قرآن مجید کی خوبصورت آیت

قرآن کریم کی ہر آیت ہی بےحد خوبصورت اور وسیع مفہوم لئے ہوئے ہے۔اگر ہم روزانہ ایک آیت کو بغور پڑھیں اور اسے یہان لکھ دیں تو بہت سے لوگ مستفید ہو سکتے ہیں۔
ضروری نہیں کہ بڑی بڑی اور مشکل آیات ہی لکھی جائیں،چھوٹی اور آسان آیات کا اتخاب کیجیئے۔
قرآن مجید میں بیشمار چھوٹی چھوٹی آیات ہیں،جو پڑھتے ہوئے ہمیں فوراً اپنی طرف کھینچتی ہیں،مثلاً
1 ۔واللہ خیرالرازقین۔
2۔ان اللہ علی کل شئی قدیر
3۔سلام قولاً من رب الرحیم
ایسی آیات روز مرہ زندگی میں ذکر کرتے ہوئے بھی پڑھی جاتی ہیں۔اگر ہم اللہ کے ذکر کو ہر وقت وردِ زباں رکھیں تو بہت ہی دنیاوی پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔
 
میں آج خوبصورت آیت میں قرآن کی سب سے عظمت والی آیت یعنی آیت الکرسی لائی ہوں۔


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ ۚ اَلْ۔حَيُّ الْقَيُّوْمُ لَا تَاْخُذُهٗ سِ۔نَةٌ وَّلَا نَوْمٌ ۭ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۭ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ ۚ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِ۔يُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ وَلَا يَ۔۔۔۔۔ُٔ۔۔۔وْدُهٗ حِفْظُهُمَا ۚ وَھُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ
ترجمہ

اللہ ، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
زندہ ، ہمیشہ قائم رہنے والا
اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند
جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے ، سب اسی کا ہے
کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے سفارش کرسکے
جو کچھ لوگوں کے روبرو ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے ، وہ سب جانتا ہے
اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کرسکتے
ہاں ، جس قدر وہ چاہتا ہے
اس کی کرسی نے آسمانوں اور زمین کو گھیرے میں لے رکھا ہے
اور اسے ان کی حفاظت دشوار نہیں
اور وہ بڑا بلند و بالا اور صاحب عظمت ہے
البقرہ : 255
 
سورہ اخلاص۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سورہ کی آیات چھوٹی چھوٹی ہیں اس لئے پوری سورہ مبارکہ ایک ہی مراسلے میں لگا دی ہے
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ(۱)
اَللّٰهُ الصَّمَدُۚ(۲)
لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْۙ(۳)
وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ۠(۴)
ترجمہ:
تم فرماؤ: وہ اللہ ایک ہے۔اللہ بے نیاز ہے۔نہ اس نے کسی کو جنم دیا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔اور کوئی اس کے برابر نہیں ۔
 
اَللّٰهُ لَطِیْفٌۢ بِعِبَادِهٖ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُۚ-وَ هُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ۠(۱۹) سورہ الشوریٰ
ترجمہ:
اللہ اپنے بندوں پر لطف فرماتا ہے جسے چاہے روزی دیتا ہے اور وہی قوت و عزت والا ہے۔

(صبح بعد نماز فجر ستر مرتبہ پڑھ لیا کیجیئے)
 

اکمل زیدی

محفلین
سورہ احزاب کی 33ویں یہ آیت اس کے دوسرے حصے کی وجہ سے "آیہ تطہیر" کے نام سے مشہور ہےاہل بیت کی عصمت پر دلالت کرتی ہے۔


انَّمَا یُرِیدُ اللهُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَیتِ وَ یُطَهِّرَکُمْ تَطْهِیراً

بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیتؑ کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین

یہ جو آپ نے ناموں کے ساتھ "۔۔" لگا دیے ہیں یہ ناموں سے جڑ کر نام کا حصہ بن گئے ہیں اور ایک دوسرے سے مل کر ایک طویل نام بن گئے ۔ نتیجتاً کسی کو بھی درسٹ ٹیگ نہیں لگ سکا ہے۔
 

راشد حسین

محفلین
اگر ہم اللہ کے ذکر کو ہر وقت وردِ زباں رکھیں تو بہت ہی دنیاوی پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔
السلام علیکم!
آپ اسلامی جذبہ اپنی جگہ لیکن ہر وقت آیات کا ذکر کرتے رہنا قرآن مجید کے آداب کے خلاف ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت اہتمام کے ساتھ یکسوئی سے کرنی چاہیے۔ تاکہ آیات کو سمجھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی کے لیے اس صحیفۂ آخر میں کیا کیا فرمایا ہے۔ ہاں یہ ہے کہ روزہ مرہ زندگی میں پریکٹیکلی قرآن مجید کے احکامات کو شامل رکھنا چاہیے یہ قرآن مجید کی آیات کا سب سے بڑا وردِزبان ہو گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
وعلیکم السلام!
لیکن ہر وقت آیات کا ذکر کرتے رہنا قرآن مجید کے آداب کے خلاف ہے۔
ہر وقت آیات کا ذکر کرتے رہنا قران مجید کے آداب کے خلاف کیسے ہو گیا؟ کس نے کہا یہ؟ کہاں سے اخذ کیا آپ نے؟
اور یہاں ہر وقت کی قید کہاں سے آ گئی!
کوئی شخص دن میں ایک بار یا دو بار ہی یہاں پوسٹ کرے گا ۔
یا کوئی شخص دن میں ایک بار یا دوبار ہی یہ دھاگہ پڑھے گا ۔

قرآن مجید کی تلاوت اہتمام کے ساتھ یکسوئی سے کرنی چاہیے۔
بلاشبہ!
اگر آپ کو فی الحال یکسوئی میسر نہیں ہے تو آپ یہ دھاگہ بعد میں دیکھ لیجے گا۔
تاکہ آیات کو سمجھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی کے لیے اس صحیفۂ آخر میں کیا کیا فرمایا ہے۔
بالکل!

لیکن یہاں بھی تو یہی کوشش ہو رہی ہے کہ آیات کو سمجھا جائے اور یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کیا کہہ رہے ہیں!

اں یہ ہے کہ روزہ مرہ زندگی میں پریکٹیکلی قرآن مجید کے احکامات کو شامل رکھنا چاہیے یہ قرآن مجید کی آیات کا سب سے بڑا وردِزبان ہو گا۔
بلاشبہ!
لیکن یہ تو دوسرا مرحلہ ہے ۔ پہلے تو پڑھتے رہنا، اور سمجھتے رہنا ضروری ہے۔ اگر کوئی بات ہم اچھی طرح سمجھ جائیں تو اُسے عام زندگی میں لانے کی کوشش کریں اور اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

اُمید ہے میری کوئی بات آ پ کو ناگوار نہیں گزرے گی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
السلام علیکم!
آپ اسلامی جذبہ اپنی جگہ لیکن ہر وقت آیات کا ذکر کرتے رہنا قرآن مجید کے آداب کے خلاف ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت اہتمام کے ساتھ یکسوئی سے کرنی چاہیے۔ تاکہ آیات کو سمجھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی کے لیے اس صحیفۂ آخر میں کیا کیا فرمایا ہے۔ ہاں یہ ہے کہ روزہ مرہ زندگی میں پریکٹیکلی قرآن مجید کے احکامات کو شامل رکھنا چاہیے یہ قرآن مجید کی آیات کا سب سے بڑا وردِزبان ہو گا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا! بلغوو ا عنی ولو آیه مجھ سے سن کر آگے پہنچا دو اگرچہ ایک آیت ہی ہو ۔ بخاری صحیح بخاری حدیث نمبر ٣٤٦١
 

راشد حسین

محفلین
ہر وقت آیات کا ذکر کرتے رہنا قران مجید کے آداب کے خلاف کیسے ہو گیا؟ کس نے کہا یہ؟ کہاں سے اخذ کیا آپ نے؟
اور یہاں ہر وقت کی قید کہاں سے آ گئی!
کوئی شخص دن میں ایک بار یا دو بار ہی یہاں پوسٹ کرے گا ۔
یا کوئی شخص دن میں ایک بار یا دوبار ہی یہ دھاگہ پڑھے گا ۔
کل میرے پاس ایک جاننے والے کے جاننے والے آئے تو ہم باتیں کر رہے تھے، اور وہ جو اُن کے ساتھ آئے تھے وہ حضرت صاحب ہمارے ساتھ باتیں بھی کر رہے تھے اور ساتھ کے ساتھ کچھ پڑھ بھی رہے تھے۔ عجیب کیفیت تھی کہ جب وہ بولتے ساتھ دنیاوی ہر طرح کی باتیں کر رہے تھے اور جب ہم میں سے کوئی جواب دے رہا ہوتا تو وہ منہ میں کچھ پڑھنے لگتے۔ کیا یہ قرآن مجید کے آداب میں بات شامل ہو سکتی ہے؟
 

محمداحمد

لائبریرین
کل میرے پاس ایک جاننے والے کے جاننے والے آئے تو ہم باتیں کر رہے تھے، اور وہ جو اُن کے ساتھ آئے تھے وہ حضرت صاحب ہمارے ساتھ باتیں بھی کر رہے تھے اور ساتھ کے ساتھ کچھ پڑھ بھی رہے تھے۔ عجیب کیفیت تھی کہ جب وہ بولتے ساتھ دنیاوی ہر طرح کی باتیں کر رہے تھے اور جب ہم میں سے کوئی جواب دے رہا ہوتا تو وہ منہ میں کچھ پڑھنے لگتے۔ کیا یہ قرآن مجید کے آداب میں بات شامل ہو سکتی ہے؟

اگر وہ اس طرح قران پڑھ رہے تھے تو یہ بات قطعاً مناسب نہیں ہے۔!

لیکن پھر وہی کہوں گا کہ یہاں اس دھاگے میں معاملہ مختلف ہے۔ یعنی اس دھاگے کو کب پڑھنا ہے اور کب نہیں اس کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے ، اس دھاگے نے نہیں!
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کل میرے پاس ایک جاننے والے کے جاننے والے آئے تو ہم باتیں کر رہے تھے، اور وہ جو اُن کے ساتھ آئے تھے وہ حضرت صاحب ہمارے ساتھ باتیں بھی کر رہے تھے اور ساتھ کے ساتھ کچھ پڑھ بھی رہے تھے۔ عجیب کیفیت تھی کہ جب وہ بولتے ساتھ دنیاوی ہر طرح کی باتیں کر رہے تھے اور جب ہم میں سے کوئی جواب دے رہا ہوتا تو وہ منہ میں کچھ پڑھنے لگتے۔ کیا یہ قرآن مجید کے آداب میں بات شامل ہو سکتی ہے؟
پیارے بھائی پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو پتہ ہی نہیں وہ صاحب کیا پڑھ رہے تھے آپ نے صرف فرض کر لیا کہ وہ قرآن پڑھ رہے تھے وہ کوئی ذکر اذکار کر رہے ہوں گے جس انداز سے آپ بتا رہے ہو اس طرح تو کبھی کسی کو قرآن کریم کی تلاوت کرتے نہیں دیکھا
 

راشد حسین

محفلین
اگر وہ اس طرح قران پڑھ رہے تھے تو یہ بات قطعاً مناسب نہیں ہے۔!
میں بھی اوپر بس یہی بات کرنا چاہ رہا تھا کہ یہ جو کہا گیا ہے کہ
اگر ہم اللہ کے ذکر کو ہر وقت وردِ زباں رکھیں
تو ہر وقت مناسب نہیں ہے کیونکہ آدمی کبھی کسی کیفیت میں ہوتا ہے اور کبھی کسی۔ باقی اس دھاگے والی بات میں ہر وقت والا معاملہ واقعی نہیں معاملہ آتا۔ اس لیے آپ بھی ٹھیک فرما رہے ہیں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بھائی میں نے کچھ فرض نہیں کیا، بس مثال دی ہے کہ جیسے وہ کچھ پڑھ رہا تھا ایسے ہر وقت پڑھنا مناسب نہیں ہے۔
میرے خیال میں اب بحث کا اختتام کرنا چاہیے اور جس مقصد کے لیے لڑی بنائی گئی صرف اس سے متعلق ہی مواد ارسال کرنا چاہیے
 
السلام علیکم!
آپ اسلامی جذبہ اپنی جگہ لیکن ہر وقت آیات کا ذکر کرتے رہنا قرآن مجید کے آداب کے خلاف ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت اہتمام کے ساتھ یکسوئی سے کرنی چاہیے۔ تاکہ آیات کو سمجھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی کے لیے اس صحیفۂ آخر میں کیا کیا فرمایا ہے۔ ہاں یہ ہے کہ روزہ مرہ زندگی میں پریکٹیکلی قرآن مجید کے احکامات کو شامل رکھنا چاہیے یہ قرآن مجید کی آیات کا سب سے بڑا وردِزبان ہو گا۔

میں نے یہ نہیں کہا کہ آپ ہر وقت قرآن پڑھیں،یا ہر وقت یہاں آیت لگائیں۔ مگر روزانہ صبح کو قرآن کی تلاوت قرآن کا حق ہے۔جب آپ تلاوت کریں تو ایک آیت ضرور توجہ اور پوری دلجمی ساتھ سمجھ کر پڑھیں۔
یہ آیت بہت چھوٹی بھی ہو سکتی ہے مثلاً ان اللہ علیٰ کل شئی قدیر۔۔۔بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
بس ایک آیت اور اسکا ترجمہ لکھنا ہے۔آپ پر زبردستی نہیں ہے،اگر آنا چاہیں تو سو بسم اللہ۔
ہوسکتا ہے وہ الفاظ جو آپ کے ہاتھوں سے تحریر ہو رہے ہیں کسی کی زندگی بدل دیں۔
 
میں بھی اوپر بس یہی بات کرنا چاہ رہا تھا کہ یہ جو کہا گیا ہے کہ
تو ہر وقت مناسب نہیں ہے کیونکہ آدمی کبھی کسی کیفیت میں ہوتا ہے اور کبھی کسی۔ باقی اس دھاگے والی بات میں ہر وقت والا معاملہ واقعی نہیں معاملہ آتا۔ اس لیے آپ بھی ٹھیک فرما رہے ہیں۔
اللہ کا ذکر کرنے سے مراد ہر وقت قرآن کی تلاوت نہیں۔
ذکر کی کئی قسمیں ہیں۔ اسماء الحسنی میں سے کسی نام کا پڑھنا
دعاؤں کا پڑھنا۔جب ہم درود پڑھ رہے ہوتے ہیں تو بھی اللہ کی رحمت اور برکت ہی طلب کر رہے ہوتے ہیں کہ یہ رحمت اور برکت اللہ کریم نبی پاک ﷺ اور انکی آل پر فرمائے۔
کسی نعمت کے حصول پر الحمدللہ کہنا،اچھی چیز دیکھ کر سبحان اللہ کہنا۔بیٹھتے ،اٹھتے سبحان اللہ اور اللہ اکبر کہنا ،یہ سب ذکر ہی ہیں۔
یہان تک کہ جب ہم دعا پڑھ کر رفع حاجت کیلیئے جاتے ہیں تو باہر آنے تک ہم اس دعا کے حصار میں ہوتے ہیں۔
 
Top