قران کریم۔ آیات کے مختلف ترجمے

قران کریم کے مختلف ترجمے



ولما یعلم اللہ الذین جاھدوامنکم ۔ (پارہ 4 سورۃ آل عمران آیت 142 )
ترجمہ : اور ابھی معلوم نہیں کئے اللہ نے جو لڑنے والے ہیں تم میں (شاہ عبدالقادر )
ترجمہ : حالانکہ ابھی خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو تو اچھی طرح معلوم کیا ہی نہیں ۔ ( فتح محمد جالندھری دیوبندی )
ترجمہ : وہ ہنوز تمیز نساختہ است خُدا آں را کہ جہاد کردہ انداز شما ۔ ( شاہ ولی اللہ )
ترجمہ : حالانکہ ابھی اللہ نے ان لوگوں کو تم میں سے جانا ہی نہیں جنہوں نے جہاد کیا۔(عبدالماجد دریابادی دیوبندی )
ترجمہ : اور ابھی تک اللہ نے نہ تو اُن لوگوں کو جانچا جو تم میں سے جہاد کرنے والے ہیں ۔ (ڈپٹی نذیر احمد دیوبندی )
ترجمہ : حالانکہ ہنوزاللہ تعالٰی نے اُن لوگوں کو تو دیکھا ہی نہیں جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا ہو ۔ ( تھانوی دیوبندی )
ترجمہ : اور ابھی تک معلوم نہیں کیا اللہ نے جو لڑنے والے ہیں تم میں ۔ ( دیوبندی محمود الحسن )
اور ابھی اللہ نے تمہارے غازیوں کا امتحان نہ لیا ۔ )


ویمکرون ویمکراللہ واللہ خیرالمٰاکرین۔ (پارہ 9 سورۃ الانفال آیت 30)
ترجمہ ::‌اور وہ بھی فریب کرتے تھے اور اللہ بھی فریب کرتا تھا اور اللہ کا فریب سب سے بہتر ہے ۔ ( شاہ عبدالقادر )
ترجمہ : اور مکر کرتے تھے وہ اور مکر کرتا تھا اللہ تعالٰی اور اللہ تعالٰی نیک مکر کرنے والوں کا ہے ۔ ( شاہ رفیع الدین )
ترجمہ : وایشاں بد سگالی می کردند و خدا بد سگالی می کرد ( یعنی بایشاں ) وخدا بہترین بد سگالی کنندگان است۔ ( شاہ ولی اللہ )
ترجمہ : اور وہ بھی داؤ کرتے تھے اور اللہ بھی داؤ کرتا تھا اور اللہ کا داؤ سب سے بہتر ہے ۔( محمود الحسن دیوبندی )
ترجمہ : اور حال یہ کہ کافر اپنا داؤ کر رہے تھے اور اللہ اپنا داؤ کررہا تھا اور اللہ سب داؤ کرنے والوں سے بہتر داؤ کرنے والا ہے ۔ ( ڈپٹی نذیر احمد )
ترجمہ : اور وہ تو اپنی تدبیر کر رہے تھے اور اللہ میاں اپنی تدبیر کر رہے تھے اور سب سے زیادہ مستحکم تدبیر والا اللہ ہے۔( تھانوی دیوبندی)
ترجمہ : اور وہ اپنا سا مکر کرتے تھے اور اللہ اپنی خفتہ تدبیر فرماتا تھا اور اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے بہتر ۔ )

ووجدک ضالا فھدیٰ ( پ 30، سورۃ والضحٰی، آیت7)
ترجمہ‌: اور پایا تجھ کو بھٹکتا پھر راہ دی۔ (شاہ عبدالقادر)
۔۔۔۔۔: اور پایا تجھ کو راہ بھولا ہوا پس راہ دکھائی۔ (شاہ رفیع الدین‌)
۔۔۔۔:دیافت تراراہ گم کردہ یعنی شریعت نمی دانستی پس راہ نمود۔( شاہ ولی اللہ‌)
۔۔۔۔: اور آپ کو بے خبر پایا سو رستہ بتایا۔ ( عبدالماجد دریا بادی دیوبندی‌)
۔۔۔: اور تم کو دیکھا کہ راہ حق کی تلاش میں بھٹکے بھٹکے پھر رہے ہو تو تم کو دین اسلام کا سیدھا راستہ دکھا دیا۔ ( دیوبندی ڈپٹی نزیر احمد)
۔۔۔۔: اور اللہ تعالٰی نے آپ کو ( شریعت سے) بے خبر پایا سو آپ کو شریعت کا راستہ بتلا دیا۔ ( اشرف علی دیوبندی تھانوی )
۔۔۔۔: اور تم کو بھٹکا ہوا پایا اور منزل مقصود تک پہنچایا۔ ( مقبول شیعہ )
۔۔۔۔: اور تمہیں اپنی محبت میں خود رفتہ پایا تو اپنی طرف راہ دی۔ ( )

انا فتحنا لک فتحا مبینا لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخر ( پ 26، سورہ فتح، آیت 1)
ترجمہ :::: ہم نے فیصلہ کر دیا تیرے واسطے صریح فیصلہ تاکہ معاف کرے تجھ کو اللہ جو آگے ہوئے تیرے گناہ اور جو پیچھے رہے۔ (شاہ عبد القادر)
—-: تحقیق فتح دی ہم نے تجھ کو فتح ظاہر تو کہ بخشے واسطے تیرے خدا جو کچھ ہوا تھا پہلے گناہوں سے تیرے اور جو کچھ پیچھے ہوا- ( شاہ رفیع الدین)
—-: ہر آئینہ ما حکم کر دیم برائے توبفتح ظاہر عاقبت فتح آنست کہ بیا مرز ترا خدا آنچہ کہ سابق گزشت از گناہ تو و آنچہ پس ماند -( شاہ ولی اللہ )
—-:بے شک ہم نے آپ کو ایک کھلا فتح دی تاکہ اللہ آپ کی سب اگلی پچھلی خطائیں معاف کر دے- ( عبد الماجد دریا بادی دیوبندی)
—-: اے پیغمبر یہ حدیبیہ کی صلح کیا ہوئی در حقیقت ہم نے تمہاری کھلم کھلا فتح کرا دی تا کہ تم اس فتح کے شکریہ میں دین حق کی ترقی کےلئے اور زیادہ کوشش کرو اور خدا اس کے صلے میں تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دے- ( ڈپٹی نزیر احمد دیوبندی)
—-: بے شک ہم نے آپ کو ایک کھلم کھلا فتح دی تا کہ اللہ تعالٰی آپ کی سب اگلی پچھلی خطائیں معاف فرما دے- ( تھانوی دیوبندی )
—-:اے محمد ہم نے تم کو فتح دی- فتح بھی صریح و صاف تا کہ خدا تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے- ( فتح محمد جالندھری یہی ترجمہ محمود الحسن کا ہے‌)
—-: بے شک ہم نے تمہارے لئے روشن فتح دی تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلے کے اور تمہارے پچھلوں کے- )

فان یشاء اللہ تختم علٰی قلبک ( پ25، سورۃ شورٰی آیت24)
۔۔۔۔:: پس اگر خواہد خدا مہر نہد بر دل تو۔ ( شاہ ولی اللہ )
۔۔۔۔::اگر خدا چاہے تو اے محمد تمہارے دل پر مہر لگا دے۔ ( فتح مھًد جالندھری)
۔۔۔۔:: پس اگر چاہتا اللہ، مہر رکھ دیتا اوپر دل تیرے کے۔ ( شاہ رفیع الدین)
۔۔۔۔:: سو اگر اللہ چاہے مہر کر دے تیرے دل پر۔ ( شاہ عبدالقادر)
۔۔۔۔:: تو اگر اللہ چاہے تو آپ کے قلب پر مہر لگا دے۔ ( عبدالماجد دریا بادی دیوبندی )
۔۔۔۔::: سو خدا اگر چاہے تو آپ کے دل پر بند لگا دے۔ (سابقہ ترجمہ) ‘ دل پر مہر لگا دے‘۔ ( اشرف علی تھانوی دیوبندی)
۔۔۔۔:: اور اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر اپنی رحمت و حفاظت کی مہر لگا دے۔
ولئن اتبعت اھوا ئھم من بعد ماجائک من العلم انک اذا لمن الظلمین (پ2، سورۃ بقرہ، آیت 145)
۔۔۔۔:: اور کبھی چلا تو ان کی پسند پر بعد اس علم کے جو تجھ کو پہنچا تو تیرا کوئی نہیں اللہ کے ہاتھ سے حمایت کرنے والا نہ مدد گار ۔( شاہ عبدالقادر‌)
۔۔۔۔:: اور اگر پیروی کرے گا۔ تو خواہشوں ان کی پیچھے اس چیز سے کہ آتی تیرے پاس علم سے نہیں واسطے تیرے اللہ سے کوئی دوست اور نہ کوئی مددگار - ( شاہ رفیع الدین )
۔۔۔۔:: اگر پیروی کر دی آرزو ہائے باطل ایشاں راپس آنچہ آمدہ است بتواز دانش نہ باشد ترا برائے خلاص از عزاب خدا ہیچ دوستی ونہ یارے ہند - ( شاہ ولی اللہ )
۔۔۔۔:: اور اگر آپ بعد اس علم کے جو آپ کو پہینچ چکا ہے ان کی خواہشوں کی پیروی کرنے لگے تو آپ کیلئے اللہ کی گرفت کے مقابلے میں نہ کوئی یار ہو گا نہ مدد گار۔ ( عبدالماجد دریا بادی دیوبندی )
۔۔۔۔:: اور اے پیغمبر اگر تم اس کے بعد کہ تمہارے پاس علم یعنی قرآن آ چکا ہے ان کی خواہشوں پر چلے تو پھر تم کو خدا کے غضب سے بچانے والا نہ کوئی دوست اور نہ مدد گار۔ ( ڈپٹی نزیر دیوبندی و فتح محمد جالندھری‌)
۔۔۔۔:: اور اگر آپ اتباع کرنے لگیں ان کے غلط خیالات کا علم قطعی ثابت بالوجی آچکنے کے بعد تو آپ کا کوئی خدا سے بچانے والا نہ یار نکلے نہ مددگار۔ (تھانوی دیوبندی )
۔۔۔۔:: اور ( اسے سننے والے کے باشد‌) اگر تو ان کی خواہشوں پر چلا بعد اس کے کہ تجھ علم چکا تو اس وقت تو ضرور ستم گار ہو گا۔ ( )

ما کنت تدری ما الکتب ولا الایمان ( پارہ 25 سورۃ شورٰی آیت 52 )
ترجمہ : تو نہ جانتا تھا کہ کیا ہے کتاب اور نہ ایمان۔ ( شاہ عبد القادر )
ترجمہ : تم نہ تو کتاب کو جانتے تھے اور نہ ایمان ( فتح محمد جالندھری )
ترجمہ : نہ جانتا تھا تو کیا ہے کتاب اور نہ ایمان ( شاہ رفیع الدین )
ترجمہ : نمی دانستی کہ چیست کتاب ونمی دانستی کہ چیست ایمان ( شاہ ولی اللہ )
ترجمہ : تمہیں کچھ پتا نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے ۔ ( مودودی )
ترجمہ : آپ کو نہ یہ خبر تھی کتاب کیا چیز ہے اور نہ یہ کہ ایمان کیا چیز ہے ۔( عبدالماجد دریابادی دیوبندی )
ترجمہ : تم نہیں جانتے تھے کہ کتاب اللہ کی کیا چیز ہے اور نہ یہ جانتے تھے کہ ایمان کس کو کہتے ہیں ۔ ( ڈپٹی نذیر احمد دیوبندی )
ترجمہ : آپ کو یہ نہ خبر تھی کہ کتاب ( اللہ ) کیا چیز ہے اور نہ یہ خبر تھی کہ ایمان کا (انتہائی کمال ) کیا چیز ہے ۔ (اشرف علی تھانوی دیوبندی)
ترجمہ : اس سے پہلے نہ تم کتاب جانتے تھے نہ احکام شرع کی تفصیل ۔




الرحمٰن ہ علم القرآن ہ خلق الانسان ہ علمہ البیان ہ
(پارہ 27 سورۃ الرحمٰن آیت 1 تا 4 )
ترجمہ :: رحمٰن نے سکھایا قرآن ، بنایا آدمی ، پھر سکھائی اس کو بات ( شاہ عبد القادر )
ترجمہ :: رحمٰن نے سکھایا قرآن ، پیدا کیا آدمی کو ، سکھایا اس کو بولنا۔ ( شاہ رفیع الدین )
ترجمہ :: خدا آموخت قرآن را ، آفرید آدمی راوآمو ختش سخن گفتن- ( شاہ ولی اللہ )
ترجمہ ::‌خدائے رحمٰن ہی نے قرآن کی تعلیم دی ، اس نے انسان کو پیدا کیا ۔ اس کو گویائی سکھائی -( عبد الماجد دریا بادی دیوبندی )
ترجمہ : جنوں اور آدمیوں پر خدائے رحمان کے جہاں اور بےشمار احسانات ہیں ازاں جملہ یہ کہ اسی نے قرآن پڑھایا اسی نے انسان کو پیدا کیا پھر اس کو بولنا سکھایا ۔( ڈپٹی نذیر احمد دیوبندی)
ترجمہ :رحمٰن نے اپنے محبوب کو قرآن سکھایا ، انسانیت کی جان محمد کو پیدا کیا ، ماکان و مایکون کا بیان انہیں سکھایا
-
لا اقسم بھذا البلد ( پ30، سورۃ بلد، آیت 1)
ترجمہ) قسم کھاتا ہوں اس شہر کی اور تجھ کو قید نہ رہے اس شہر میں۔ ( شاہ عبدالقادر )
ترجمہ) قسم کھاتا ہوں میں اس شہر کی اور تو داخل ہونے والا ہے بیچ اس شہر کے۔ ( شاہ رفیع الدین)
ترجمہ) قسم می خورم بایں شہر ۔ ( اشرف علی تھانوی دیوبندی)
ترجمہ) میں قسم کھاتا ہوں اس شہر مکہ کی۔ ( عبدالماجد دریا بادی دیوبندی)
ترجمہ) میں قسم کھاتا ہوں اس شہر کی۔ ( محمود الحسن)
ترجمہ) ہم اس شہر مکہ کی قسم کھاتے ہیں۔ ( ڈپٹی نذیر احمد دیوبندی)
ترجمہ) قسم کھاتا ہوں اس شہر کی۔ ( مودودی وہابی)
ترجمہ) مجھے اس شہر کی قسم کہ اے محبوب تم اس شہر میں تشریف فرما ہو۔
۔
ا ایھا النبی (پارہ 10 سورہ انفال آیت 64 )
ترجمہ : اے نبی ( شاہ عبدالقادر )
ترجمہ : اے نبی ( عبد الماجد دریا بادی دیوبندی )
ترجمہ : اے پیغامبر ( شاہ ولی اللہ)
ترجمہ : اے پیغمبر ( ڈپٹی نذیر احمد دیوبندی )
ترجمہ : اے نبی ( شاہ رفیع الدین )
ترجمہ : اے نبی ( اشرف علی تھانوی دیوبندی )
ترجمہ : اے غیب کی خبریں بتانے والے (


دغا با زی ، فریب ،دھوکہ، اللہ کی شان کے لائق نہیں
انٌ للمنافقین یخا دعون اللہ وھو خا دعھم (پ 5، سورہ نسآء،آیت : 142 )
منافقیں دغا بازی کرتے ھیں اللہ سے اور اللہ بھی ان کو دغا دے گا ۔ ( ترجمہ عاشق الٰہی میر ٹھی ، شاہ عبد القادر صاحب، مولانا محمود الحسن صاحب)
اور اللہ فریب دینے والا ھے ان کو -(شاہ رفیع الدین صاحب)
خدا ان ھی کو دھوکہ دے رھا ھے۔ ( ڈپٹی نذیر احمد صاحب )
اللہ انھیں کو دھوکہ میں ڈالنے والا ھے۔ ( فتح محمد صا حب جا لندھری )
وہ ان کو فریب دے رہا ہے۔ ( نواب وحید الزّمان غیر مقلّد و مرزا حیرت غیر مقلّد دہلوی و سیٌد عرفان علی شیعہ )
دغا بازی، فریب، دھوکہ، کسی طرح اللہ کی شان نھیں ھے۔
بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاھتے ھیں اور وھی ان کو غا فل کرکے مارے گا۔

قل اللہ اسرع مکرًا (پارہ 11 سورہ یونس آیت 21)
کہہ دو اللہ سب سے جلد بناسکتا ہے حیلہ ( شاہ عبدالقادر ، فتح محمد جالندھری دیوبندی ، محمودالحسن صاحب دیوبندی ، عاشق الٰہی دیوبندی میرٹھی)
کہہ دو اللہ بہت جلد کرنے والا ہے مکر ۔ (شاہ رفیع الدین )
اللہ چالوں میں ان سے بھی بڑا ہوا ہے ( عبدالماجد دریا بادی دیوبندی )
کہہ دے اللہ کی چال بہت تیز ہے ( نواب وحید الزّمان غیرمقلّد )
تم فرمادو اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے جلد ہوتی ہے


نسوا اللہ فنسیھم (پ 10 ، سورہ توبہ،آیت 67،)
یہ لوگ اللہ کو بھول گئے اور اللہ نے ان کو بھلا دیا۔( فتح محمد دیو بندی جا لندھری ڈپٹی نذیر احمد دیوبندی)
وہ اللہ کو بھول گئے اللہ ان کو بھول گیا۔ ( شاہ عبد القادر صا حب ، شاہ رفیع الدین صاحب ، شیخ محمود الحسن دیو بندی )
اللہ تعالٰٰی کے لئے بھلا دینا،بھول جانے کے لفظ کا استعمال اپنے مفہوم اور معنٰی کے اعتبار سے کسی طرح درست نہیں ہے ، کیونکہ بھول سے علم کی نفی ہوتی ہے اور اللہ تعالٰی ہمیشہ عالم الغیب و الشہادۃ ہے۔ مترجمین کرام نے اس آیت کا لفظی ترجمہ کیا ہے جس کا نتیجہ ہر پڑھنے والے پر ظاہر ہے ۔ ترجمہ فرمایا ہے ۔ فرماتے ہیں،وہ اللہ کو چھوڑ بیٹھے تو اللہ نے انہیں چھوڑ دیا
 

شمشاد

لائبریرین
بخاری صاحب بہت شکریہ آپ کی پوسٹ کا لیکن یہ سمجھ نہیں آئی کہ آپ نے قرآن کی چند آیات کا ترجمہ لکھا ہے، اس کا کیا مقصد ہے؟
اگر آپ سورۃ فاتح سے شروع کرتے تو سمجھ میں بھی آتا کہ آپ پورے قرآن کا ترجمہ شائع کرنا چاہتے ہیں۔
 
شمشاد صاحب۔
آپ نے شائد غور نہیں‌کیا۔ میں‌نے اس امر کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ہمارے ہاں‌ایک ہی آیت کے مختلف ترجمے مختلف قرانوں‌ میں‌موجود ہیں۔ اسی لئے میں‌نے یہ مضمون آپ کی خدمت میں‌پیش کیا ہے۔ کہ یہ قوم کس کا ترجمہ درست مانے اور کس کا نہیں۔

والسلام
 

شمشاد

لائبریرین
قرآن مختلف نہیں ہیں، البتہ میں مانتا ہوں کہ تراجم مختلف ہیں۔ لیکن کیا صرف انہی آیات کے تراجم مختلف ہیں جو آپ نے تحریر کی ہیں؟
 
Top