لال مسجد، جسٹس افتخار کا فیصلہ

غازی عثمان

محفلین
اطلاعات کے مطابق چیف جسٹس جناب افتخار محمد چوھدری نے آج اپنے ایک فیصلے میں کل تک لال مسجد کو عوام کے لئے کھولنے، جامعہ سیدہ حفضہ کو اس کی پرانی جگہ ایک سال کے اندر اندر دوبارہ تعمیر کرنے، فوجی آپریشن کے دوران شہید ہونے والیں طالبات کے قتل کے مقدمات درج کرنے اور جامعہ سیدہ حفضہ مسمار کر کے قتل عام کے ثبوت مٹانے والے افسران کے خلاف مقدمات درج کرنے کا حکم دیا ہے۔۔

بلاشبہ یہ ایک بہترین فیصلہ ہے ۔

عالم اسلام کے ایک ظالم ڈکٹیٹر صدام حسین کو دجیل میں بے گناہ کردوں کے قتل عام کی سزا میں پھانسی لگی، اس بدترین قتل عام میں استعمال ہونے والی زہریلی گیسیں امریکہ نے فراہم کیں تھیں اور اس وقت کے پینٹاگون کے ایک آفیسر ڈونالڈ رمسفیلڈ نے اس قتل عام کے شاباشی کے طور پر صدام سے ملاقات کی اور مسکراتی تصویریں کھچوائیں، عراق پر حملے کے وقت یہی صاحب امریکی وزیر خارجہ تھے، انہیں کی نگرانی میں صدام کو تکریت کہ ایک تہ خانہ سے برامد کیا گیا تھا، "تخت سے تکریت تک اور پھر تکریت سے تختے تک" انا ربکم اعلی کا نعرہ لگانے والا صدام دراصل مکافات عمل کا شکار ہوگیا۔ وہ کیا چیز تھا اس مکافات کا شکار تو اتنے سارے دنیاوی خدا ہیں کہ انہیں انگلیوں کی پوروں پر بھی نہیں گنا جاسکتا،،

ایسا مکافات عمل مجھے مشرف کے دور حکومت میں تو نظر نہیں آتا مگر دور حکومت تو کبھی نا کبھی ختم ہوتا ہی ہے، پھر ذمہ داران کہاں جائیں گے۔

خدا کرے کہ ہم وہ دن جلد دیکھیں کے جب معصوموں کا لہو ذمہ داروں کے گلے کا پھندہ بنےگا۔
 

زیک

مسافر
آپ کی یہ پوسٹ سپریم کورٹ کے فیصلے متعلق ہے یا صدام کے متعلق؟

اس بدترین قتل عام میں استعمال ہونے والی زہریلی گیسیں امریکہ نے فراہم کیں تھیں

دجیل میں زہریلی گیسوں کا استعمال کب ہوا تھا؟

اور اس وقت کے پینٹاگون کے ایک آفیسر ڈونالڈ رمسفیلڈ نے اس قتل عام کے شاباشی کے طور پر صدام سے ملاقات کی اور مسکراتی تصویریں کھچوائیں،

رمسفیلڈ 1983 میں جب عراق گیا تو وہ امریکی صدر کا special envoy تھا نہ کہ پینٹاگون کا آفیسر۔

عراق پر حملے کے وقت یہی صاحب امریکی وزیر خارجہ تھے،

وزیرِ دفاع
 
Top