قندیل بلوچ پر اثرات ہیں ، وظیفہ لینے آئی تھی: مفتی عبدالقوی

شہزاد بھائی، بالکل درست بات کہی۔
میں کب سے یہی سوچ رہا تھا کہ مفتی صاحب مکار اور پوچ آدمی معلوم نہیں ہوتے۔ جس شخص نے جرم کیا ہو اس کی آواز میں لرزش اور دلیل میں ضعف لازم ہے۔ مفتی صاحب کے ہاں ایک انوکھا حوصلہ، تحمل اور بردباری دیکھنے میں آئی ہے جس نے انھیں اس طوفانِ بدتمیزی میں بھی کچھ لوگوں کو متاثر کرنے کے قابل کر دیا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ آپ یہ دو مراسلے نہ شائع کرتے تو یہ باتیں کرنے کی ہمت شاید میں کبھی مجتمع نہ کر پاتا۔ آپ کا مطلب خدا جانے کیا ہو مگر میں سمجھتا ہوں مفتی صاحب کے فتاویٰ بھی درست ہیں اور ان کے اعمال بھی۔ ذرائعِ ابلاغ اور کندگانِ ناتراش ان کے کردار کو جن بنیادوں پر غلط سمجھ کر اس پر کیچڑ اچھال رہے ہیں وہ دینی سے زیادہ سماجی ہیں۔ ہمارے ہاں اسلام کا ایک مخصوص خشک اور زاہدانہ تاثر پیدا ہو گیا ہے جس کی بنا پر مفتی صاحب مطعون ہو رہے ہیں۔ ورنہ واقعہ یہ ہے کہ مفتی صاحب مومن ہیں اور معاشرہ کافر!
چونکہ مجھے اپنی عزت بھی پیاری ہے اور مجھ میں مفتی صاحب کی سی بلندحوصلگی بھی نہیں، اس لیے یہ توضیح کرنی ضروری سمجھتا ہوں کہ ابتدائی خبروں کے بعد میرا بھی تاثر بعینہ وہی تھا جو عامۃ الناس کا اب تک ہے۔ رائے تب بدلی جب میں نے متعلقہ ویڈیوز دیکھیں۔ قندیل بلوچ نہایت مکار اور حیلہ جو عورت ہے جسے یقیناً مفتی صاحب اور شاید تحریکِ انصاف کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔
ہمارے پاس مفتی صاحب کے دلائل کا جواب نہیں۔ قندیل بلوچ سے صداقت کی توقع کرنا بھی حماقت ہے۔ لے دے کے مفتی صاحب کے خلاف ایک ہی حجت رہ جاتی ہے جو قائم کی جا رہی ہے کہ انھوں نے ہماری سماجی روایات اور مفتی کے مصنوعی تاثر کے بالکل برعکس ایک کام کیا۔ ہمیں اس حقیقت سے کوئی علاقہ نہیں کہ وہ فعل شاید اسلام کی روح کے کچھ ایسا خلاف بھی نہ تھا۔
حقیقت خرافات میں کھو گئی
یہ امت روایات میں کھو گئی​
بھائی جان تقوی کے تقاضا ہے کہ حتی الامکان غیر محرم کے اختلاط سے بچاجائے چہ جائے کہ آپ حیاباختہ اداکاراؤں کے سر پر ٹوپیاں رکھتے پھریں۔
یہ بات درست ہے کہ دین صرف مولوی کے لئے نہیں ہر اس کے لئے ہے جو اس کو قبول کر لیتا ہے۔ مگر یہ قطعاً دلیل نہیں ہے کہ کہ جو سب لوگ کر رہے ہیں وہ مولوی نے کر لیا تو کیا ہوا۔
جب پہلے ہی اسلام دفاعی پوزیشن میں آ گیا ہو تو پھر قدم پھونک کر آنکھیں کھول کر چلنا پڑتا ہے نہ کہ سادگی کہ آپ کو کسی جا کا نہ چھوڑے۔
 
اس کے متعلق کہا ہے۔
اکابر سلف صالحین کی فراست و مردم شناسی کی داد دینی پڑتی ہے...
وہ ہر ایک کو دین کی تمام تر تعلیم کے لیے قبول نہیں کرتے تھے...
عالم دین بنانے کے لیے ان کا معیار بہت سخت تھا
 
یہ جاننے والے ہمارے اپنے خاندان سے ہیں ۔۔۔۔۔یہ خبر اخبار میں چھپی تھی ! میں اس کی تفصیلات جانتی ہوں مگر کچھ محفوظات رکھتی ہوں
چلیں اگر ایسی بات ہے بھی تو فوت شدگان کا معاملہ اللہ کے سپرد کرنا چاہیے نہ کہ اولاد بری ہو تو نسب نامہ پر ہی نشتر شروع کر دئے جائیں۔
 
اس میں سے کن لوگوں کے متعلق کہا؟؟؟ میں ابھی بھی نہیں سمجھا...
کہنا یہ چاہا تھا کہ پہلے تقریباً ہر کوئی دین سیکھتا تھا اور عمل بھی کرتا تھا اور علم کی وجہ سے عزت پاتے تھے۔
مگر اب ہم پر یا ٹی وی پر وہ سوار ہیں جو باتوں کے دھنی ہیں۔
باقی ٹینشن والی گل نہیں بس ایسے ہی راہ چلتے بات ہو گئی تھی۔
 

گلزار خان

محفلین
سیاستدان،
مذہبی، لسانی، نسلی، صوبائی، اور فرقہ وارانہ دکانیں سجائے سیلز مین،
سب سے بڑھ کر میڈیانے ہمارے ملک کو تباہ و برباد کردیا ہے لیکن
ایف ایم ریڈیو کے اینکرز خواتین و حضرات
لیکن ان سب کو سراہنے اور دلجوئی کرنے والے ہم خود ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
مجھے تو یہ دونوں کا ڈرامہ لگتا ہے شہرت کے لیے۔ موصوفہ کا تو خیر پیشہ ہی ایسا ہے کہ شہرت ضروری ہے اسی لیے کچھ عرصہ قبل بھی ایسی ہی کوئی حرکت کی تھی، لیکن مفتی صاحب بھی اس فن کے شناور معلوم ہوتے ہیں، دیکھیے کچھ عرصہ قبل مفتی صاحب کا ایک بیان اخباروں کی زینت بنا تھا، اس سے خاطر خواہ تسلی نہیں ہوئی تو یہ ملاقات والا شوشا چھوڑ دیا۔
13239317_1192848017416278_5022882377726409647_n.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
مفتی عبدالقوی کے اوپر والے اخباری بیان میں سب سے مکروہ چیز حدیث کو اپنی نفسانی تسکین کے لیے استعمال کرنا ہے۔ مجھے اس حدیث کا تو علم نہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ کوئی ہو، لیکن مکمل حدیث کیا ہے، کس سیاق و سباق میں ہے، صحیح ہے یا ضعیف ہےوغیرہ وغیرہ اور یہ مفتی دیکھیے اس حدیث کے الفاظ کو خواتین کے خوبصورت چہرے سے جوڑ رہا ہے محض اپنی تسکین کے لیے۔
 
Top