لڑکپن کی ایک کاوش تقریباََ 1986 کی

میں کر تو دوں گا ذکر کسی بے قرار کا
کیا وہ سمجھ سکیں گے اشارا پیار کا

اک وقت تھا کہ وہ بھی سمجھتے تھے حالِ دل
ان کو بھی پاس تھا کسی عہد و قرار کا

اتنا طویل ہو گیا وقتِ خزاں کہ دوست
اب یاد بھی نہیں ہے زمانہ بہار کا

ہر نشترِ زمانہ سہا ہم نے اس طرح
یہ بھی تھا امتحاں مرے پروردگار کا

کیا جانے ختم کب ہو یہاں مہلتِ حیات
کچھ ہے بھروسہ عالمِ ناپائدار کا

کون آئے گا بسانے کو اجڑے چمن یہاں
ہے کس کو غم جہاں میں گلستانِ یار کا

اک بار آ کے پوچھنا زندہ ہو اے شکیل
پھر حال دیکھنا دلِ دیوانہ وار کا

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ اور احباب کی توجہ کا منتظر
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اور مقطع، یعنی دونوں سِروں پر اغلاط ہیں، باقی درست ہے غزل
مطلع میں پیار، ی متحرک استعمال ہوئی ہے جب کہ یہ ساکن ہونی تھی، یعنی صرف 'پار' بطور فعل تقطیع ہونا تھا
مقطع کا قافیہ گڑبڑ ہے۔ دیوانہ وار Adverb ہوتا ہے، بطور صفت Adjective نہیں۔ آپ دیوانہ وار کسی کا استقبال کر سکتے ہیں لیکن آپ خود دیوانہ وار نہیں ہو جاتے!

اور یہ شعر
اتنا طویل ہو گیا وقتِ خزاں کہ دوست
اب یاد بھی نہیں ہے زمانہ بہار کا
... دوست بھرتی کا ہے، اس جگہ 'کہ بس' استعمال کریں تو تاثر میں اضافہ ہوتا محسوس ہوتا ہے
 
مطلع اور مقطع، یعنی دونوں سِروں پر اغلاط ہیں، باقی درست ہے غزل
مطلع میں پیار، ی متحرک استعمال ہوئی ہے جب کہ یہ ساکن ہونی تھی، یعنی صرف 'پار' بطور فعل تقطیع ہونا تھا
مقطع کا قافیہ گڑبڑ ہے۔ دیوانہ وار Adverb ہوتا ہے، بطور صفت Adjective نہیں۔ آپ دیوانہ وار کسی کا استقبال کر سکتے ہیں لیکن آپ خود دیوانہ وار نہیں ہو جاتے!

اور یہ شعر
اتنا طویل ہو گیا وقتِ خزاں کہ دوست
اب یاد بھی نہیں ہے زمانہ بہار کا
... دوست بھرتی کا ہے، اس جگہ 'کہ بس' استعمال کریں تو تاثر میں اضافہ ہوتا محسوس ہوتا ہے
شکریہ سر، درستگی کی کوشش کرتا ہوں
 
Top