پروین شاکر لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے

لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے
وہ ہاتھ بڑھ نہ پائے کہ گھونگھٹ سمٹ گئے

خوشبو تو سانس لینے کو ٹھہری تھی راہ میں
ہم بدگماں ایسے کہ گھر کو پلٹ گئے

ملنا دو بارہ ملنے کو وعدہ جُدائیاں
اتنے بہت سے کام اچانک نمٹ گئے

روئی ہوں آج کھُل کے بڑی مُدتوں کے بعد
بادل جو آسمان پہ چھائے تھے چھٹ گئے

کِس دھیان سے پرانی کتابیں کھلی تھیں کل
آئی ہوا تو کِتنے ورق ہی اُلٹ گئے

شہرِ وفا میں دھُوپ کا ساتھی کوئی نہیں
سُورج سروں پہ آیا تو سائے بھی گھٹ گئے

اِتنی جسارتیں تو اُسی کو نصیب تھیں
جھونکے ہَوا کے کیسے گلے سے لپٹ گئے

دستِ ہَوا نے جیسے درانتی سنبھال لی
اب کے سروں کی فصل سے کھلیان پٹ گئے

پروین شاکر​
 

صابرہ امین

لائبریرین
لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے
وہ ہاتھ بڑھ نہ پائے کہ گھونگھٹ سمٹ گئے

خوشبو تو سانس لینے کو ٹھہری تھی راہ میں
ہم بدگماں ایسے کہ گھر کو پلٹ گئے

ملنا دو بارہ ملنے کو وعدہ جُدائیاں
اتنے بہت سے کام اچانک نمٹ گئے

روئی ہوں آج کھُل کے بڑی مُدتوں کے بعد
بادل جو آسمان پہ چھائے تھے چھٹ گئے

کِس دھیان سے پرانی کتابیں کھلی تھیں کل
آئی ہوا تو کِتنے ورق ہی اُلٹ گئے

شہرِ وفا میں دھُوپ کا ساتھی کوئی نہیں
سُورج سروں پہ آیا تو سائے بھی گھٹ گئے

اِتنی جسارتیں تو اُسی کو نصیب تھیں
جھونکے ہَوا کے کیسے گلے سے لپٹ گئے

دستِ ہَوا نے جیسے درانتی سنبھال لی
اب کے سروں کی فصل سے کھلیان پٹ گئے

پروین شاکر​
بہت خوب ۔ ۔ !!!
 

سیما علی

لائبریرین
لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے
وہ ہاتھ بڑھ نہ پائے کہ گھونگھٹ سمٹ گئے

خوشبو تو سانس لینے کو ٹھہری تھی راہ میں
ہم بدگماں ایسے کہ گھر کو پلٹ گئے

ملنا دو بارہ ملنے کو وعدہ جُدائیاں
اتنے بہت سے کام اچانک نمٹ گئے

روئی ہوں آج کھُل کے بڑی مُدتوں کے بعد
بادل جو آسمان پہ چھائے تھے چھٹ گئے

کِس دھیان سے پرانی کتابیں کھلی تھیں کل
آئی ہوا تو کِتنے ورق ہی اُلٹ گئے

شہرِ وفا میں دھُوپ کا ساتھی کوئی نہیں
سُورج سروں پہ آیا تو سائے بھی گھٹ گئے

اِتنی جسارتیں تو اُسی کو نصیب تھیں
جھونکے ہَوا کے کیسے گلے سے لپٹ گئے

دستِ ہَوا نے جیسے درانتی سنبھال لی
اب کے سروں کی فصل سے کھلیان پٹ گئے

پروین شاکر​
عدنان بھائی!!!!
السلام علیکم
بہت اعلیٰ۔۔بہت ساری دعائیں،جیتے رہیے:):):):):)
 
Top