قرآنی انسائیکلوپیڈیا (مؤلف ڈاکٹر محمد طاہر القادری)، تعارف و امتیازات

اللہ رب العزت نے اِنسان کی تخلیق کے بعد انسانیت کے عروج و ارتقا کے لیے بِعثتِ انبیاء ؑ اور وحیِ الٰہی کا سلسلہ جاری فرمایا۔ بعثتِ محمدی ﷺ اور نزولِ قرآن کے ذریعے انسانیت کو اَوجِ ثریا تک پہنچایا اور قرآنِ حکیم کو قیامت تک انسانیت کا دستورِ حیات اور قانونِ فطرت قرار دیا۔ قرآن مجید میں بیان کردہ علوم و معارِف اور قوانینِ فطرت میں اللہ رب العزت نے ہر دور کے اِنسان کے لیے رہنمائی مہیا فرما دی ہے۔ یہ رہنمائی قیامت تک بنی نوع انسان کے جملہ اِنفرادی، خاندانی، اِجتماعی، اَخلاقی، سیاسی، سماجی، معاشی اور معاشرتی اُمور کے لیے کامل جامعیت کے ساتھ فراہم کر دی گئی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ قرآن فہمی اِنسانیت کی معراج اور قرآن گریزی میں زوال مضمر ہے۔ تعلیماتِ قرآن کی اِسی جامعیت، ہمہ گیریت اور آفاقیت نے تاریخِ عالم پر گہرے نقوش ثبت کیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے اعتقاداً نہ ماننے والے بھی اس میں بیان کردہ بیش بہا علوم و معارف اور قوانینِ فطرت کی صداقت کے معترف نظر آتے ہیں۔

قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا ہے جسے فصاحت و بلاغت، قواعد و معانی اور علوم و معارف کی زبان کہا جاتا ہے۔ اس کے ایک ایک لفظ میں کئی کئی معانی پنہاں ہیں۔ قرآن مجید کسی بشر کا کلام نہیں بلکہ خلّاقِ عالم کا کلام ہے جو فصاحت و بلاغت اور اعجازِعلمی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس عدیم النظیر اور فقیدالمثال کلام کے متعلق خود اللہ رب العزت نے منکرین کو چیلنج دیا اور ارشادِ فرمایا ہے:’’ فرما دیجئے! اگر تمام انسان اور جنّات اس بات پر جمع ہو جائیں کہ وہ اس قرآن کے مثل (کوئی دوسرا کلام بنا) لائیں گے تو (بھی) وہ اس کی مثل نہیں لا سکتے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مدد گار بن جائیں‘‘۔

آیاتِ قرآنی کا یہ اعجاز ہے کہ ان میں بار بار تدبّر کرنے سے ہر بار نیا مفہوم سامنے آتا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ قرآن کا دامنِ علم و ہدایت ہر زمانے کی پیش آمدہ ضرورتوں کا کفیل ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اور ہم نے آپ پر وہ عظیم کتاب نازل فرمائی ہے جو ہر چیز کا بڑا واضح بیان ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدکو تمام علمی محاسن اور عملی فضائل کا مجموعہ اور جملہ علوم و معارفِ الٰہیہ کا خزانہ بنایا ہے۔ اس صحیفہ ہدایت کے نزول کا اصل مقصد انسانیت کو صراطِ مستقیم پر گامزن کرنا اور انسان کو بطور اشرف المخلوقات اُس مقام و مرتبہ پر فائز کرنا ہے جس کے لیے اس کی تخلیق عمل میں لائی گئی تھی۔ اس اَعلیٰ و اَرفع مقصد کے حصول کا راستہ آیاتِ قرآنیہ پر گہرے غور و خوض، تدبر وتفکر اور اس پر عمل درآمد سے ہی نکلتا ہے۔ اسی لیے ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے (لگے ہوئے) ہیں‘‘۔

آج مادی سوچ اور دنیوی حرص و ہوس نے لوگوں کو قرآن مجید پر غور و فکر کی رغبت اور خیال سے محروم کر دیا ہے۔ عمومی فکرونظر میں اس حد تک تغیّر رُونما ہو چکا ہے کہ وہ صحیفہ ہدایت جو ہماری سوچ اور احوالِ زندگی میں انقلاب برپا کرنے کے لیے آیا تھا، ہم نے اُسے محض کتابِِ ثواب بنا رکھا ہے۔ نتیجتاً ہم نے خود کو قرآن مجیدکے بجائے دیگر ضوابط، مراسم اور نفسانی خواہشات کے تابع کر دیا ہے۔ ان حالات میں اِس بات کی اشد ضرورت ہے کہ عوام الناس کو بالعموم اور پڑھے لکھے طبقے کو بالخصوص قرآن فہمی کی طرف راغب کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے آیاتِ قرآنیہ میں موجود مضامین و مطالب کو جدید اور آسان پیرائے میں اس طرح بیاں کر دیا جائے کہ غیر عربی دان طبقہ بھی ان تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکے اور امورِ حیات میں ان سے بھرپور رہنمائی لے سکے۔ نیز نوجوان نسل جو عربی زبان سے واقفیت نہ ہونے کی وجہ سے قرآنی تعلیمات سے دور ہوتی جا رہی ہے، اسے قرآن مجیدکے حیات آفرین پیغام سے جوڑا جا سکے۔

قرآن مجید 14 سو سال قبل نبی آخر الزماںؐ پر نازل ہوا اور اللہ کا دین اکمل قرار پایا۔ تکمیل دین کا اعلان پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد ؐ نے خطبہ حجتہ الوداع میں کیا اور سامعین کو گواہ بنا کر کہا کہ اللہ نے توحید و رسالت کے ضمن میں جو احکامات دیے انہیں من و عن پہنچا دیا گیا۔ قرآن مجید کی ربانی تعلیم کو 14 سو سال سے عام کیا جا رہا ہے اور ہر دور میں چنیدہ ہستیوں اور شخصیات نے اللہ کی دی ہوئی علمی استعداد کے مطابق قرآن فہمی کی دینی خدمت کو آگے بڑھایا، اس ضمن میں اپنا علمی حصہ ڈالا اور امت کی رہنمائی کا سامان مہیا کیا۔

رواں صدی میں قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے قرآن فہمی کے باب میں اپنا حصہ ڈالا اور اولیاءؒ ، مشائخ عظام، صاحب علم و فضیلت ہستیوں کی علمی میراث کو آگے بڑھایا۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دسمبر 2018ء میں قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تالیف مکمل کی اور 3 دسمبر 2018ء کو ایوان اقبال لاہور میں اس کی شاندار تقریب رونمائی ہوئی جس میں تمام مکتب فکر اور دانشور طبقات کی بھرپور نمائندگی تھی، بلاشبہ لاہور میں منعقدہ اس تقریب سے داتا علی ہجویریؒ کی نگری لاہور کی علمی و ادبی محافل کے دور کی یاد تازہ ہو گئی جو اس شہر کا کبھی حسن اور طرۂ امتیاز ہوا کرتا تھا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، جہاں انہوں نے سینکڑوں، تعلیمی، فلاحی ادارے اور اسلامک سنٹرز قائم کیے وہاں انہوں نے ایک ہزار سے زائد کتب بھی تحریر کیں جن میں 550 کتب زیور طباعت سے آرائستہ ہو کر مطالعہ خاص و عام کے لیے دستیاب ہیں۔ قرآنی انسائیکلوپیڈیا ان میں سے ایک ممتاز علمی کاوش ہے۔

قرآنی انسائیکلو پیڈیا 8 جلدوں پر مشتمل ہے، جس میں تقریباً 5 ہزار موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ صرف موضوعاتی فہرست 400 صفحات پر مشتمل ہے جو کہ 8 ضخیم جلدوں کے مشمولات کا خلاصہ ہے۔ اِس کے مطالعہ سے ذہن میں پورے انسائیکلو پیڈیا کا اجمالی خاکہ نقش ہو جاتا ہے اور ابواب کی تفصیل تک رسائی میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ قاری کی سہولت کے لیے قرآنی انسائیکلو پیڈیا میں شامل عنوانات کو عصری تقاضوں اور ضروریات کے مطابق عام فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں استعمال ہونے والی اصطلاحات اور الفاظ کے مطالب و مفاہیم کے لئے اِس کی آخری تین جلدیں مختص کی گئی ہیں۔ ہر لفظ کا اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے تاکہ عربی زبان سے واقف اور ناواقف یکساں استفادہ کر سکیں۔ اگرچہ قرآن مجید میں مذکور جملہ مضامین اور موضوعات کا احاطہ ناممکن ہے، تاہم ذیل میں قرآنی انسائیکلو پیڈیا کی چند ایک نمایاں خصوصیات اور چیدہ چیدہ موضوعات کا تعارفی خاکہ پیش کیا جاتا ہے۔

جلد اوّل

جلد اوّل کے ابتدائی 400 صفحات، موضوعات کی فہرست پر مشتمل ہیں۔ اس کے علاوہ اِس میں وجودِ باری تعالیٰ، تصورِ توحید، ایمان باللہ، ذات و صفاتِ الٰہیہ کا شرح و بسط کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ توحید کیا ہے؟ اَسماء ذاتِ اِلٰہیہ کی عظمت کیا ہے؟ صفات اور اَفعالِ باری تعالیٰ کیا ہیں؟ ایمان کی ضرورت و اہمیت کیا ہے؟ اسی طرح ایمانیات کے ذیل میں متعلقہ دیگر اہم موضوعات جلد اوّل میں شامل ہیں۔

جلد دوم

جلد دوم میں اِیمانیات کے تسلسل میں اِسی موضوع کے مزید مضامین کا اِحاطہ کرتے ہوئے آیات کو جمع کیا گیا ہے۔ توحید کی تمام تفصیلات ذکر کرنے کے بعد شرک کی حقیقت، مشرکین کی نفسیات، شرک کے عوامل و مضمرات اور اس سے متعلقہ جملہ عقائد و احکام پر 50 سے زائد موضوعات قائم کیے گئے ہیں۔ اسی جلد میں اللہ اور بندے کے درمیان تعلق کی نوعیت، حقِ ربوبیت اور حقِ عبدیت کے ذیل میں محبتِ الٰہی، عبادتِ الٰہی، توکل علی اللہ، اللہ تعالیٰ کے بارے میں حسنِ ظن، تعلق باللہ میں صدق واخلاص، ذکرِالٰہی کی اہمیت، مجالسِ ذکر کی فضیلت، انسان کی ایمانی زندگی کو درپیش خطرات، نیز نفاق اور اس پر وارِد ہونے والی کیفیات بیان کی گئی ہیں۔

جلد سوم

تیسری جلد میں قیامت کے اَحوال، یوم حشر، اس کے مراحل، جنت اور جنتیوں کے اَحوال، درجات و انعامات اور جہنم کے اَحوال اور عذاب کی تفصیلات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح نماز کی فرضیت، شرائط، اَہمیت اور حکمت و برکت کا ذکر تفصیل سے ہے۔ روزہ اور اس کے اَحکام، زکوٰۃ و صدقات، اِنفاق فی سبیل اللہ اور حج و عمرہ کے مسائل و اَحکام پر مفصل موضوعات شامل کیے گئے ہیں۔ اِس جلد میں عائلی اَحکام (نکاح، طلاق اور پردہ) جیسے موضوعات جمع کیے گئے ہیں۔ مرد اور عورت کے مساوی حقوق، حقِ خلع اور اُس کے متعلقات، مطلّقہ عورت کے حقوق، بیوہ کے حقوق اور عدّت کے قوانین کا تفصیلی ذکر ہے۔ برتھ کنٹرول (birth control) سے متعلق آیات قرآنی سے استدلال کیا گیا ہے۔

جلد چہارم

جلد چہارم میں اَمن و محبت، اِصلاحِ معاشرہ، انسانی زندگی کا تحفظ، فرقہ واریت کی مذمت، مسلمانوں میں اتحاد و یگانگت کی ضرورت و اہمیت، غیر مسلموں سے حسنِ سلوک، اُن کے جان و مال اور عبادت گاہوں کا تحفظ، مذاہبِ عالم اور اُن کے عقائد جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔ قصص الانبیاء ؑ اور سابقہ اُمتوں کا تذکرہ اس جلد کا خاصہ ہے جس سے قاری کی توجہ عبرت انگیز نصائح کی طرف ملتفت ہوتی ہے۔ اس جلد میں اُن تمام علاقہ جات اور شہروں کا تذکرہ بھی ملے گا جنہیں قرآن حکیم میں بیان کیا گیا ہے۔

جلد پنجم

جلد پنجم میں زندگی کے معاشرتی آداب کا ذکر شامل ہے۔ نیز حکومت اور سیاست کے ذیل میں اِسلامی اور دیگر طرز ہائے حکومت، ریاست کی ذمہ داریاں، نظامِ عدل اور اُس کے تقاضے جیسے مضامین شامل کئے گئے ہیں۔ اقتصادی و مالی معاملات میں اصولِ تجارت و صنعت، سُود کی حرمت و مذمت، اِسلامی معیشت میں محصولات (taxes) کا تصور، علم الاعداد و الحساب (گنتی کے اعداد) جیسے کئی مضامین ماہرینِ معاشیات کی توجہ کا مرکز ہیں۔

جلد ششم، ہفتم اور ہشتم

چھٹی، ساتویں اور آٹھویں جلد الفاظِ قرآن کے جامع اشاریہ پر مشتمل ہے۔ یہ اشاریہ قاری کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے تا کہ الفاظِ قرآن کے معانی کے بحر زخار سے ہر خاص و عام آشنا ہو سکے اور حسبِ استطاعت قرآن فہمی میں درک پیدا کر سکے۔ اس مختصر مضمون میں 8 جلدوں پر مشتمل جامع قرآنی انسائیکلوپیڈیا کا احاطہ ممکن نہیں ہے۔ اللہ رب العزت سے دُعا ہے کہ وہ اپنے نبی ؐ کی امت کو قرآن سے جڑ جانے کی توفیق دے اور قرآنی علوم کو عام کرنے، اسے عام فہم بنانے کے لیے عملی خدمات انجام دینے والی شخصیات پر اپنی رحمتوں، برکتوں کا نزول کرے، بالخصوص قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تالیف پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے۔

وحید عزیز
 

فاخر رضا

محفلین
اللہ رب العزت نے اِنسان کی تخلیق کے بعد انسانیت کے عروج و ارتقا کے لیے بِعثتِ انبیاء ؑ اور وحیِ الٰہی کا سلسلہ جاری فرمایا۔ بعثتِ محمدی ﷺ اور نزولِ قرآن کے ذریعے انسانیت کو اَوجِ ثریا تک پہنچایا اور قرآنِ حکیم کو قیامت تک انسانیت کا دستورِ حیات اور قانونِ فطرت قرار دیا۔ قرآن مجید میں بیان کردہ علوم و معارِف اور قوانینِ فطرت میں اللہ رب العزت نے ہر دور کے اِنسان کے لیے رہنمائی مہیا فرما دی ہے۔ یہ رہنمائی قیامت تک بنی نوع انسان کے جملہ اِنفرادی، خاندانی، اِجتماعی، اَخلاقی، سیاسی، سماجی، معاشی اور معاشرتی اُمور کے لیے کامل جامعیت کے ساتھ فراہم کر دی گئی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ قرآن فہمی اِنسانیت کی معراج اور قرآن گریزی میں زوال مضمر ہے۔ تعلیماتِ قرآن کی اِسی جامعیت، ہمہ گیریت اور آفاقیت نے تاریخِ عالم پر گہرے نقوش ثبت کیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے اعتقاداً نہ ماننے والے بھی اس میں بیان کردہ بیش بہا علوم و معارف اور قوانینِ فطرت کی صداقت کے معترف نظر آتے ہیں۔

قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا ہے جسے فصاحت و بلاغت، قواعد و معانی اور علوم و معارف کی زبان کہا جاتا ہے۔ اس کے ایک ایک لفظ میں کئی کئی معانی پنہاں ہیں۔ قرآن مجید کسی بشر کا کلام نہیں بلکہ خلّاقِ عالم کا کلام ہے جو فصاحت و بلاغت اور اعجازِعلمی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس عدیم النظیر اور فقیدالمثال کلام کے متعلق خود اللہ رب العزت نے منکرین کو چیلنج دیا اور ارشادِ فرمایا ہے:’’ فرما دیجئے! اگر تمام انسان اور جنّات اس بات پر جمع ہو جائیں کہ وہ اس قرآن کے مثل (کوئی دوسرا کلام بنا) لائیں گے تو (بھی) وہ اس کی مثل نہیں لا سکتے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مدد گار بن جائیں‘‘۔

آیاتِ قرآنی کا یہ اعجاز ہے کہ ان میں بار بار تدبّر کرنے سے ہر بار نیا مفہوم سامنے آتا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ قرآن کا دامنِ علم و ہدایت ہر زمانے کی پیش آمدہ ضرورتوں کا کفیل ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’اور ہم نے آپ پر وہ عظیم کتاب نازل فرمائی ہے جو ہر چیز کا بڑا واضح بیان ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے‘‘۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجیدکو تمام علمی محاسن اور عملی فضائل کا مجموعہ اور جملہ علوم و معارفِ الٰہیہ کا خزانہ بنایا ہے۔ اس صحیفہ ہدایت کے نزول کا اصل مقصد انسانیت کو صراطِ مستقیم پر گامزن کرنا اور انسان کو بطور اشرف المخلوقات اُس مقام و مرتبہ پر فائز کرنا ہے جس کے لیے اس کی تخلیق عمل میں لائی گئی تھی۔ اس اَعلیٰ و اَرفع مقصد کے حصول کا راستہ آیاتِ قرآنیہ پر گہرے غور و خوض، تدبر وتفکر اور اس پر عمل درآمد سے ہی نکلتا ہے۔ اسی لیے ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے (لگے ہوئے) ہیں‘‘۔

آج مادی سوچ اور دنیوی حرص و ہوس نے لوگوں کو قرآن مجید پر غور و فکر کی رغبت اور خیال سے محروم کر دیا ہے۔ عمومی فکرونظر میں اس حد تک تغیّر رُونما ہو چکا ہے کہ وہ صحیفہ ہدایت جو ہماری سوچ اور احوالِ زندگی میں انقلاب برپا کرنے کے لیے آیا تھا، ہم نے اُسے محض کتابِِ ثواب بنا رکھا ہے۔ نتیجتاً ہم نے خود کو قرآن مجیدکے بجائے دیگر ضوابط، مراسم اور نفسانی خواہشات کے تابع کر دیا ہے۔ ان حالات میں اِس بات کی اشد ضرورت ہے کہ عوام الناس کو بالعموم اور پڑھے لکھے طبقے کو بالخصوص قرآن فہمی کی طرف راغب کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے آیاتِ قرآنیہ میں موجود مضامین و مطالب کو جدید اور آسان پیرائے میں اس طرح بیاں کر دیا جائے کہ غیر عربی دان طبقہ بھی ان تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکے اور امورِ حیات میں ان سے بھرپور رہنمائی لے سکے۔ نیز نوجوان نسل جو عربی زبان سے واقفیت نہ ہونے کی وجہ سے قرآنی تعلیمات سے دور ہوتی جا رہی ہے، اسے قرآن مجیدکے حیات آفرین پیغام سے جوڑا جا سکے۔

قرآن مجید 14 سو سال قبل نبی آخر الزماںؐ پر نازل ہوا اور اللہ کا دین اکمل قرار پایا۔ تکمیل دین کا اعلان پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد ؐ نے خطبہ حجتہ الوداع میں کیا اور سامعین کو گواہ بنا کر کہا کہ اللہ نے توحید و رسالت کے ضمن میں جو احکامات دیے انہیں من و عن پہنچا دیا گیا۔ قرآن مجید کی ربانی تعلیم کو 14 سو سال سے عام کیا جا رہا ہے اور ہر دور میں چنیدہ ہستیوں اور شخصیات نے اللہ کی دی ہوئی علمی استعداد کے مطابق قرآن فہمی کی دینی خدمت کو آگے بڑھایا، اس ضمن میں اپنا علمی حصہ ڈالا اور امت کی رہنمائی کا سامان مہیا کیا۔

رواں صدی میں قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے قرآن فہمی کے باب میں اپنا حصہ ڈالا اور اولیاءؒ ، مشائخ عظام، صاحب علم و فضیلت ہستیوں کی علمی میراث کو آگے بڑھایا۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دسمبر 2018ء میں قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تالیف مکمل کی اور 3 دسمبر 2018ء کو ایوان اقبال لاہور میں اس کی شاندار تقریب رونمائی ہوئی جس میں تمام مکتب فکر اور دانشور طبقات کی بھرپور نمائندگی تھی، بلاشبہ لاہور میں منعقدہ اس تقریب سے داتا علی ہجویریؒ کی نگری لاہور کی علمی و ادبی محافل کے دور کی یاد تازہ ہو گئی جو اس شہر کا کبھی حسن اور طرۂ امتیاز ہوا کرتا تھا۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، جہاں انہوں نے سینکڑوں، تعلیمی، فلاحی ادارے اور اسلامک سنٹرز قائم کیے وہاں انہوں نے ایک ہزار سے زائد کتب بھی تحریر کیں جن میں 550 کتب زیور طباعت سے آرائستہ ہو کر مطالعہ خاص و عام کے لیے دستیاب ہیں۔ قرآنی انسائیکلوپیڈیا ان میں سے ایک ممتاز علمی کاوش ہے۔

قرآنی انسائیکلو پیڈیا 8 جلدوں پر مشتمل ہے، جس میں تقریباً 5 ہزار موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ صرف موضوعاتی فہرست 400 صفحات پر مشتمل ہے جو کہ 8 ضخیم جلدوں کے مشمولات کا خلاصہ ہے۔ اِس کے مطالعہ سے ذہن میں پورے انسائیکلو پیڈیا کا اجمالی خاکہ نقش ہو جاتا ہے اور ابواب کی تفصیل تک رسائی میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔ قاری کی سہولت کے لیے قرآنی انسائیکلو پیڈیا میں شامل عنوانات کو عصری تقاضوں اور ضروریات کے مطابق عام فہم انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں استعمال ہونے والی اصطلاحات اور الفاظ کے مطالب و مفاہیم کے لئے اِس کی آخری تین جلدیں مختص کی گئی ہیں۔ ہر لفظ کا اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے تاکہ عربی زبان سے واقف اور ناواقف یکساں استفادہ کر سکیں۔ اگرچہ قرآن مجید میں مذکور جملہ مضامین اور موضوعات کا احاطہ ناممکن ہے، تاہم ذیل میں قرآنی انسائیکلو پیڈیا کی چند ایک نمایاں خصوصیات اور چیدہ چیدہ موضوعات کا تعارفی خاکہ پیش کیا جاتا ہے۔

جلد اوّل

جلد اوّل کے ابتدائی 400 صفحات، موضوعات کی فہرست پر مشتمل ہیں۔ اس کے علاوہ اِس میں وجودِ باری تعالیٰ، تصورِ توحید، ایمان باللہ، ذات و صفاتِ الٰہیہ کا شرح و بسط کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ توحید کیا ہے؟ اَسماء ذاتِ اِلٰہیہ کی عظمت کیا ہے؟ صفات اور اَفعالِ باری تعالیٰ کیا ہیں؟ ایمان کی ضرورت و اہمیت کیا ہے؟ اسی طرح ایمانیات کے ذیل میں متعلقہ دیگر اہم موضوعات جلد اوّل میں شامل ہیں۔

جلد دوم

جلد دوم میں اِیمانیات کے تسلسل میں اِسی موضوع کے مزید مضامین کا اِحاطہ کرتے ہوئے آیات کو جمع کیا گیا ہے۔ توحید کی تمام تفصیلات ذکر کرنے کے بعد شرک کی حقیقت، مشرکین کی نفسیات، شرک کے عوامل و مضمرات اور اس سے متعلقہ جملہ عقائد و احکام پر 50 سے زائد موضوعات قائم کیے گئے ہیں۔ اسی جلد میں اللہ اور بندے کے درمیان تعلق کی نوعیت، حقِ ربوبیت اور حقِ عبدیت کے ذیل میں محبتِ الٰہی، عبادتِ الٰہی، توکل علی اللہ، اللہ تعالیٰ کے بارے میں حسنِ ظن، تعلق باللہ میں صدق واخلاص، ذکرِالٰہی کی اہمیت، مجالسِ ذکر کی فضیلت، انسان کی ایمانی زندگی کو درپیش خطرات، نیز نفاق اور اس پر وارِد ہونے والی کیفیات بیان کی گئی ہیں۔

جلد سوم

تیسری جلد میں قیامت کے اَحوال، یوم حشر، اس کے مراحل، جنت اور جنتیوں کے اَحوال، درجات و انعامات اور جہنم کے اَحوال اور عذاب کی تفصیلات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح نماز کی فرضیت، شرائط، اَہمیت اور حکمت و برکت کا ذکر تفصیل سے ہے۔ روزہ اور اس کے اَحکام، زکوٰۃ و صدقات، اِنفاق فی سبیل اللہ اور حج و عمرہ کے مسائل و اَحکام پر مفصل موضوعات شامل کیے گئے ہیں۔ اِس جلد میں عائلی اَحکام (نکاح، طلاق اور پردہ) جیسے موضوعات جمع کیے گئے ہیں۔ مرد اور عورت کے مساوی حقوق، حقِ خلع اور اُس کے متعلقات، مطلّقہ عورت کے حقوق، بیوہ کے حقوق اور عدّت کے قوانین کا تفصیلی ذکر ہے۔ برتھ کنٹرول (birth control) سے متعلق آیات قرآنی سے استدلال کیا گیا ہے۔

جلد چہارم

جلد چہارم میں اَمن و محبت، اِصلاحِ معاشرہ، انسانی زندگی کا تحفظ، فرقہ واریت کی مذمت، مسلمانوں میں اتحاد و یگانگت کی ضرورت و اہمیت، غیر مسلموں سے حسنِ سلوک، اُن کے جان و مال اور عبادت گاہوں کا تحفظ، مذاہبِ عالم اور اُن کے عقائد جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔ قصص الانبیاء ؑ اور سابقہ اُمتوں کا تذکرہ اس جلد کا خاصہ ہے جس سے قاری کی توجہ عبرت انگیز نصائح کی طرف ملتفت ہوتی ہے۔ اس جلد میں اُن تمام علاقہ جات اور شہروں کا تذکرہ بھی ملے گا جنہیں قرآن حکیم میں بیان کیا گیا ہے۔

جلد پنجم

جلد پنجم میں زندگی کے معاشرتی آداب کا ذکر شامل ہے۔ نیز حکومت اور سیاست کے ذیل میں اِسلامی اور دیگر طرز ہائے حکومت، ریاست کی ذمہ داریاں، نظامِ عدل اور اُس کے تقاضے جیسے مضامین شامل کئے گئے ہیں۔ اقتصادی و مالی معاملات میں اصولِ تجارت و صنعت، سُود کی حرمت و مذمت، اِسلامی معیشت میں محصولات (taxes) کا تصور، علم الاعداد و الحساب (گنتی کے اعداد) جیسے کئی مضامین ماہرینِ معاشیات کی توجہ کا مرکز ہیں۔

جلد ششم، ہفتم اور ہشتم

چھٹی، ساتویں اور آٹھویں جلد الفاظِ قرآن کے جامع اشاریہ پر مشتمل ہے۔ یہ اشاریہ قاری کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے تا کہ الفاظِ قرآن کے معانی کے بحر زخار سے ہر خاص و عام آشنا ہو سکے اور حسبِ استطاعت قرآن فہمی میں درک پیدا کر سکے۔ اس مختصر مضمون میں 8 جلدوں پر مشتمل جامع قرآنی انسائیکلوپیڈیا کا احاطہ ممکن نہیں ہے۔ اللہ رب العزت سے دُعا ہے کہ وہ اپنے نبی ؐ کی امت کو قرآن سے جڑ جانے کی توفیق دے اور قرآنی علوم کو عام کرنے، اسے عام فہم بنانے کے لیے عملی خدمات انجام دینے والی شخصیات پر اپنی رحمتوں، برکتوں کا نزول کرے، بالخصوص قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تالیف پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے۔

وحید عزیز
کیا یہ ڈیجیٹل فارمیٹ میں موجود ہے
 
کیا یہ ڈیجیٹل فارمیٹ میں موجود ہے
ابھی تک نہیں۔
اور فقیر کی رائے اس پر یہ ہے کہ جس انداز کی یہ کتاب ہے۔ یہ کتابی شکل میں ہی بہتر مدد کر سکتی ہے۔ اس کی پہلی جلد کے 400 صفحات فہرست پر مشتمل ہیں تو گویا اپنا مطلوبہ مضمون دیکھا اور مطلوبہ صفحے پر چلے گئے۔ اور یہ اس نوعیت کی کتاب بھی نہیں کہ عمومی کتاب کی طرح مطالعہ کیا جائے۔ کیونکہ اس میں فقط آیات ہیں اور ان کا ترجمہ۔ تفسیر و تشریح نہیں ہے۔ گویا قرآن پاک کو کھول کر مضامین میں بیان کیا ہے تو 8 جلدیں بن گئی ہیں۔
 

فاخر رضا

محفلین
السلام علیکم
بہت شکریہ
اس طرح کے بہت سے سوفٹویر مارکیٹ میں موجود ہیں. یہ کتاب ان سے کس طرح ممتاز ہے.
اگر آپ نے معجم المفہرس دیکھی ہو تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ ہم جس موضوع کو تلاش کررہے ہوں اس کا root word معلوم ہو تو اس موضوع کی تمام آیات بآسانی مل جاتی ہیں اور وہ بھی ایک ہی جلد میں
موضوعاتی قرآن مجید بھی کئی پہلے سے موجود ہیں
بہرحال قرآن کی خدمت جس طرح بھی کی جائے قابلِ قدر ہے
 
السلام علیکم
بہت شکریہ
اس طرح کے بہت سے سوفٹویر مارکیٹ میں موجود ہیں. یہ کتاب ان سے کس طرح ممتاز ہے.
اگر آپ نے معجم المفہرس دیکھی ہو تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ ہم جس موضوع کو تلاش کررہے ہوں اس کا root word معلوم ہو تو اس موضوع کی تمام آیات بآسانی مل جاتی ہیں اور وہ بھی ایک ہی جلد میں
موضوعاتی قرآن مجید بھی کئی پہلے سے موجود ہیں
بہرحال قرآن کی خدمت جس طرح بھی کی جائے قابلِ قدر ہے
جی یقینا یہ کوئی پہلا انسائیکلو پیڈیا نہیں ہے۔ اس سے پہلے تاریخ میں کئی تالیف کیے جا چکے ہیں اور حالیہ دور میں جدید ٹیکنالوجی کیوجہ سے اس پر مزید کام ہو رہا ہے۔ آپ اگر مضمون کو دیکھیں تو اس میں اس کے موضوعات کا اجمالی تعارف درج ہے۔ جو چیز اسے باقیوں سے ممتاز کرتی ہے وہ جدید دور کے موضوعات اور مضامین۔ الفاظ، حروف اور فقہ و شرع کے حوالے سے مضامین پر تو کام ہوا ہے۔ لیکن قرآن پاک میں جدید سائنسی موضوعات جیسے تخلیق کائنات کی کوسمولوجی اور بگ بینگ تھیوری کے حوالہ جات، انسانی تخلیق کی کیمیائی اور بائیولوجیکل ڈویلپمنٹ۔ جدید سوشیالوجی، سیاسیات اور دیگر کئی اہم سیکولر ایشوز۔
اس حوالے اگر وقت اور ذوق اجازت دے تو سر دست یہ 40 منٹ دورانیے کا انٹرویو ملاحظہ فرمائیں۔ اس میں اس انسائیکلوپیڈیا کا تعارف بھی ہے اور آپ کو اسلام اور قرآن کی حقانیت پر مزید تقین و اطمینان حاصل ہوگا۔ ان شاء اللہ۔
 
Top