حسان خان
لائبریرین
بحر = فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
بندهسییم جان و دلدن پادشاهمدر علی
گوزلرم نور و ضیاسی، بدرِ ماهمدر علی
یولُنه خاک اولدوغم، هم طوغری راهمدر علی
قبله گاهمدر محمد، سجده گاهمدر علی
(علی میرا بادشاہ ہے، اور میں جان و دل سے اُس کا بندہ ہوں۔ میری آنکھوں کا نور اور روشنی، اور میرا بدرِ کامل علی ہے۔ میں جس کی راہ میں خاک ہو گیا ہوں، وہ سچی راہ بھی علی ہے۔ میرا قبلہ گاہ محمد ہے، اور میری سجدہ گاہ علی ہے۔)
من حسن خُلقِ رضانڭ بر محبِ عالییم
حمدلله کیم حسدله کبر و کیندن خالییم
شاه حسینِ کربلانڭ باش آچیق ابدالییم
قبله گاهمدر محمد، سجده گاهمدر علی
(میں حَسنِ خُلقِ رضا کا ایک محبِ عالی ہوں۔ الحمدللہ کہ میں حسد، کبر اور کینے سے خالی ہوں، شاہ حسینِ کربلا کا سر کھلا (دیوانہ) ابدال ہوں۔ میرا قبلہ گاہ محمد ہے، اور میری سجدہ گاہ علی ہے۔)
شاه زین العابدین هم باقر ایله جعفری
بیلِنِز بونلاری سَوْمَکدِر ایمان ای دین اری
دایما سویله بو نطقی اولمایاسِن سرسری
قبله گاهمدر محمد، سجده گاهمدر علی
(اے بندۂ دیں! جان لو کہ شاہ زین العابدین، محمد باقر اور جعفرِ صادق سے محبت کرنا ایمان ہے۔ یہ بات دائماً کہتے رہو تاکہ تم صرف سرسری بندے نہیں رہو۔ میرا قبلہ گاہ محمد ہے، اور میری سجدہ گاہ علی ہے۔)
موسیِ کاظمی هر کیم بیلدی اولدی اهلِ حق
گل شهنشاهِ علی موسیٰ رضادن آل سبق
تن گوزینی گیدروب جان گوزی ایله آڭا باق
قبله گاهمدر محمد، سجده گاهمدر علی
(جس نے بھی موسیٰ کاظم کو جانا وہ اہلِ حق ہو گیا۔ آؤ اور شہنشاہ علی ابنِ موسیٰ رضا سے سبق لو، (اور) اپنی جسمانی آنکھوں کو دور پھینک کر اُن کی طرف روحانی آنکھ سے دیکھو۔ میرا قبلہ گاہ محمد ہے، اور میری سجدہ گاہ علی ہے۔)
شاه تقی و با نقینڭ قولی اول ای بختیار
بونلری سیونلره رحمت ایدر پروردگار
مومن اولن بو کلامی یاد ایدر لیل و نهار
قبله گاهمدر محمد، سجده گاهمدر علی
(شاہ تقی اور شاہ نقی کے غلام ہو جاؤ اے بختیار! اُن سے محبت کرنے والے پر پروردگار رحمت برساتا ہے۔ اور جو مومن ہے وہ اس کلام کو دن رات یاد کرتا رہتا ہے۔ میرا قبلہ گاہ محمد ہے، اور میری سجدہ گاہ علی ہے۔)
عسکرییه عسکر اولمق دیلر ایسڭ ای همام
قیل تولّا خاندانه احمدی بولگیل تمام
ختم اولوساردر امامت مهدیده بین الانام
قبله گاهمدر محمد، سجده گاهمدر علی
(اے بلند ہمت بادشاہ! اگر عسکری کا سپاہی ہونا چاہتے تو خاندانِ نبوی سے محبت رکھو اور احمدِ مجتبیٰ کو سب کچھ سمجھو۔ (اور جان لو کہ) خلق میں امامت مہدی پر ختم ہوئی ہے۔ میرا قبلہ گاہ محمد ہے، اور میری سجدہ گاہ علی ہے۔)
ای خطایی غافل اولمه اِشبو دنیا فانیدر
هر نه کیم گلدی وجوده عالمڭ مهمانیدر
بو کلامی ورد ایدِنمَک عارفڭ ارکانیدر
قبله گاهمدر محمد، سجده گاهمدر علی
(اے خطائی! غافل مت ہو جانا کیونکہ یہ دنیا فانی ہے۔ یہاں جو بھی وجود میں آیا ہے وہ محض دنیا کا مہمان ہے۔ (جبکہ) اس کلام کو اپنے لیے ورد کرتے رہنا عارف (کے دین کا) رکن ہے۔ میرا قبلہ گاہ محمد ہے، اور میری سجدہ گاہ علی ہے۔)
(شاہ اسماعیل صفوی 'خطایی')