لطائف

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بیٹے کا نتیجہ دیکھ کر باپ نے غصے سے کہا

"خدا کی پناہ۔۔۔بیس بچوں کی جماعت میں تم آخری نمبر پر آئے ہو، اس سے بُرا نتیجہ میں نے آج تک نہیں دیکھا۔"

بیٹا (معصومیت سے): "ابو ہمیں خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ جماعت میں بیس سے زیادہ بچے نہیں تھے۔"
 

ظفری

لائبریرین
ایک بچہ گھر میں سو روپے کا نوٹ لایا ۔ باپ نے پوچھا کہاں سے لائے ہو ۔؟ کہنے لگا کہ گلی میں پڑا ملا ہے ۔ باپ نے شکی لہجے سے پوچھا سچ کہہ رہے ہو ۔ ؟
ابو آپ گلی میں جاکر دیکھ لیں ۔ ایک آدمی ابھی تک اِسے ڈھونڈ رہا ہے ۔ بچے نے جواب دیا ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ایک شکاری اپنے دوستوں کو ایک جانور کے بارے میں بتا رہا تھا کہ وہ اپنی مادہ کو بلانے کے لیے ایسے دھاڑتا ہے۔ اور جب اس نے ویسے دھاڑا تو اس کی بیوی نے جھانک کر کہا جی کیا کام ہے۔۔؟
 

شمشاد

لائبریرین
یہ لطائف کے کتنے دھاگے کھولنے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک بچہ کھوپڑیاں بیچ رہا تھا۔ ایک سیاح کو دیکھ کر اسے ایک بڑی کھوپڑی دکھائی اور کہنے لگا کہ یہ چنگیز خان کی کھوپڑی ہے۔

پاس ہی ایک چھوٹی کھوپڑی بھی پڑی ہوئی تھی، سیاح نے پوچھا یہ کس کی کھوپڑی ہے، بچہ کہنے لگا یہ بھی چنگیز خان کی ہی ہے۔

یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ سیاح نے کہا

یہ اس کے بچپن کی ہے، بچے نے جواب دیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
پاکستانی بھائی کی دستخط میں‌ موجود لنک پر دیکھا۔ معمولی ترمیم کے ساتھ پیش ہے

ایک پاکستانی بزنس مین نیویارک کے ایک بڑے بینک میں‌ گیا کیونکہ اسے دو ہفتوں کے لیے پانچ ہزار ڈالر ادھار کی ضرورت تھی۔ بینک مینجر نے کہا یہ ہمیں کوئی ضمانت بھی درکار ہے۔ پاکستانی نے اپنی گاڑی کی چابی پیش کردی اور کہا یہ کہ فیراری کار ہے۔ کیا یہ کافی رہے گی۔ بینک مینجر نے کافی امپریس ہو کر چابی لے لی اور رقم جاری کر دی۔

بعد ازاں مینجر نے گاڑی کو بینک کی بیسمنٹ میں‌موجود پارکنگ میں‌ احتیاط سے پارک کرا دیا۔ اسی دوران اسے پتہ چلا کہ یہ بزنس مین بہت بڑا کاروباری شخص ہے اور ملٹی ملینئیر بندہ ہے۔

خیر دو ہفتے بعد پاکستانی واپس آیا اور رقم واپس کی اور ساتھ میں سود کی رقم مبلغ پندرہ اعشاریہ چار ڈالر بھی جمع کرا دی۔ بینک مینجر نے پوچھا کہ بھئی آپ تو اتنے امیر ہیں، پھر اتنی معمولی سی رقم کیوں ادھار لی۔ پاکستانی نے جواب دیا کہ میں نے ایمرجنسی میں ‌پاکستان جانا تھا۔ اور پندرہ اعشاریہ چار ڈالر میں دو ہفتے کے لیے اور کہاں‌گاڑی پارک کرتا۔ اور اس بات کی کیا ضمانت ہوتی کہ یہ گاڑی مجھے واپسی پر مل بھی جاتی
 

مہوش علی

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
پاکستانی بھائی کی دستخط میں‌ موجود لنک پر دیکھا۔ معمولی ترمیم کے ساتھ پیش ہے

ایک پاکستانی بزنس مین نیویارک کے ایک بڑے بینک میں‌ گیا کیونکہ اسے دو ہفتوں کے لیے پانچ ہزار ڈالر ادھار کی ضرورت تھی۔ بینک مینجر نے کہا یہ ہمیں کوئی ضمانت بھی درکار ہے۔ پاکستانی نے اپنی گاڑی کی چابی پیش کردی اور کہا یہ کہ فیراری کار ہے۔ کیا یہ کافی رہے گی۔ بینک مینجر نے کافی امپریس ہو کر چابی لے لی اور رقم جاری کر دی۔

بعد ازاں مینجر نے گاڑی کو بینک کی بیسمنٹ میں‌موجود پارکنگ میں‌ احتیاط سے پارک کرا دیا۔ اسی دوران اسے پتہ چلا کہ یہ بزنس مین بہت بڑا کاروباری شخص ہے اور ملٹی ملینئیر بندہ ہے۔

خیر دو ہفتے بعد پاکستانی واپس آیا اور رقم واپس کی اور ساتھ میں سود کی رقم مبلغ پندرہ اعشاریہ چار ڈالر بھی جمع کرا دی۔ بینک مینجر نے پوچھا کہ بھئی آپ تو اتنے امیر ہیں، پھر اتنی معمولی سی رقم کیوں ادھار لی۔ پاکستانی نے جواب دیا کہ میں نے ایمرجنسی میں ‌پاکستان جانا تھا۔ اور پندرہ اعشاریہ چار ڈالر میں دو ہفتے کے لیے اور کہاں‌گاڑی پارک کرتا۔ اور اس بات کی کیا ضمانت ہوتی کہ یہ گاڑی مجھے واپسی پر مل بھی جاتی

زبردست :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
استاد(بچوں سے) : مل جُل کر کام کرنے سے برکت ہوتی ہے۔

شاگرد : اسی لئے ہم امتحانی پرچہ مل جل کر حل کرتے ہیں۔
 
Top