فیصلہ کیجئے ۔ ۔ ۔

محسن بٹ

محفلین
Wazir.gif
 

شمشاد

لائبریرین
اس میں کوئی شک نہیں کہ سیالکوٹ کی تاجر برادری کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
 

زینب

محفلین
ایسے ہی عمران‌خان نے میانوالی میں کام کروایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو سڑک حکومت نے 10 لاکھ میں بنوائی وہی عمران نے 50 ہزار میں بنوائی۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
ان بے ضمیروں کو سیالکوٹ والے ائیرپورٹ کے اخراجات دیکھ کر ہی کچھ شرم کر لینی چاہیے تھی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محسن بٹ صاحب آپ کا بہت شکریہ اس رپورٹ کیلیئے۔

واقعی سیالکوٹ کی تاجر برادری نے کئی اچھے کام ہیں جن میں ایئر پورٹ بھی شامل ہے، اس پراجیکٹ میں سیالکوٹ کے دو سو کے قریب تاجر اور مالکان شامل ہیں اور اپنی نوعیت کا یہ ایک منفرد پراجیکٹ ہے۔

اسکے علاوہ، سیالکوٹ ڈرائی پورٹ بھی ایک ٹرسٹ جو کہ کافی عرصہ پہلے سیالکوٹ کے تاجروں نے اپنی مدد آپ سے بنایا تھا۔

ایک پراجیکٹ کا نام "سیالکوٹ سٹی ڈیویلپمنٹ پیکج" تھا۔ اسکے تحت ہر ایکسپوٹر اپنی ایکسپورٹ کا 0٫25 فیصد دیتا تھا اور اس مد میں کروڑوں روپے جمع ہوئے، حکومتِ پنجاب نے وعدہ کیا تھا کہ جتنے پیسے سیالکوٹ کے تاجر جمع کریں گے اتنے ہی حکومت دے گی لیکن وہ اپنے وعدے سے پھر گئے لیکن تاجر برادری نے ہمت نہ ہاری اور پیسے جمع کرتے رہے اور سیالکوٹ کی سڑکیں جو کچھ عرصہ پہلے انتہائی نا گفتہ بہ حالت میں تھیں ان کو نئے سرے سے تعمیر کروایا اور اسی طرح کے کئی اور تعمیراتی کام مکمل کئے ہیں۔

ایک اور اہم پراجیکٹ فٹ بال انڈسٹری سے چائلڈ لیبر ختم کرنے کا تھا جو فٹ بال کی عالمی تنظیم "فیفا" اور اقوامِ متحدہ کی تنظیم آئی ایل او کی مدد سے چلایا گیا اور پورا کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کی عالمی سطح پر بہت پذیرائی ہوئی اور اس وقت کے امریکی صدر کلنٹن نے بھی اسکی تعریف کی، اس کام میں کئی این جی اوز بھی شامل تھیں اور اب بھی ہیں۔ فٹ بال سینے کے کام سے فارغ ہونے والوں بچوں کو نہ صرف مفت تعلیم دی جاتی ہے بلکہ انکے والدین کو بچوں کی مزدوری ختم ہونے کی وجہ سے جو نقصان ہوتا ہے اسکی تلافی بھی کی جاتی ہے۔ یہ پراجیکٹ پوری دنیا میں ایک ماڈل بنا ہے اور اب دوسرے ملکوں میں انہی خطوط پر کام ہو رہا ہے۔ مزے کی بات ہے کہ اس سارے کام میں حکومتِ پاکستان برائے نام بھی شامل نہیں تھی، بلکہ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس نے اپنے طور پر اس کو مکمل کیا اور اس کام پر اٹھنے والے اخراجات تاجر اپنے مدد آپ سے پورے کرتے رہے۔

ان سب پراجیکٹس میں ایک بات واضح ہے کہ چونکہ اس میں کوئی حکومت شامل نہیں ہوتی سو یہ انتہائی شفاف ہوتے ہیں اور شاید ان میں ایک پیسے کا بھی کبھی کوئی گھپلا نہیں ہوا۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوب وارث بھائی، میرے خیال میں ایسی باتوں کو زیادہ سے زیادہ نمایاں طور پر شائع کرنا چاہیے۔
آج کے دور میں میڈیا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ شہرت کے لیے اس طرف بھی ان کو توجہ دینی چاہیے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شمشاد بھائی یہ آپ نے بہت خوب کہا لیکن یہاں سیالکوٹ کی تاجر برادری کی یہ بھی ایک ذہنیت یا روایت کہہ لیں کہ ان کاموں کو اپنے عالمی گاہکوں کے سامنے تو پیش کرتے ہیں لیکن عام پبلک کو کبھی بھی اسکی خبر نہیں ہوتی بلکہ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ سیالکوٹ کی زیادہ تر عوام کو بھی یہ نہیں معلوم کہ یہ نئی سڑکیں کہاں سے بنی ہیں وہ اسے حکومت کا کام ہی سمجھتے ہیں۔
 

محسن بٹ

محفلین
محسن بٹ صاحب آپ کا بہت شکریہ اس رپورٹ کیلیئے۔

واقعی سیالکوٹ کی تاجر برادری نے کئی اچھے کام ہیں جن میں ایئر پورٹ بھی شامل ہے، اس پراجیکٹ میں سیالکوٹ کے دو سو کے قریب تاجر اور مالکان شامل ہیں اور اپنی نوعیت کا یہ ایک منفرد پراجیکٹ ہے۔

اسکے علاوہ، سیالکوٹ ڈرائی پورٹ بھی ایک ٹرسٹ جو کہ کافی عرصہ پہلے سیالکوٹ کے تاجروں نے اپنی مدد آپ سے بنایا تھا۔

ایک پراجیکٹ کا نام "سیالکوٹ سٹی ڈیویلپمنٹ پیکج" تھا۔ اسکے تحت ہر ایکسپوٹر اپنی ایکسپورٹ کا 0٫25 فیصد دیتا تھا اور اس مد میں کروڑوں روپے جمع ہوئے، حکومتِ پنجاب نے وعدہ کیا تھا کہ جتنے پیسے سیالکوٹ کے تاجر جمع کریں گے اتنے ہی حکومت دے گی لیکن وہ اپنے وعدے سے پھر گئے لیکن تاجر برادری نے ہمت نہ ہاری اور پیسے جمع کرتے رہے اور سیالکوٹ کی سڑکیں جو کچھ عرصہ پہلے انتہائی نا گفتہ بہ حالت میں تھیں ان کو نئے سرے سے تعمیر کروایا اور اسی طرح کے کئی اور تعمیراتی کام مکمل کئے ہیں۔

ایک اور اہم پراجیکٹ فٹ بال انڈسٹری سے چائلڈ لیبر ختم کرنے کا تھا جو فٹ بال کی عالمی تنظیم "فیفا" اور اقوامِ متحدہ کی تنظیم آئی ایل او کی مدد سے چلایا گیا اور پورا کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کی عالمی سطح پر بہت پذیرائی ہوئی اور اس وقت کے امریکی صدر کلنٹن نے بھی اسکی تعریف کی، اس کام میں کئی این جی اوز بھی شامل تھیں اور اب بھی ہیں۔ فٹ بال سینے کے کام سے فارغ ہونے والوں بچوں کو نہ صرف مفت تعلیم دی جاتی ہے بلکہ انکے والدین کو بچوں کی مزدوری ختم ہونے کی وجہ سے جو نقصان ہوتا ہے اسکی تلافی بھی کی جاتی ہے۔ یہ پراجیکٹ پوری دنیا میں ایک ماڈل بنا ہے اور اب دوسرے ملکوں میں انہی خطوط پر کام ہو رہا ہے۔ مزے کی بات ہے کہ اس سارے کام میں حکومتِ پاکستان برائے نام بھی شامل نہیں تھی، بلکہ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس نے اپنے طور پر اس کو مکمل کیا اور اس کام پر اٹھنے والے اخراجات تاجر اپنے مدد آپ سے پورے کرتے رہے۔

ان سب پراجیکٹس میں ایک بات واضح ہے کہ چونکہ اس میں کوئی حکومت شامل نہیں ہوتی سو یہ انتہائی شفاف ہوتے ہیں اور شاید ان میں ایک پیسے کا بھی کبھی کوئی گھپلا نہیں ہوا۔

بہت اچھا اضافہ کیا آپ نے ۔ ۔ ۔ اللہ پاک ان تاجر بھائیوں کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے ۔ ۔آمین
 
وارث ایسی اچھی اچھی خبریں ہمیں دیتے رہا کریں بہت جی خوش ہوا۔

اللہ اللہ کیسے کیسے لوگ ہیں اور ایک ہماری حکومت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ توبہ توبہ
 

محسن بٹ

محفلین
اس اسلام اباد والے پروجیکٹ کے ڈائریکٹر کا تعلق فوج سے ہی ہے۔

بھائی میں نے تو یہاں تک سنا ہے کہ تقریباََ ہر محکہ میں ہمارے سابق جنرل صاحب نے اپنے دوست اور رشتہ داروں کو ترجیح دی ہے اور انہیں تعینات کیا ہے ۔ ۔
 
Top