محسن بٹ صاحب آپ کا بہت شکریہ اس رپورٹ کیلیئے۔
واقعی سیالکوٹ کی تاجر برادری نے کئی اچھے کام ہیں جن میں ایئر پورٹ بھی شامل ہے، اس پراجیکٹ میں سیالکوٹ کے دو سو کے قریب تاجر اور مالکان شامل ہیں اور اپنی نوعیت کا یہ ایک منفرد پراجیکٹ ہے۔
اسکے علاوہ، سیالکوٹ ڈرائی پورٹ بھی ایک ٹرسٹ جو کہ کافی عرصہ پہلے سیالکوٹ کے تاجروں نے اپنی مدد آپ سے بنایا تھا۔
ایک پراجیکٹ کا نام "سیالکوٹ سٹی ڈیویلپمنٹ پیکج" تھا۔ اسکے تحت ہر ایکسپوٹر اپنی ایکسپورٹ کا 0٫25 فیصد دیتا تھا اور اس مد میں کروڑوں روپے جمع ہوئے، حکومتِ پنجاب نے وعدہ کیا تھا کہ جتنے پیسے سیالکوٹ کے تاجر جمع کریں گے اتنے ہی حکومت دے گی لیکن وہ اپنے وعدے سے پھر گئے لیکن تاجر برادری نے ہمت نہ ہاری اور پیسے جمع کرتے رہے اور سیالکوٹ کی سڑکیں جو کچھ عرصہ پہلے انتہائی نا گفتہ بہ حالت میں تھیں ان کو نئے سرے سے تعمیر کروایا اور اسی طرح کے کئی اور تعمیراتی کام مکمل کئے ہیں۔
ایک اور اہم پراجیکٹ فٹ بال انڈسٹری سے چائلڈ لیبر ختم کرنے کا تھا جو فٹ بال کی عالمی تنظیم "فیفا" اور اقوامِ متحدہ کی تنظیم آئی ایل او کی مدد سے چلایا گیا اور پورا کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کی عالمی سطح پر بہت پذیرائی ہوئی اور اس وقت کے امریکی صدر کلنٹن نے بھی اسکی تعریف کی، اس کام میں کئی این جی اوز بھی شامل تھیں اور اب بھی ہیں۔ فٹ بال سینے کے کام سے فارغ ہونے والوں بچوں کو نہ صرف مفت تعلیم دی جاتی ہے بلکہ انکے والدین کو بچوں کی مزدوری ختم ہونے کی وجہ سے جو نقصان ہوتا ہے اسکی تلافی بھی کی جاتی ہے۔ یہ پراجیکٹ پوری دنیا میں ایک ماڈل بنا ہے اور اب دوسرے ملکوں میں انہی خطوط پر کام ہو رہا ہے۔ مزے کی بات ہے کہ اس سارے کام میں حکومتِ پاکستان برائے نام بھی شامل نہیں تھی، بلکہ سیالکوٹ چیمبر آف کامرس نے اپنے طور پر اس کو مکمل کیا اور اس کام پر اٹھنے والے اخراجات تاجر اپنے مدد آپ سے پورے کرتے رہے۔
ان سب پراجیکٹس میں ایک بات واضح ہے کہ چونکہ اس میں کوئی حکومت شامل نہیں ہوتی سو یہ انتہائی شفاف ہوتے ہیں اور شاید ان میں ایک پیسے کا بھی کبھی کوئی گھپلا نہیں ہوا۔