لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری

شمشاد

لائبریرین
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی بم سے ہو محفوظ خدایا میری

میں جو دفتر کے لئے گھر سے نکل کر جاؤں
روز مرہ کی طرح خیر سے واپس آؤں

نہ کوئی بم کے دھماکے سے اڑا دے مجھ کو
مفت میں جام شہادت نہ پلا دے مجھ کو

جو اڑا دے مجھے خودکش تو دعائیں دوں گا
بے وضو ہو کے چچا بش کو دعائیں دوں گا

بیوی بچوں کو میری جان کی قیمت مل جائے
بیٹھے بیٹھے مرے گھر والوں کو دولت مل جائے

ہائے جن لوگوں سے کل تک تھی وطن کی زینت
آج وہ لوگ ہوئے قبر و کفن کی زینت

گھر مرا ہو گیا ویرانے کی صورت یارب
اور بدلی نہ کسی تھانے کی صورت یارب

ان پہ جائز ہے زبردستی حکومت کرنا
اور ہے جرم مجھے اپنی حفاظت کرنا

روزی ہم سب کی بچا روز کی ہڑتالوں سے
جان اور مال ہو محفوظ پولیس والوں سے

جب نہ اسکول کھلیں گے تو پڑھیں گے کیسے
اور زندہ نہ رہیں گے تو بڑھیں گے کیسے

میرے اللہ لڑائی سے بچانا مجھ کو
اور سکھا دے کوئی بندوق چلانا مجھ کو

خیر سے لوٹ کے آئیں میرے ابو گھر میں
اڑ نہ جائیں وہ دھماکے سے کہیں دفتر میں

رات دن جام ٹریفک نہ رہے سڑکوں پر
کوئی نالہ نہ گٹر بھر یر بہے سڑکوں پر

کلمہ گویوں کو مسلمان بنا دے یارب
نیک اور صاحب ایمان بنا دے یارب

نام اسلام کی حرمت کو بچا لے یارب
وقت کے سارے یزیدوں کو اٹھا لے یارب

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
(محشر لکھنوی)​
 

سارہ خان

محفلین
یہ شاعر ایک جگہ تو بم سے محفوظ رہنے کی دعا مانگ رہے ہیں ۔۔ اور دوسری جگہ ۔۔جو اڑا دے مجھے خودکش تو دعائیں دوں گا۔۔۔۔:confused:
 

شمشاد

لائبریرین
جنت میں جانے کا شاڑٹ کٹ ڈھونڈ رہا ہو گا، ویسے ایک جگہ اس نے
میرے اللہ لڑائی سے بچانا مجھ کو
اور سکھا دے کوئی بندوق چلانا مجھ کو

بھی لکھا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
علامہ اقبال کی مشہور نظم شکوہ کے ایک بند کی
سید محمد جعفری نے یوں پیروڈی کی ہے:

گوشت خوری کے لیے ملک میں مشہور ہیں ہم
جب سے ہڑتال ہے قصابوں کی مجبور ہیں ہم
چار ہفتے ہوئے قلیے سے بھی مہجور ہیں ہم
نالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم
اے خدا! شکوۂ اربابِ وفا بھی سن لے
خوگرِ گوشت سے سبزی کا گلہ بھی سن لے
 
Top