قوم کے ساتھ بد ترین مذاق۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الیکشن 2013

آج 11 مئی 2013 کا بہت بے چینی سے منتظر قوم کے ساتھ آج ہاتھ ہو چکا ہے۔ یہ مظلوم قوم جو ایک محفوظ اور بہتر مستقبل کی تلاش میں نکلی ہے۔مگر مجھے لگتا ہے کہ یہ الیکشن کسی بڑے سیاسی بحران کا سبب بن سکتا ہے۔
میڈیا کے مطابق کراچی میں بد نظمی اور دھاندلی کھلے عام ہو رہی ہے۔کراچی کی صورت حال تو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ تاہم لاہور اور راولپنڈی کے مختلف حلقوں سے مجھے جو اطلاعات ملی ہیں، ان کے مطابق نہایت غفلت اور بد نظمی کا ماحول ہے۔ اور پولنگ کا عمل نہایت سست روی کا شکار ہے۔حتی کہ لاہور کے ایک حلقے میں تین مرتبہ بیلٹ پیپر ختم ہو گئے اور ایک مرتبہ تو کسی دوسرے حلقے کے بیلٹ پیپر پر ووٹ ڈلوئے گئے۔ کچھ سٹیشنز پر انگوٹھے کے نشانات لے لیے گئے ہیں مگر ووٹ نہ ڈالنے دیا گیا۔
کرچی سے جماعت اسلامی ، مہاجر قومی مومنٹ اور سنی اتحاد کونسل جبکہ جمہوری وطن پارٹی نے بلوچستان سے بائیکاٹ کر دیا ہے۔مسلم لیگ ن نے الیکشن کے نتائج نہ ماننے کا اعلان کر دیا ہے۔
کیا قوم کو ایک اور زخم دینے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟÷
 

حسان خان

لائبریرین
بس جناب، اپنی امنگوں کا یوں دھاندلی اور بد انتظامی کے ہاتھوں خون ہوتا دیکھ کر بہت افسوس ہو رہا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ویسے اتنی جلدی ہمت ہارنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ انتخابات صرف حلقہ این اے ۲۵۰ میں ہی نہیں ہو رہے۔ باقی حلقوں کے نتائج کا اچھی امید رکھ کر انتظار کیجئے۔
 
ن لیگ نے یہ اعلان کب کیا؟؟
یہ اعلان کراچی کے نتائج کے متعلق ہے ابھی تک تو۔
کراچی میں جماعتِ اسلامی، مہاجر قومی موومنٹ اور سنی تحریک نے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے وہ کراچی میں الیکشن کے نتائج تسلیم نہیں کرے گی۔
بی بی سی اردو
 

حسان خان

لائبریرین
ابھی موبائل پر خبر موصول ہوئی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے لیاری کے حلقوں این اے ۲۴۸، پی ایس ۱۰۸ اور پی ایس ۱۰۹ سے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ این اے ۲۴۸ میں متحدہ کی جانب سے نبیل گبول کھڑا تھا، جسے لیاری کی عوام اس بار گھاس بھی نہ ڈالتی۔
متحدہ نے بوکھلاہٹ میں مزید ٹوپی ڈرامے کرنے شروع کر دیے۔
 
ویسے اتنی جلدی ہمت ہارنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ انتخابات صرف حلقہ این اے ۲۵۰ میں ہی نہیں ہو رہے۔ باقی حلقوں کے نتائج کا اچھی امید رکھ کر انتظار کیجئے۔

آپ کا مشورہ اپنی جگہ مگر آخر کب تک ہم ان لوگوں کے ہاتھوں بے وقوف بنتے رہیں گے ؟
 
ابھی موبائل پر خبر موصول ہوئی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے لیاری کے حلقوں این اے ۲۴۸، پی ایس ۱۰۸ اور پی ایس ۱۰۹ سے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ این اے ۲۴۸ میں متحدہ کی جانب سے نبیل گبول کھڑا تھا، جسے لیاری کی عوام اس بار گھاس بھی نہ ڈالتی۔
متحدہ نے بوکھلاہٹ میں مزید ٹوپی ڈرامے کرنے شروع کر دیے۔

ویسے یہ خبر سب سے زیادہ مضحکہ خیز ہے
 

ساجد

محفلین
یار کیا ہے قسم سے،
دل خون کے آنسو رو رہا ہے،
ایک خونی انقلاب کے سوا کوئی حل نہیں سدھرنے کا ہمارے پاس۔
برادر ، خونی انقلاب کی بات تو شاید ہم قوم اور ملک سے محبت کی بنا پر کم ہی کر سکیں لیکن یہ بات ضرور ہے کہ اس الیکشن میں جو کچھ ہوا وہ غیر متوقع نہیں تھا۔ سیاست کے بارے میں سنجیدہ سوچ رکھنے والے ملکی و بین الاقوامی ذرائع اس بارے میں جو کچھ تجزیہ رکھتے تھے میں اسے یہاں اس لئے پیش نہ کر سکا کہ الیکشن کے بخار میں کوئی کسی کی بات سننے کے لئے تیار نہ تھا ۔ بہر حال میری حمایت کسی کے ساتھ تھی نہ اب ہے اور نہ ہی میں ووٹ ڈالنے کا گناہ گار ہوا ہوں کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ موجودہ سیاسی لوگوں میں سے کوئی بھی ا س قابل ہے جو اچھی سیاست کے گرے پڑے معیار پر بھی پورا اترتا ہو۔ سبھی نے دل کھول کر پاکستانی عوام کے ساتھ ڈرامہ کیا اور اس قوم نے بھی اس ڈرامے پر خوب تالیاں پیٹیں ، بھنگڑے ڈالے ، شور و غوغا کیا اور اب اگلے 5 برس ہم سب اپنے ہاتھوں سے چنے گئے اس عذاب کو بھگتیں گے۔
 
برادر ، خونی انقلاب کی بات تو شاید ہم قوم اور ملک سے محبت کی بنا پر کم ہی کر سکیں لیکن یہ بات ضرور ہے کہ اس الیکشن میں جو کچھ ہوا وہ غیر متوقع نہیں تھا۔ سیاست کے بارے میں سنجیدہ سوچ رکھنے والے ملکی و بین الاقوامی ذرائع اس بارے میں جو کچھ تجزیہ رکھتے تھے میں اسے یہاں اس لئے پیش نہ کر سکا کہ الیکشن کے بخار میں کوئی کسی کی بات سننے کے لئے تیار نہ تھا ۔ بہر حال میری حمایت کسی کے ساتھ تھی نہ اب ہے اور نہ ہی میں ووٹ ڈالنے کا گناہ گار ہوا ہوں کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ موجودہ سیاسی لوگوں میں سے کوئی بھی ا س قابل ہے جو اچھی سیاست کے گرے پڑے معیار پر بھی پورا اترتا ہو۔ سبھی نے دل کھول کر پاکستانی عوام کے ساتھ ڈرامہ کیا اور اس قوم نے بھی اس ڈرامے پر خوب تالیاں پیٹیں ، بھنگڑے ڈالے ، شور و غوغا کیا اور اب اگلے 5 برس ہم سب اپنے ہاتھوں سے چنے گئے اس عذاب کو بھگتیں گے۔
خونی انقلاب کی بات اس لیے کی ساجد بھائی کہ اور کوئی طریقہ نظر نہیں آ رہا۔
میں نے بھی ووٹ نہیں ڈالا صرف بعد کے پچھتاوے کے احساس سے کیوں کہ کوئی بھی ایسا شخص نہیں تھا جسے تمام تر مفادات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف ملک اور قوم کی بھلائی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ووٹ دیا جا سکتا۔
لیکن ان سے مطمئن نہ ہونے کے باوجود اور ان تمام اندیشوں کے باوجود دل میں ایک امید سی تھی کہ یار شاید ملک دشمن اور عوام دشمن قوتوں کو شکست ہو جائے اور وہ لوگ بے بس نظر آئیں عوام کے آگے لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔ کراچی حسبِ معمول اس بار بھی یرغمال بنا۔
 
Top