افتخار عارف للہ الحمد کہ پھر شکر کے قابل ہوا میں

محمد بلال اعظم

لائبریرین
للہ الحمد کہ پھر شکر کے قابل ہوا میں
خود کو دیکھا جو نظر بھر کے تو کامل ہوا میں

جسم ہی جسم تھا لذت میں نہایا ہوا جسم
ہجر کی آگ سے گزرا ہمہ تن دل ہوا میں

کبھی میں سارے زمانے کو میسر آیا
کبھی یوں بھی ہوا، خود کو بھی نہ حاصل ہوا میں

پہلے بپھرے ہوئے گرداب سے کشتی باندھی
پھر اسی موجِ بلاخیز کا ساحل ہوا میں

علَم و خلعت و شمشیر کی بَر آئی مراد
دن نکلنے کو تھا جب شہر میں داخل ہوا میں

فتح رہوار کے قدموں سے لپٹتی ہوئی آئی
دل کی تائید پہ دشمن کے مقابل ہوا میں

روشنی میرے تعاقب میں رہی ساری عمر
عمر بھر خاک کی نسبت سے نہ غافل ہوا میں

میں نے اک سلسلۂ نور میں بیعت کی تھی
حلقۂ نُور میں پابندِ سلاسل ہُوا میں

(افتخار عارف)
 

شیزان

لائبریرین
کبھی میں سارے زمانے کو میسر آیا
کبھی یوں بھی ہوا، خود کو بھی نہ حاصل ہوا میں

عمدہ انتخاب بلال۔۔ خوش رہیئے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

عاطف بٹ

محفلین
کبھی میں سارے زمانے کو میسر آیا
کبھی یوں بھی ہوا، خود کو بھی نہ حاصل ہوا میں

واہ، بہت عمدہ!
 
Top