قُم کے پردے سے صلیبوں پہ پکارا ہم کو ٭ راحیلؔ فاروق

قُم کے پردے سے صلیبوں پہ پکارا ہم کو
زندہ کر کر کے ترے عشق نے مارا ہم کو

پردگی نے تری شیشے میں اتارا ہم کو
اے خود آرا نظر آ اب تو خدارا ہم کو

آسرا دل کا نہ دھڑکن کا سہارا ہم کو
روئے گا آٹھ پہر غم بھی بچارا ہم کو

ہر کوئی کیوں نہ لگے جان سے پیارا ہم کو
دے دیا حسنِ نظر سارے کا سارا ہم کو

عشق کی خیر الہٰی کہ بدولت اس کی
زندگی ہو ہی گئی بارے گوارا ہم کو

ہم نہ رہتے تو ترا ہوش نہ رہتا شاید
سو رہے پر نہ رہا ہوش ہمارا ہم کو

کب گزرتی تھی جہانِ تگ و دو میں ہم سے
زندگی نے بڑی ہمت سے گزارا ہم کو

ہے بھروسے کا یہ عالم کہ گلہ ایک طرف
یاد رہتا ہی نہیں وعدہ تمھارا ہم کو

شعر نے نطق کے راحیلؔ وہ عقدے کھولے
سب کہا جب نہ رہا کہنے کا یارا ہم کو

راحیلؔ فاروق
 
Top