لامکاں

Majzoob

محفلین
قلب و نگاہ سےدور بہت آگے کی بات ھے
اب کیا بتائیں کس کو بتانے کی بات ھے
کچھ زخم کرب بن کے دل و جاں پہ نقش ہیں
کس کو دکھائیں کوئی دکھانے کی بات ھے
اس زندگی کو جی رہے ہیں اک موت کے لئے
یہ کیا مکاں سے لا مکاں جانے کی بات ھے
 
پہلا اور پانچواں مصرعہ بحر سے نکل رہے ہیں اگر اس طرح کر لیں تو بحر میں آ جائیں گے
قلب و نظر سے دور یہ آگے کی بات ھے
اب کیا بتائیں کس کو بتانے کی بات ھے
کچھ زخم کرب بن کے دل و جاں پہ نقش ہیں
کس کو دکھائیں کوئی دکھانے کی بات ھے
اس زندگی کو جی رہے ہیں موت کے لئے
یہ کیا مکاں سے لا مکاں جانے کی بات ھے
 

Majzoob

محفلین
شکریہ،
آپ نے بلکل صحیح تصحیح کی ھے۔
یہ ایک طرح کی تک بندی ہی تھی، تصحیح سے پڑھنے کے قابل ہںو گئی۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلے مصرع کا قافیہ درست نہیں رہا کہ بقیہ قوافی بتانے، دکھانے اور جانے ہیں، یعنی 'انے' مشترکہ حروف ہیں، لیکن آگے میں صرف ے ہی ان دوسرے قوافی سے مشترک ہے۔ لیکن یہ مطلع میں ہے جو ڈفائن کرتا ہے قوافی۔ تو مزید اشعار کا اضافہ کیا جائے جس میں ارادے، فاصلے جیسے قوافی استعمال ہوں تو درست غزل ہو سکتی ہے
 

Majzoob

محفلین
شکریہ، اب شاید قابل نظر ہو۔
قلب و نگاہ سےدور کہیں جانے کی بات ھے
اب کیا بتائیں کس کو بتانے کی بات ھے
 
Top