لگتے ہیں سبھی پھول مگر خار ہیں ہم لوگ۔۔۔۔۔

الف عین

لائبریرین
تو مجھے کچھ اصلاح شدہ غزل ہی پڑھنے کو ملی۔
اچھی گزل ہے زہا۔۔ پہلے تو یہ کہوں کہ عروض سے نا واقفیت کے باوجود تمہاری موزونیِ طبع نے اب دو بحور کو خلط ملط نہیں کیا ہے جو اکثر مبتدی کر دیتے ہیں۔ جیسے جیا کی غال میں یہی سقم تھا، کہیں مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن۔۔ تو کہیں مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات۔ تمہاری بحر پہلی والی ہے ۔ جیا کی بھی یہی تھی۔
باقی اشعار سب درست ہی نہیں بہت اچھے ہیں، لیکن ان دو اشعار میں فنی اسقام اب بھی ہیں۔

محفل ہو دکھاوے کی تو ہیں سب سے نمایاں
اور کہنا پڑے سچ تو شرمسار ہیں ہم لوگ
یہاں شَرَم سار تقطیع میں آتا ہے جب کہ ’ر‘ پر حرکت نہیں، جزم ہے۔ شرم، نرم۔بر وزن فعل۔ اس قافیے کو ہی بدلنا پڑے گا۔

کھیلیں گے بڑے شوق سے ہم خون کی ہولی
اپنوں کا لبادوں میں اغیار ہیں ہم لوگ
دوسرے مصرعے میں اوزان ’خطا‘ ہو گئے ہیں۔ یوں کر دو:
اپنوں کے لبادوں میں بھی اغیار ہیں ہم لوگ
مزید صاف یوں ہوگا:
ملبوس ہے اپنوں کا، پر اغیار ہیں ہم لوگ
کیا خیال ہے؟
 

زھرا علوی

محفلین
تو مجھے کچھ اصلاح شدہ غزل ہی پڑھنے کو ملی۔
اچھی گزل ہے زہا۔۔ پہلے تو یہ کہوں کہ عروض سے نا واقفیت کے باوجود تمہاری موزونیِ طبع نے اب دو بحور کو خلط ملط نہیں کیا ہے جو اکثر مبتدی کر دیتے ہیں۔ جیسے جیا کی غال میں یہی سقم تھا، کہیں مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن۔۔ تو کہیں مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات۔ تمہاری بحر پہلی والی ہے ۔ جیا کی بھی یہی تھی۔
باقی اشعار سب درست ہی نہیں بہت اچھے ہیں، لیکن ان دو اشعار میں فنی اسقام اب بھی ہیں۔

محفل ہو دکھاوے کی تو ہیں سب سے نمایاں
اور کہنا پڑے سچ تو شرمسار ہیں ہم لوگ
یہاں شَرَم سار تقطیع میں آتا ہے جب کہ ’ر‘ پر حرکت نہیں، جزم ہے۔ شرم، نرم۔بر وزن فعل۔ اس قافیے کو ہی بدلنا پڑے گا۔

کھیلیں گے بڑے شوق سے ہم خون کی ہولی
اپنوں کا لبادوں میں اغیار ہیں ہم لوگ
دوسرے مصرعے میں اوزان ’خطا‘ ہو گئے ہیں۔ یوں کر دو:
اپنوں کے لبادوں میں بھی اغیار ہیں ہم لوگ
مزید صاف یوں ہوگا:
ملبوس ہے اپنوں کا، پر اغیار ہیں ہم لوگ
کیا خیال ہے؟
بہت شکریہ انکل میں نے تبدیلیاں کر دی ہیں۔۔۔۔

مجھے یہ مصرعہ زیادہ اچھا لگا۔۔۔اس میں زیادہ روانی محسوس ہو رہی ہے۔۔۔۔

اپنوں کے لبادوں میں بھی اغیار ہیں ہم لوگ

اس شعر پہ کام کرتی ہوں مزید۔۔۔

محفل ہو دکھاوے کی تو ہیں سب سے نمایاں
اور کہنا پڑے سچ تو شرمسار ہیں ہم لوگ

بہت بہت شکریہ۔۔:) :) :)
 

نوید صادق

محفلین
بہت اچھی غزل ہے زھرا علوی لا جواب۔ سبھی اشعار لا جواب ہیں لیکن یہ تو بہت ہی اچھے ہیں:

خود اپنی محبت میں گرفتار ہیں ہم لوگ
بس اپنی محبت کے وفادار ہیں ہم لوگ

محفل ہو دکھاوے کی تو ہیں سب سے نمایاں
اور کہنا پڑے سچ تو شرمسار ہیں ہم لوگ


ایک دو گزارشات:

- غزل میں طاق اعداد میں اشعار کہنا (پانچ، سات، نو وغیرہ) ایک روایت ضرور ہے لیکن اصول بالکل بھی نہیں ہے، چار اشعار کی غزل بھی غزل ہی ہے۔

- دوسرے شعر کے پہلے مصرعے میں 'صورتِ سیرت' کی بجائے مجھے 'صورت و سیرت' زیادہ بہتر لگ رہا ہے۔

- آخری شعر بھی اچھا ہے لیکن اسکا پہلا مصرع وزن سے خارج ہے، ایک تو اس میں 'نرم' جو دراصل (نر،م) ہے (نَرَم) بندھا ہے اور دوسرا ایک آدھ لفظ کم ہے۔ درستگی کے بعد یہ شعر بھی بہت خوبصورت ہو جائے گا۔

امید ہے برا نہیں مانیں گی!

والسلام
وارث بھائی، یہ شرمسار تو یہاں وزن میں نہیں آتا، ہاں اگر پنجابی میں شرمسار ہوا جائے تو شَرَمسار ہو سکتے ہیں۔ اردو میں تو شَرمسار (ر-ساکن) ہوا جاتا ہے
وہ اقبال کا مصرعہ ہے نا!

آپ بھی شرمسار ہو، مجھ کو بھ شرمسار کر

یا داغ کا شعر ہے،

ذکرِ مہر و وفا تو ہم کرتے
پر تمہیں شرمسار کون کرے (داغ)

ویسے اس بحر کے جوائز مجھے یاد نہیں ہیں۔
 

زھرا علوی

محفلین
السلام و علیکم نوید صادق صاحب ۔۔۔

آپ نے بلکل بجا فرمایا ہے۔۔۔ انکل عبید اور وارث صاحب اس بابت مجھے نشاندہی فرما چکے ہیں میں اس مصرعے کو ہی تبدیل کر دوں گی۔۔۔۔:)
 
خود اپنی محبت میں گرفتار ہیں ہم لوگ
بس اپنی محبت کے وفادار ہیں ہم لوگ

کیا صورت وسیرت ہے ہمیں اس سے غرض کیا
بس دولت و حشمت کے طلبگار ہیں ہم لوگ
بہترین

محفل ہو دکھاوے کی تو ہیں سب سے نمایاں
اور کہنا پڑے سچ تو شرمسار ہیں ہم لوگ

کھیلیں گے بڑے شوق سے ہم خون کی ہولی
اپنوں کا لبادوں میں بھی اغیار ہیں ہم لوگ

ریشم سے ملائم ہیں تو ہم کانچ سے نازک
لگتے ہیں سبھی پھول مگر خار ہیں ہم لوگ۔۔۔۔
بہترین
 
Top