ليلة القدر کی تلاش ۔۔۔۔۔۔۔۔ عابی مکھنوی

مرچ میں اٹھاؤں تو اینٹ کا برادہ ہے
دودھ پانی پانی توشہد لیس چینی کی
وردیوں میں ڈاکو ہیں
کرسیوں پہ کتے ہیں
عصمتوں پہ بولی ہے
سرحدیں بھی ننگی ہیں
چینلوں پہ بکتی ہےبھوک مرنے والوں کی
دیر تک رلاتا ہےرش تماش بینوں کا
بے زبان لاشوں کا
جس جگہ میں رہتا ہوں بے حسوں کی جنت ہے
کس قدر یہ سادہ ہیں
سود کے نوالوں سے جب ڈکار آتے ہیں
شکر کی صداؤں سے رب کو یاد کرتے ہیں
رب بھی مسکراتا ہے
جب یہ طاق راتوں میں
کچھ تلاش کرتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔
عابی مکھنوی
 
Top