امجد علی راجا
محفلین
تری ماں کو شاطر اگر لکھ رہا ہوں
خفا مت ہو اندر کا ڈر لکھ رہا ہوں
لکھوں گا نہ کوئی ستم تیرا بیگم
ترے سامنے بیٹھ کر لکھ رہا ہوں
غزل کو مری "خشک" تم نے کہا تھا
تمہیں لکھ کے "بد" ساتھ "تر" لکھ رہا ہوں
اسے کیا پتہ مجھ کو کھجلی لگی ہے
وہ سمجھا کہ میں جھوم کر لکھ رہا ہوں
مجھے کیا ضرورت ترے گھر میں جھانکوں
میں بیٹھا ہوں گر بام پر، لکھ رہا ہوں
خوشی سے نہ پھولی سمائے گی بیگم
میں کمرہ نما کو "کمر" لکھ رہا ہوں
نشانے پہ اشعار لگتے نہیں ہیں
میں بھینگی کے تیرِ نظر لکھ رہا ہوں
استادِ محترم الف عین کا شکرگزار ہوں جنہوں نے اس غزل کی اصلاح فرما کر آپ سب کو پیش کرنے کے قابل بنایا۔
محمد یعقوب آسی سید شہزاد ناصر افلاطون الشفاء الف نظامیامر شہزاد باباجی ذوالقرنین شمشاد شوکت پرویز شہزاد احمد شیزان عمراعظم عینی شاہ محسن وقار علی سید زبیر محمد اسامہ سَرسَری محمد بلال اعظم محمد حفیظ الرحمٰن محمد وارث محمد احمد مقدس مہ جبین نیرنگ خیال نیلم @کاشف عمران یوسف-2
امجد میانداد