قرآن مجید کی خوبصورت آیت

وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٝ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ (204)
اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
(الاعراف)
 
سبحان اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔سبحان اللہ ۔کیا خوبصورت آیت ہے

وَاذْكُرْ رَّبَّكَ فِىْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّخِيْفَةً وَّدُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ وَلَا تَكُنْ مِّنَ الْغَافِلِيْنَ (205)
اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کرتے ہوئے اور ڈرتے ہوئے یاد کرتا رہ صبح اور شام بلند آواز کی بجائے ہلکی آواز سے، اور غافلوں سے نہ ہو۔

(الاعراف)
 
اِنَّ الَّذِيْنَ عِنْدَ رَبِّكَ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَيُسَبِّحُوْنَهٝ وَلَهٝ يَسْجُدُوْنَ (206)
بے شک جو تیرے رب کے ہاں (فرشتے) ہیں وہ اس کی بندگی سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاک ذات کو یاد کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔

(الاعراف)
 

راشد حسین

محفلین
السلام علیکم!
قرآنی آیات کی لڑی کے حوالے سے ایک آیہ کریمہ مع ترجمہ درج کی جا رہی ہے۔ یہ وہ آیۂ کریمہ ہے کہ سارے مترجمین نے اس کا ترجمہ تقریباً ایک ہی طرح سے کیا ہے لیکن ایک بزرگ نے بالکل اس آیۂ مبارکہ کا ترجمہ مختلف انداز سے کیا ہے۔ آیہ کریمہ یوں ہے:
لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ
جمیع مترجمین نے آیۂ کریمہ کا ترجمہ کیا ہے:
’’دین میں کچھ زبردستی (جبر) نہیں ہے۔‘‘
محترم حضرت وجیہ السیما عرفانی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن مجید کی اس آیۂ مبارکہ کا ترجمہ یکسر مختلف کیا ہے کہ
’’دین میں کوئی ناپسندیدہ بات ہے ہی نہیں۔‘‘
فرماتے ہیں اس آیہ کریمہ میں لفظِ ’’اِکراہ‘‘ وہ لفظ ہے جس کے مشتقات میں سے اُردو میں لفظ ’’کراہت‘‘ بھی آتا ہے۔ چنانچہ اس آیہ کریمہ میں یہ ہے کہ دین اسلام اس قدر نکھرا ستھرا دین ہے کہ اس میں کوئی کراہت والی یا ناپسندیدہ بات ہے ہی نہیں۔
(یہاں پر ایک بات کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ترجمے کے اس تفاوت کو بیان کرنے کا میرا مقصد دیگر مترجمین کے علمی شان کی تنقیص کرنا نہیں۔ بلاشبہ دیگر مترجمین نے بھی اپنے بیش بہا علم و فضل کو بروئے کار لاتے ہوئے قرآن حکیم کا ترجمہ فرمایا ہے اور ہمارے لیے قرآن مجید کو آسان فہم بنانے کی سعی جمیل کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سب پر اپنا فضل و رحمت نچھاور فرمائے)
 
السلام علیکم!
قرآنی آیات کی لڑی کے حوالے سے ایک آیہ کریمہ مع ترجمہ درج کی جا رہی ہے۔ یہ وہ آیۂ کریمہ ہے کہ سارے مترجمین نے اس کا ترجمہ تقریباً ایک ہی طرح سے کیا ہے لیکن ایک بزرگ نے بالکل اس آیۂ مبارکہ کا ترجمہ مختلف انداز سے کیا ہے۔ آیہ کریمہ یوں ہے:
لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ
جمیع مترجمین نے آیۂ کریمہ کا ترجمہ کیا ہے:
’’دین میں کچھ زبردستی (جبر) نہیں ہے۔‘‘
محترم حضرت وجیہ السیما عرفانی رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن مجید کی اس آیۂ مبارکہ کا ترجمہ یکسر مختلف کیا ہے کہ
’’دین میں کوئی ناپسندیدہ بات ہے ہی نہیں۔‘‘
فرماتے ہیں اس آیہ کریمہ میں لفظِ ’’اِکراہ‘‘ وہ لفظ ہے جس کے مشتقات میں سے اُردو میں لفظ ’’کراہت‘‘ بھی آتا ہے۔ چنانچہ اس آیہ کریمہ میں یہ ہے کہ دین اسلام اس قدر نکھرا ستھرا دین ہے کہ اس میں کوئی کراہت والی یا پسندیدہ بات ہے ہی نہیں۔
(یہاں پر ایک بات کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ترجمے کے اس تفاوت کو بیان کرنے کا میرا مقصد دیگر مترجمین کے علمی شان کی تنقیص کرنا نہیں۔ بلاشبہ دیگر مترجمین نے بھی اپنے بیش بہا علم و فضل کو بروئے کار لاتے ہوئے قرآن حکیم کا ترجمہ فرمایا ہے اور ہمارے لیے قرآن مجید کو آسان فہم بنانے کی سعی جمیل کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سب پر اپنا فضل و رحمت نچھاور فرمائے)
بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔ اتنی اچھی بات شئیر کرنے کا شکریہ
بہت خوبصورت ترجمہ ہے۔
میں تو جس آیت پر بھی غور کر لوں ،وہی مجھے بے پناہ متاثر کرتی ہے۔اللہ ہمیں سمجھنے کی توفیق دے۔آمین
 
وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ (سورۃ البقرہ: 165)
ترجمہ:
اور ایمان والے تو اللہ سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں.
 
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
سَبَّحَ لِلّهِ مَا فِى السَّمَاوَاتِ وَمَا فِى الْاَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ (1)
جو مخلوقات آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کرتی ہے، اور وہی غالب حکمت والا ہے۔
الحشر
 
لَا يَسْتَوِىٓ اَصْحَابُ النَّارِ وَاَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۚ اَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَآئِزُوْنَ (20)
دوزخی اور جنتی برابر نہیں ہو سکتے، جنتی ہی بامراد ہیں۔
الحشر
 
لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَيهٝ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللّهِ ۚ وَتِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ (21)
اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ اسے دیکھتے کہ اللہ کے خوف سے جھک کر پھٹ جاتا، اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور کریں۔
الحشر
 
وَالَّذِيْنَ عَمِلُوا السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْ بَعْدِهَا وَاٰمَنُوْاۖ اِنَّ رَبَّكَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ (153)
ترجمہ۔
اور جنہوں نے برے کام کیے پھر اس کے بعد توبہ کی اور ایمان لے آئے، تو بے شک تیرا رب توبہ کے بعد البتہ بخشنے والا مہربان ہے۔
(الاعراف)
 
وَالَّذِيْنَ يُمَسِّكُوْنَ بِالْكِتَابِ وَاَقَامُوا الصَّلَاةَۖ اِنَّا لَا نُضِيْعُ اَجْرَ الْمُصْلِحِيْنَ (170)
اور جو لوگ کتاب کے پابند ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں، بے شک ہم نیکی کرنے والوں کا ثواب ضائع نہیں کریں گے۔
الاعراف
 
سَآءَ مَثَلَا ِۨ الْقَوْمُ الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا بِاٰيَاتِنَا وَاَنْفُسَهُمْ كَانُوْا يَظْلِمُوْنَ (177)
جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کی بری مثال ہے اور وہ اپنا ہی نقصان کرتے رہے۔

مَنْ يَّهْدِ اللّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِىْ ۖ وَمَنْ يُّضْلِلْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْخَاسِرُوْنَ (178)
جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے وہی راہ پاتا ہے، اور جسے گمراہ کر دے پس وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔
الاعراف
 
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ- اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ - اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (۵۳)
ترجمہ۔
تم فرماؤ : اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے ، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔
الزمر
 
وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَ ‘‘ ( فرقان: ۶۸ )
ترجمہ :
اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے اور اس جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام فرمایا ہے اور بدکاری نہیں کرتے۔
 
وَاُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِيْنَ (12)
ترجمہ
اور مجھے یہ بھی حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلا فرمانبردار بنوں۔
الزمر
 
سورۃ الاسراء (30)
اِنَّ رَبَّكَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَّشَآءُ وَيَقْدِرُ ۚ اِنّهٝ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِيْرًا بَصِيْرًا
بے شک تیرا رب جس کے لیے چاہے رزق کشادہ کرتا ہے اور تنگ بھی کرتا ہے، بے شک وہ اپنے بندوں کو جاننے والا دیکھنے والا ہے۔
 

ضیاء حیدری

محفلین
جب آپ تلاوت کریں تو آداب کا خیال رکھئے، قرآن کی ایک ایک آیت کو پوری توجہ سے پڑھیں، عادت رکھیں کہ باقاعدگی روزانہ قرآن باترجمہ پڑھا کریں، ایک دوسرے پر تنقید سے بچیں، لیکن اگر کوئی خوبصورت الفاظ میں ذکر الہی سے روکنا چاہیں تو جواب ضروری ہے۔
 
جب آپ تلاوت کریں تو آداب کا خیال رکھئے، قرآن کی ایک ایک آیت کو پوری توجہ سے پڑھیں، عادت رکھیں کہ باقاعدگی روزانہ قرآن باترجمہ پڑھا کریں، ایک دوسرے پر تنقید سے بچیں، لیکن اگر کوئی خوبصورت الفاظ میں ذکر الہی سے روکنا چاہیں تو جواب ضروری ہے۔
بہت خوب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لڑی میں آنے کا شکریہ
 
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّهَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ ۚ اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ وَيَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِيْدٍ.(19)
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک طور پر بنایا، اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور نئی مخلوق لے آئے.
سورۃ ابراہیم
 
وَإِن يَمسَسكَ ٱللَّهُ بِضُرّٖ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَۖ وَإِن يُرِدۡكَ بِخَيۡرٖ فَلَا رَآدَّ لِفَضۡلهِۦۚ يُصِيبُ بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنۡ عِبَادِهِۦۚ وَهُوَ ٱلغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ۔(107)
اور اگر تم کو اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو بجز اس کے اور کوئی اس کو دور کرنے واﻻ نہیں ہے اور اگر وه تم کو کوئی خیر پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے واﻻ نہیں، وه اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے نچھاور کردے اور وه بڑی مغفرت بڑی رحمت واﻻ ہے۔
سورہ یونس
 
Top