ضمیر جعفری قطعات۔۔۔۔ سید ضمیر جعفری

علی فاروقی

محفلین
قیافہ
کہہ رہا تھا اک فقیرِ رہ نشیں "فٹ پاتھ "سے
اب تو کچھ ایسا نطر آتا ہے ان حالات سے
ملکِ اسلامی میں نافذ ہو گا لچکیلا نظام
کیبرے میں رقص کرنے والیوں کے ہاتھ سے

صورتِ حالات
محکومی کی زنجیر کہ ٹوٹے بھی نہ چھوٹے
روشن ہوئ صبح مگر رات میں ہم ہیں
کچھ ایسی کڈھب صورتِ حالات میں ہم ہیں
مجرم ہے کوئ اور حوالات میں ہم ہیں

بصیرت
گزرے ہیں جب مہمِ خرد آزما سے ہم
کم ہی کیا خیال کہ کیا پایا کیا دیا
اک ثر تو ایسے مرحلہ ہاے حیات میں
اک کوئلہ بچانے کو جنگل جلا دیا
 

کاشفی

محفلین
بہت ہی خوب۔۔ضمیر جعفری صاحب کے قطعات شاملِ محفل کرنے کے لیئے بیحد شکریہ۔۔
 
Top