کم اعراب کا استعمال ہوگا۔ آپ سب کی اس موضوع پر کیا رائے ہے؟

نوٹ : جواد بھائی جوہر نستعلیق میں اس چیز کا تجربہ کر چکے ہیں کہ اگر لگیچرز کے بعد کوئی بھی اعراب ڈالا جائے تو وہ لگیچر ٹوٹ کر کیریکٹر بیس فانٹ کا استعمال نہیں کرتا۔ اگر اس بات کی گیرینٹی ہو کہ پاک نستعلیق میں اس قسم کے مسائل نہیں آئیں گے تو پھر اعراب کو لک اپس میں شامل کرنے میں کوئی مذائقہ نہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
عارف، میرے خیال میں محسن کی کوشش ہے کہ فونٹ جنریٹ کرنے کا ایسا بلڈ پراسیس تشکیل دیا جائے کہ اس میں وولٹ کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ یہ محسن خود بھی کہہ چکے ہیں کہ تمام ترسیمہ جات کے لک اپس جنریٹ کرنے کے بعد پاک نستعلیق کو بطور فال بیک فونٹ کے شامل کیا جائے گا۔ یعنی نوی نستعلیق فونٹ کا کام اسی وقت مکمل سمجھا جائے گا جب مناسب ترسیمہ جات کی غیر موجودگی میں وہی لفظ کیریکٹر بیسڈ پاک نستعلیق میں ظاہر ہوگا۔ جہاں تک اعراب والے ترسیمہ جات کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں میری رائے تو یہی ہے کہ اگر کوئی تشدید، کھری زبر یا کھڑی زیر والے ترسیمہ جات موجود ہیں تو اسے استعمال کر لیا جانا چاہیے۔ بہرحال محسن بہتر جانتے ہیں کہ اس سلسلے میں کیا کیا جانا چاہیے۔
 

arifkarim

معطل
درست نبیل بھائی، اوپن ٹائپ ٹیکنولوجی میں کیریکٹر بیسڈ فانٹ کا فال بیک ممکن ہے، اور اسکے لئے ٹی ٹی سی فانٹ کلکشنز کااستعمال بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح وولٹ سے مکمل خود مختاری حاصل ہو جائے گی۔ اصل مسئلہ اعراب ہی کا ہے۔ اب دیکھتے ہیں اس سلسلہ میں‌ محسن بھائی کیا کہتے ہیں۔
 
Top