قبلہ حکیم صاحب

عرفان سعید

محفلین
قبلہ حکیم صاحب
( کائنات بشیر)

عزت مآب قبلہ جناب

حکیم جی!

ہوا کے ہاتھ اک ارمان بھیجا ہے
روشنی کے ذریعے اک پیغام بھیجا ہے
فرصت اگر ملے تو اسے قبول کر لینا
اس ناچیز نے پیارا ساسلام بھیجا ہے

خاکسار۔۔ گ، ب، ج

جواب: وعلیکم السلام، والسلام۔۔ چشم ما روشن دل ما شاد

( شکر ہے کسی نے تو ہمارے دل کو سمجھا ورنہ لوگ تو ہمیں ہر وقت جڑی بوٹیوں، نباتات کی پوٹلی سمجھتے ہیں )

٭٭٭٭

سوال: عزت مآب حکیم صاحب، میری مونچھ پر بالخورہ ہو گیا ہے۔ کافی سارے نسخے آزمائے، ڈاکٹر کو بھی دکھایا مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ برائے مہربانی رہنمائی کریں ؟

جواب:

( مونچھوں کو ہٹا لے چہرے سے
تھوڑا سا اجالا ہونے دے )

اے میاں ! جب پانی سر سے گزر جاتا ہے تو تم لوگوں کو حکیم کی یاد آتی ہے۔ پہلے بھاگے بھاگے ڈاکٹر کے پاس چلے جاتے ہو۔ انٹ شنٹ دوائیاں کھاتے ہو۔ اول جلول ٹیکے لگواتے ہو۔ اب حکیم کوئی جادوگر تو ہے نہیں کہ چھڑی گھما کر تمھاری مونچھوں کو واپس لے آئے۔ بہتر ہے مونچھیں صفا چٹ کرا دو مطلب کلین شیو کر لو اوردوست احباب، خاندان میں یہ بات پھیلا دو کہ مونچھوں کا فیشن بالکل ختم ہو گیا ہے۔

٭٭٭٭

سوال: حکیم صاحب، میری بہن کے بال بہت گھنے اور لمبے ہیں۔ اب ان میں بہت جوئیں پڑ گئی ہیں۔ کچھ مہربانی فرمائیں ؟

جواب: لو کر لو بات، میں کیا مہربانی فرماؤں وہ تو تمہاری بہن نے مفتا مفتی تم سب گھر والوں پہ فرما دی ہے۔ پھر بھی پوچھا ہے تو بہتر ہے کہ بہن کے بال بوائے کٹ کروا دو۔ اگر اس کی جگہ بھائی ہوتا تو میں ٹنڈ کروانے کا مشورہ بے دریغ دے دیتا۔ اور تارا میرا کا تیل خوب اچھی طرح اس کے بالوں میں ڈال کر مساج کرو تا کہ جوئیں وہیں پہ دھیں پڑاس ہو جائیں۔

٭٭٭٭

سوال: جناب میری عمر صرف ۲۰ سال تھی جب میرے چہرے پر جھریاں پڑ گئی تھیں۔ اب جبکہ میری عمر ۴۱ سال ہے تو چہرے کی جھریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ خدا را کوئی علاج بتائیں تا کہ میرا چہرہ جھریوں سے بالکل پاک ہو جائے ؟

جواب:

ابھی تو میں جوان ہوں، ابھی تو میں جوان ہوں

محترم، سب سے پہلے تو یہ جوانی شوانی والے گیت سننا بند کر دیں۔ ویسے بھی عمر ریوانڈ نہیں ہو رہی جو تم ماتم کر رہے ہو۔۔ اس عمر میں جھریاں نہیں پڑیں گی تو کیا چہرے پہ نور پڑے گا؟ میاں تمہاری جگہ کوئی خاتون شکوہ گو ہوتیں تو میں اسے گھونگھٹ نکالنے کا مشورہ دے دیتا۔ خیر تمہارے لیے بہتر ہے کہ شیشہ دیکھنا بند کر دو۔ گھر والوں سے کہہ دو نگار خانے (گھر) کے تمام آئینے چھپا دیں ویسے بھی،

مجھے یقین ہے آرائش جمال کے بعد
تمہارے ہاتھ سے آئینہ گر گیا ہو گیا

٭٭٭٭

سوال: مکرمی حکیم صاحب، میرا مسئلہ بڑا انوکھا ہے۔ رات کو سوتے وقت میرے منہ میں تھوک جمع ہو جاتا ہے۔ سردیوں میں یہ مسئلہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ کچھ علاج معالجہ ممکن ہے ؟

جواب: ’’رال ٹپکاتے رہنا‘‘ یہ محاورہ تو نصاب میں پڑھا ہی ہو گا۔ مسئلہ کچھ یوں ہے کہ کھانے کی خواہشات بہت زیادہ ہیں جنہیں آپ پورا نہیں کر پاتے اور میاں خواب میں رال ٹپکاتے ہو۔ سردیوں میں زیادتی کی وجہ یہ ہے کہ خواب میں آپ کو گھی سے نچڑتے مرغن تر بتر کھانے، نِہاری نَہوری، پائے شائے، ککڑ شکڑ، حَلوے حُلوے پریشان کرتے ہوں گے۔ اس لیے سوتے وقت ہاجمولا کی دو گولیاں چوس لیا کریں تا کہ ہاضمہ ہوضما درست رہے۔

٭٭٭٭

سوال: جناب، میرا نام فلاں ڈھمکاں ہے۔ کوئی آسان سا نسخہ بتائیں جو گھر میں بنایا جا سکے۔ جس کے اجزاء آسانی سے مل جائیں۔ ہم بورنگ کا پانی استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے بازاری شیمپو استعمال کرنا پڑتے ہیں۔ کوئی نسخہ بتا دیں تا کہ اوروں کا بھی بھلا ہو جائے۔

جواب: برخوردار، نام میں کیا رکھا ہے۔ للو پنجو، گ ب سے بھی کام چل جاتا۔ پر مسئلہ تو اچھے سے لکھا ہوتا۔ تمہارا آدھا ادھورا سوال پڑھ کر میں چکرا گیا ہوں۔ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کس چیز کا نسخہ چاہ رہے ہو۔ اگر شیمپو کا نسخہ طلب کر رہے ہو تو پھر بازار میں موجود سینکڑوں شیمپو کس کام کے۔ ۔ ؟ تمہیں بنانے کا طریقہ بتا دیا تو شمپو بنانے والے ہم حکیموں کو منہ بھر بھر کر بد دعائیں دیں گے۔ اور کسی کی روزی پر لات مار کر جو منہ ہم دنیا میں لے کر بیٹھے ہیں، آخراسے ایک دن خدا کو بھی لے جا کر دکھانا ہے۔ اگر صابن بنانا چاہتے ہو تو یہ گھوٹا گھوٹی تمہارے بس کا کام نہیں۔ اپنے حال پر شکر ادا کرو اور حمام میں جا کر نہا لیا کرو۔ شیمپو، صابن اور پانی تینوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

٭٭٭٭

سوال:

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے

جواب: لو کر لو بات، میاں !!!

دل تمہارا، جگر تمہارا، گردے تمہارے۔ ۔ میں کیا جانوں۔ بچو! کسی شاعر سے رابطہ کیا ہوتا۔ وہ تمہیں آسمان کے تارے گن کر بتا دیتا۔ عشق کی بلندیاں اونچائیاں، کھائیاں ناپ کر بتا دیتا۔ محبوب کی گلی کا پتہ، تمہارے درد کی شدت کی انتہا اور دوا دارو بھی کر دیتا۔

٭٭٭٭

سوال: معزز حکیم جی، صبح اٹھنے کے بعد میراسر بھاری اور مزاج میں غصہ اور چڑچڑا پن ہوتا ہے۔ کہیں مجھے بلڈ پریشر، ڈپریشن تو نہیں۔ ۔ ؟ دوسرا ٹانگ پہ ٹانگ رکھ کے بیٹھوں ہوں تو ٹانگ اور پاؤں سُن ہو جاتے ہیں۔ کچھ مسئلہ حل فرمائیے گا؟

جواب: مکرم، لگتا ہے رات کو بیوی سے دھا دھا دھم دھما دھم لڑائی کے بعد سوتے ہو۔ جس کا اثر صبح تک برقرار رہتا ہے۔ بلڈ پریشر، ڈپریشن کی تشخیص ڈاکٹر کے لیے رہنے دو اور ٹانگ پہ ٹانگ چڑھا کر نوابوں کی طرح بیٹھنے کی آخر ضرورت کیا ہے۔ ٹانگوں کی قینچی بنا کر بیٹھا کرو یا پھر پھسکڑی مار کر۔

٭٭٭٭

سوال: حکیم صاحب مؤدبانہ گزارش ہے کہ آپ جو نسخے ٹوٹکے بتاتے ہیں وہ بہت مہنگے ہوتے ہیں۔ دوسرا ان جڑی بوٹیوں کے نام ایسے نایاب قسم کے ہوتے ہیں کہ لگتا ہے جیسے یہ اس کرۂ ارض کی جڑی بوٹیاں نہ ہوں۔ اور پھر یہ بھی نہیں پتہ کہ دوا تیار ہونے کے بعد کس رنگ کی بنے گی؟

جواب: محترم تم لوگ ڈاکٹروں کی ایلوپیتھک دوائیاں تو بڑے مہنگے داموں جھٹ پٹ خرید کر اپنی کھال اتروا لیتے ہو اور حکیمانہ نسخے تمہیں مہنگے لگتے ہیں۔ میں نے کونسا مشک، عنبر، زعفران ان نسخوں میں ڈالا ہے۔ محترم یہ دوائیاں ہیں کوئی مصالحہ جات نہیں کہ بعد میں ہنڈیا کس رنگ کی بنے گی۔ اور حضرت میں اسی دنیا کی جڑی بوٹیاں بتاتا ہوں کوہ قاف کی نہیں۔

٭٭٭٭

سوال: حکیم صاحب، میری پسلیوں اور پیٹ میں ہوا گردش کرتی رہتی ہے اور کھڑ کھڑ کی آوازیں آتی رہتی ہیں جس سے چار لوگوں میں بیٹھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسا علاج بتائیں کہ آوازیں آنا مستقل بند ہو جائیں۔

جواب: ہے شاوا شے بھئی، لگتا ہے تمہارے پیٹ میں کوئی باورولا آفت مچائے ہوئے ہے۔ اس لیے چار لوگ چھوڑ یہ تنہائی میں بھی اپنا ساز بجا کر رہے گا۔ بادی اشیاء گوَبھی گُوبھی، مَٹر مُٹر، بھِنڈی بُھنڈی کھانا بند کر دیں۔ گو مُولیوں کے استعمال سے فضا میں پلوشن بڑھ سکتی ہے پھر بھی سلاد میں ضرور ان کا استعمال جاری رکھیں۔

٭٭٭٭

سوال:حکیم جی، مجھے وہم کی بیماری ہے۔ ہر وقت ہاتھ دھوتی رہتی ہوں۔ کوئی نسخہ عنایت فرمائیے۔ ؟

جواب: بی بی۔ اس سوال کا جواب تو بہت پہلے مشہورِ زمانہ مفکر لقمان حکیم نے دے دیا تھا کہ وہم کا کوئی علاج نہیں۔ اب بتاؤ میں لقمان حکیم کی بات کیسے جھٹلا سکتا ہوں۔ ویسے بار بار ہاتھ دھونے میں حرج کیا ہے۔ ساتھ ساتھ لَکس لُکس صابن سے منہ بھی دھو لیا کرو تو مسکراتا ہوا نورانی چہرہ دیکھ کر تمہارے گھر والے کا دل بھی باغ باغ ہو جائے گا۔ وہ خود بخود گاتا پھرے گا، ،

تعریف کروں کیا اس کی جس نے تمہیں بنایا

٭٭٭٭

سوال: جناب، مجھے بچپن سے انگوٹھا چوسنے کی عادت ہے۔ اب میں جوان ہو چکا ہوں لیکن نیند میں اب بھی یہ عادت ہے۔ جب صبح اٹھتا ہوں تو خود کو انگوٹھا چوستے ہوئے پاتا ہوں۔ کوئی نسخہ بتا دیں جس سے یہ عادت چھوٹ جائے۔

جواب: اے لو کر لو بات۔۔ میاں کل کو تمہاری شادی ہو گی تو تمھیں انگوٹھا چوستے دیکھ بیوی کیا سوچے گی کہ میں نے کسی منے سے شادی کر لی ہے۔ جو عادت تمہارے والدین کو چھڑوانی چاہیے تھی اس کے لیے تم میرے پاس لپکے چلے آ رہے ہو۔ خیر۔۔ بازار سے ایک تولہ ایلوا لا کر اس کا گاڑھا لیپ بنا کر انگوٹھے پر لگا لیا کرو۔ جب انگوٹھا منہ میں ڈالو گے تو لگ پتہ جائے گا تمہیں۔

٭٭٭٭

سوال: حکیم صاحب!

میرا دل گھبرائے میری آنکھ شرمائے
کچھ سمجھ نہ آئے رے کہ مجھے کیا لاگے

جواب:

(اونہوں، یہ کس طرح کے انٹ شنٹ، ال بٹل سوال آنے لگے ہیں )

برخوردار، میں تمہاری نبض کا معالج ہوں۔ تمہاری بے شرم آنکھ، اول جلول جذبات، دل کی بے ہنگم دھڑکنوں کا معالج نہیں ہوں۔ نہیں ہوتا کسی طبیب سے اس مرض کا علاج۔۔ ۔ عشق لاعلاج ہے، بس پرہیز کیجئے

٭٭٭٭

سوال: جناب مکرم، شہنشاہ اکبر کے زمانے میں دریائے راوی میں زبردست سیلاب آیا تھا اور لاہور شہر کو بڑا نقصان پہنچا تھا لیکن باوجود دریائے راوی کے کنارے ہونے کے بادشاہی مسجد نہیں ڈوبی تھی بتائیے گا کہ کیوں؟

جواب:او میاں تاریخ کی اولاد، یہ سوال تمھیں کسی خشک، بور تاریخی استاد سے پوچھنا چاہیئے تھا پھر بھی طفلِ مکتب تمہاری اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اکبر کے زمانے میں بادشاہی مسجد نہیں بنی تھی۔

٭٭٭٭

سوال :حکیم جی، کیا ناشتہ کرنا بہت ضروری ہے ؟ کیا میں ناشتہ ترک کر سکتی ہوں یا مجھے زبردستی ناشتہ کر لینا چاہیئے ؟

جواب:اے لو۔۔ ۔۔ ۔

اپنے ہر سوال کا جواب ہو تم

بچی ناشتہ کرنے کے لیے بنا ہے ترک کرنے کے لیے نہیں۔ میرے خیال سے ناشتہ زبردستی دھَکے دُھکے سے کر لینا چاہیئے۔ بے چاری بھینس صبح صبح اٹھ کر صرف ناشتے کے اللے تللے پورے کرنے کے لیے دودھ دیتی ہے۔ کیونکہ چائے کے بغیر پوستی دنیا والوں کی آنکھ نہیں کھلتی۔ سارا جہان روز صبح صبح ناشتے کے نام پہ انڈے، پراٹھے، کُلچے کَلچے، نہاری، پائے، نان چنے، حلوہ پوری، قیمے کے تر بتر پوڑے اور جانے کیا کیا کھا جاتا ہے۔ پھر بھاگتی دوڑتی زندگی کے لیے صبح کا ناشتہ بہت ضروری ہے۔ ویسے بھی اچھے دن کا ا?غاز اچھے ناشتے سے ہوتا ہے۔ بھوکا پیٹ تو دہائیاں مچاتا رہتا ہے۔ سو اب اپنے بے قابو جی کو منانا تمہارا کام۔

٭٭٭٭

سوال:جناب عزت مآب میرا مسئلہ بڑا عجیب ہے جو مجھے کچھ عرصے سے درپیش ہے۔ میں جب بھی دانت برش کرتا ہوں تو مجھے قے اور متلی محسوس ہوتی ہے۔ کیا اس کا کوئی حل ہے ؟

جواب: برخوردار، لگتا ہے تم اپنے دانتوں کو اتنی توجہ نہیں دیتے جتنی دینی چاہیئے۔ ٹوتھ برش جب تک چڑیل کے بالوں کی طرح نہ ہو جائے تم اسے استعمال کرتے رہتے ہو۔ اسی لیے جوابی ری ایکشن مل رہا ہے۔ رنگ برنگے نئے نئے ٹوتھ برش اور ٹوتھ پیسٹ خرید لو۔ ڈنٹونک، ویکو وجردنتی منجن اور اخروٹ کوئلے کا منجن استعمال کیا کرو۔ دانتوں کو نیا برش اور زبان کو نئے نئے ذائقے ملیں گے تو مسئلہ حل سمجھو۔

اضافی ٹپ: برش کو حلق میں گھسیڑنے سے احتیاط رکھو۔

٭٭٭٭

سوال: جناب میں پہلے دبئی سے امریکہ شفٹ ہو گیا۔ تب سے میرے بال بہت گرنے لگے ہیں۔ پتہ نہیں یہ امریکہ کے موسم کا اثر ہے یا گھر والوں سے جدائی کا۔ جس کا تاوان مجھے بالوں کی صورت بھگتنا پڑ رہا ہے۔ الجھن اور سوچ بچار میں۔ ۔۔ ۔ یہاں اچھا لائف سٹائل اور پیسہ ہے۔ کیا بالوں کو بچانے کی خاطر واپس چلا جاؤں؟

جواب: مسئلہ تو واقعی بڑا گھمبیر ہے۔ ۔ یہ تو پیسے اور بالوں میں پیچا پڑ گیا۔ ویسے اتنا کہہ دوں کہ دنیا کے بڑے بڑے ارب پتی امریکہ سے ہی ہوئے ہیں۔ میاں بال چلے گئے تو نئی وگ کا چانس باقی رہے گا۔ اور پیسہ چلا گیا تو گھر والے بھی پہچاننے سے انکار کر دیں گے۔ اب خوب اچھی طرح سوچ لو کہ کرنا کیا ہے۔

٭٭٭٭

سوال: میرے گھر والوں کا کہنا ہے ؎

کہتے ہیں ڈاکٹر، حکیم کی وفا نہیں اچھی
لوگوں کے سب سوالوں کا جواب ہو تم

جواب:کبوتر کی اولاد، جا کر ان سے کہہ دو ؎

ہر سوال کا جواب نہیں مل سکتا
میری حکمت کا حساب نہیں مل سکتا

٭٭٭٭

سوال: جناب والا!ماں کی دعا کو جنت کی ہوا کہتے ہیں تو ساس کی دعا کو کیا کہیں گے ؟

جواب: میاں یہ سوال کسی جورو کے غلام سے کیا ہوتا۔ ویسے ساس کی دعا بھی تو بندے کو کسی نہ کسی پاسے لے ہی جائے گی۔ اُمید بہار رکھ!
 
آخری تدوین:
Top