شفیق خلش ::::::فیصلہ کرلے اگر وہ پیش و پس ہوتا نہیں ::::::Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین


غزل

فیصلہ کرلے اگر وہ پیش و پس ہوتا نہیں
اِلتجاؤں پر بھی میری ٹس سے مس ہوتا نہیں

ہے گِلہ سب سےحضُور اُن کے کئے ہر عرض پر!
کیوں مَیں دوزانوں مُقابل اِس برس ہوتا نہیں

یا الٰہی اپنی رحمت سے دِل اُس کا پھیر دے
لاکھ کوشش پر جو زیرِ دسترس ہوتا نہیں

کوئی تو، اُن کے تکبّر پر کہے اُن سے ذرا
ایسی باتوں کا نتیجہ دُور رس ہوتا نہیں

لاکھ پردوں میں چُھپائے کوئی بھی اپنا عمل
غیب کی نظروں میں کچھ بھی مُلتَبَس ہوتا نہیں

ہر ستم پر ہو خوشی حاصِل اُنھیں یہ جان کر!
چُپکے چُپکےسہہ رہا ہُوں ،کہدوں بس ہوتا نہیں

بد سُخن بھی، بس اِسی اِک سوچ سے برداشت ہوں
ہے کوئی گُلشن کہ جس میں خاک و خس ہوتا نہیں

کوئی بھنورا،یا کہ عاشق پاس تک جن کے نہ ہو
ایسے پھُولوں میں عموماََ کوئی رس ہوتا نہیں

یُوں تو رہتا ہے ہمیشہ ساتھ میرے وہ خلؔش
سامنا اُس کا ،حقیقت میں ہی بس ہوتا نہیں

شفیق خلؔش
 
Top