قربانی کے مسائل

فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ
(اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو)
فقہ حنفی کے مطابق قربانی ہر اس بالغ مرد اور بالغ عورت پر واجب ہے جو مالدار ہو۔ یعنی اس کے پاس اتنا مال ہو کہ اس پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہو؛ البتہ زکوٰۃ فرض ہونے کے لئے اس مال پر سال گزرنا ضروری ہے جبکہ قربانی میں یہ ضروری نہیں؛بلکہ اگر قربانی والی رات بھی اس کے پاس نصاب زکوٰۃ جتنی رقم آ جائے تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔ نصابِ زکوٰۃ ساڑھے باون تولے چاندی ہے ۔اگر کسی گھر میں متعدد مالدار مرد یا عورتیں پائی جاتی ہوں تو سب پر اپنی اپنی قربانی واجب ہے۔ گھر کے سربراہ کی ایک قربانی سب کے لئے کافی نہیں۔ قربانی صرف جانور ذبح کرنے سے اداہوتی ہے۔ چاہے خود کرے یا اجتماعی قربانی میں حصہ لے۔ اگر جانور ذبح نہ کیا جائے اور اسکی رقم کسی مدرسے یا یتیم خانے وغیرہ کو دے دی جائے تو اس سے قربانی ادا نہیں ہوتی۔قربانی کا جانور صحت مند اور بے عیب ہونا چاہئے۔ اندھے، لنگڑے،نمایاں طور پر کانے،بہت بیمار اور انتہائی لاغر جانور کی قربانی درست نہیں ہے۔اگر کسی جانور کی دم یا کان ایک تہائی سے کم ٹوٹا یا کٹا ہؤا ہو تو اس کی قربانی درست ہے۔ جس جانور کے سینگ پیدائشی طور پر نہ ہوں اس کی قربانی جائز ہے۔ اگر سینگ کا صرف خول ٹوٹا ہو اور اندرونی حصہ سلامت ہو تب بھی قربانی جائز ہے۔خصی ہونا عیب نہیں ہے اس لئے خصی جانور کی قربانی جائز ہے۔ذبح کے وقت جانور اچھلا کودا جس سے عیب پیدا ہوگیا تو یہ عیب مضر نہیں ہے۔ ایسے جانور کی قربانی جائز ہے۔دنبہ اگر سال سے کم کا ہو مگر موٹا تازہ ہونے کی وجہ سے سال کا لگتا ہو تو اس کی قربانی درست ہے لیکن بکرا سال سے کم کا جائز نہیں، خواہ موٹا تازہ ہی کیوں نہ ہو۔ قربانی کا چمڑا قصاب کو اجرت میں دینا جائز نہیں۔ ہاں، اجرت ادا کر کے اگر آپ چمڑا قصاب پر فروخت کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔ بڑے جانور میں زیادہ سے زیادہ سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں لیکن اگر سات سے کم ہوں تو حرج نہیں۔ مثلاً تین یا چار آدمی مل کر گائے ذبح کریں تو صحیح ہے۔اگر جانور اپنا پالا ہؤا اور پتہ ہو کہ اس کی عمر پوری ہے یا کسی اور قابل اعتماد ذریعے سے یہ بات معلوم ہو جائے تو ”دوندا“ یعنی دو دانتوں والا ہونا ضروری نہیں ہے؛ البتہ منڈی میں بعض بیوپاری جھوٹ بولتے ہیں اس لئے ان کے کہنے پر اعتماد کرنا درست نہیں۔ اس صورت میں دیکھ بھال کر دوندا جانور خریدنا چاہئے۔فارمی اور آسٹریلیا کی گائے، بیل وغیرہ کی قربانی جائز ہے۔اگر قربانی کے وقت مادہ جانور حاملہ یعنی گابھن نکل آئے تو کوئی حرج نہیں، قربانی ہو جائے گی۔فوت شدہ لوگوں کی طرف سے قربانی کرنا بھی جائز ہے، مگر لازم نہیں۔ لازم صرف اپنی قربانی ہے۔قربانی کے حصوں سے عقیقہ بھی کیا جا سکتا ہے۔دس ذی الحجہ کو قربانی کرنا بہتر ہے لیکن اگر گیارہ اور بارہ تاریخ کو غروب آفتاب تک قربانی کر دی جائے تب بھی درست ہے۔کسی مجبوری کے بغیر رات کو قربانی کرنا اچھا نہیں ہے۔قربانی کا گوشت محرم سے پہلے ختم کرنا ضروری نہیں۔ جب تک چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔اگر کوئی شخص دوسرے زندہ شخص کی طرف سے قربانی کرنا چاہے، مثلاً باپ بیٹوں کی طرف سے یا خاوند بیوی کی طرف سے تو جس کی طرف سے قربانی کرنا چاہے اس کو بتا کر اور اس کی اجازت سے کرسکتا ہے۔جس آدمی نے قربانی کرنی ہو اس کے لئے مستحب ہے کہ یکم ذی الحجہ سے قربانی تک بال اور ناخن نہ کاٹے۔ ساری نعمتیں حضورﷺ کا صدقہ ہیں اس لئے اگر گنجائش ہو تو اپنی قربانی کے علاوہ حضورﷺ کی طرف سے بھی قربانی کرنی چاہئے۔
سید لبید غزنوی ، نایاب
 
ماشاء اللہ جناب۔
مجھے بھی ایک مسئلہ پوچھنا ہے؟ آپ کے مطابق قربانی واجب ہے ، قربانی کے بعد سڑکوں اور محلوں میں غلاظت پھیلانا بھی واجب ہے کیا؟؟

اس کا کیا علاج اور اس بارے میں بھی کوئی واجب حکم ہے؟

والسلام
 

زیک

مسافر
فقہ حنفی کے مطابق قربانی ہر اس بالغ مرد اور بالغ عورت پر واجب ہے جو مالدار ہو۔ یعنی اس کے پاس اتنا مال ہو کہ اس پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہو؛ البتہ زکوٰۃ فرض ہونے کے لئے اس مال پر سال گزرنا ضروری ہے جبکہ قربانی میں یہ ضروری نہیں؛بلکہ اگر قربانی والی رات بھی اس کے پاس نصاب زکوٰۃ جتنی رقم آ جائے تو اس پر قربانی واجب ہوگی۔ نصابِ زکوٰۃ ساڑھے باون تولے چاندی ہے ۔
اتنی چاندی کی آج کل کیا قیمت ہے؟ ایک بکرے یا گائے کے حصے کی اس سال کیا قیمت ہے؟
 

زیک

مسافر
ہمارے یہاں اجتماعی قربانی کرنے والی تنظیمیں ایک حصے کے پچانوے سو یا دس یزار لے رہی ہیں
ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت 40 ہزار روپے کے قریب ہے۔ اس لحاظ سے قربانی کرنے کے لئے یہ نصاب کافی کم ہے۔

اس کے مقابلے میں اگر ساڑھے ساتھ تولے سونا کے حساب سے نصاب دیکھا جائے تو 4 لاکھ روپے سے کچھ کم بنتا ہے۔ یہ کافی بہتر طریقہ ہے۔
 

حسیب

محفلین
ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت 40 ہزار روپے کے قریب ہے۔ اس لحاظ سے قربانی کرنے کے لئے یہ نصاب کافی کم ہے۔

اس کے مقابلے میں اگر ساڑھے ساتھ تولے سونا کے حساب سے نصاب دیکھا جائے تو 4 لاکھ روپے سے کچھ کم بنتا ہے۔ یہ کافی بہتر طریقہ ہے۔
یہ تو لڑی شروع کرنے والے بھائی ہی بتا سکتے ہیں
میرے علم میں تو احادیث میں ایسی کوئی لمٹ نہیں بتائی گئی۔ اوپر ذکر کردہ نصاب صرف زکوۃ کا ہے اس کو قربانی سے منسلک کرنا درست نہیں
قربانی کے بارے میں صرف استطاعت ہونے کا حکم ملتا ہے اور ہم لوگ فضول میں تفصیل میں چلے جاتے ہیں۔ نہ ہی سب بکروں کی قیمت ایک جیسی ہوتی ہے اور نہ ہی سب گائے بیلوں کی۔
جس کی استطاعت ہو وہ قربانی کرے اور جس کی استطاعت نہ ہو وہ قربانی نہ کرے۔ قربانی اللہ تعالیٰ کے لیے ہی کی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں کہ استطاعت ہے یا نہیں
اگر کوئی استطاعت ہونے کے باوجود قربانی نہ کرے تو گناہگار ہو گا
اسی طرح حج میں بھی استطاعت کا ہی حکم ملتا ہے
 
حج کے علاوہ قربانی ، نا فرض ہے نا ہی سنت۔
تو سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ حج سے دور ، کسی اور علاقیہ میں قربانی کرنا واجب ہے۔ تو یہ واجب کیا ہے؟
 
Top