فیس بک کا انجان دوست

۔

فیس بک کا انجان دوست

دوستی ایک مبارک رشتہ ہے لیکن نا محرم کے درمیان حرام ہے۔
اسلام میں عورت اور مرد کے درمیان دوستی نام کا کوئی رشتہ نہیں۔
نامحرم سے دوستی شیطان سے دوستی کی مترادف ہے اور شیطان کی دوستی انسان کو جنت سے دور اور جہنم سے قریب کرتی ہے۔
اسلام دوستی کئے بغیر ہی کسی نامحرم سے معاملات کرنے اور علم و ہنر سیکھنے کی اجازت دیتا ہے اور اس کے طور طریقے بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن میں بیان کر دیئے ہیں اور نبی کریم ﷺ نے پوری راہ نمائی فرمادی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا ﴿٣٢﴾ سورۃ الاحزاب آیت نمبر
’’اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (مَردوں سے حسبِ ضرورت) بات کرنے میں نرم لہجہ اختیار نہ کرنا کہ جس کے دل میں بیماری ہو وہ کوئی برا خیال کرےبلکہ صاف سیدھی بات کرو ‘‘۔

فطری طور پر عورت کی آواز میں دلکشی، نرمی اور نزاکت ہوتی ہے جو مرد کو اپنی طرف مائل کرتی ہے۔ چیونکہ ازواج مطہرات تمام امت کی عورتوں کیلئے نمونہ ہیں، اسی لئے مذکورہ بالا آیت میں اﷲ تعالیٰ نے انہیں مخاطب کر تے ہوئے قیامت تک آنے والی تمام عورتوں کو سمجھایا اور متنبہ کیا ہے کہ کوئی عورت کسی نامحرم مرد سے غیر ضروری باتیں نہ کرے بلکہ بے لچک صاف سیدھی بات کرے اور وہ بھی پردے کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے۔ جیسا کہ ذیل کی آیت میں صحابہ کرامؓ کو مخاطب کرتے ہوئے قیامت تک آنے والے تمام مردوں کو عورتوں سے معاملات طے کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

۔ ۔ ۔ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ ۔ ۔ ۔ ﴿٣٢﴾ سورۃ الاحزاب
’’ جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو، تمہارے اور ان کے دلوں کے لئے کامل پاکیزگی یہی ہے‘‘۔

عملی زندگی کیلئے دیئے گئے یہ احکام سوشل میڈیا اور فیس بک کی دنیا میں بھی قابل عمل ہے۔ یہاں بھی نامحرم مرد اور عورت کے درمیان ایسی دوستی جس میں غیر ضروری چیٹنگ‘ ایک دوسرے کی تصاویر یا ویڈیوز دیکھنا اور ان کا تبادلہ کرنا وغیرہ ممنوع اور حرام ہی ہے۔

اس کے باوجود اب ایک با شعور شہری کیلئے فیس بک یا سوشل میڈیا سے دور رہنا ناممکن ہے اورمثبت استعمال جیسے تبلیغ دین اور سماجی فلاح و بہوبود وغیرہ کیلئے فیس بک پر زیادہ سے زیادہ فرینڈز ایڈ کرنا ضروری ہے کیونکہ جنہیں ہم ایڈ کرتے ہیں ان تک ہمارا پیغام آسانی سے پہنچ جاتا ہے۔

لیکن تقویٰ اور دل کی پاکیزگی کیلئے ضروری ہے کہ نامحرم مرد اور عورت فیس بک پر کوئی بھی پوسٹ سے متعلق مزید معلومات یا کوئی سوال جواب کمنٹ کے ذریعہ ہی کیا کریں‘ کسی بھی صورت اِنبکس یا میسنجر کے ذریعے نہیں کریں کیونکہ اِنبکس یا میسنجر میں چیٹنگ کرنا تنہائی میں گفتگو کرنا ہے۔ اس تنہائی کی چیٹنگ کے دوران شیطان ان دونوں کے درمیان ہوتا ہے اور اکثر ایسی باتیں کروادیتا ہے جو انسان کو کبیرہ گناہ کے طرف لے جاتا ہے۔ کتنی ہی لڑکیاں اس تنہائی کی چیٹنگ کی وجہ کر اپنی عزت‘ آبرو اور بعض اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں۔ تنہائی کی چیٹنگ ’ غیر شرعی‘ ہے اور تنہائی میں نامحرم کے پاس جانے کے مترادف ہے۔

جس کے بارے میں رسول اﷲﷺنے فرمایا: ’’ تنہا (نامحرم) عورت کے پاس جانے سے بچو۔ ایک انصاری نے سوال کیا کہ یا رسول ﷲ ! دیور کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟ فرمایا: دیور تو موت ہے‘‘۔

بعض مرد حضرات زنانہ آئی ڈی دیکھتے ہی اسکی ٹائم لائن میں جاکر اس کی پوسٹ اور تصاویر وغیرہ کھنکھالنا شروع کر دیتے ہیں۔ اول تو کسی نامحرم خاتون کی تصاویر یا پوسٹ وغیرہ دیکھنا بیمار ذہنیت کی عکاسی ہے اور بغیر اجازت ایسا کرنا کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونا ہے جو کہ اسلامی شریعت میں حرام ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿٢٧﴾سورة النور
’’ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ اجازت نہ لے لو اورانہیں سلام نہ کرلو‘ یہی تمہارے لئے بہتر ہے تاکہ نصیحت حاصل کرو‘‘۔

اور جب ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے ہاں حاضر ہوا اور عین دروازے پر کھڑے ہوکر اجازت مانگنے لگا۔ نبی اکرمﷺ نے فرما یا کہ تیرا یہ کیا معاملہ ہے ؟ اجاز ت مانگنے کا حکم تو اس لئے ہے کہ نگاہ نہ پڑے۔ ( ابوداؤد)

ایک موقعے پر آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ جب نگاہ داخل ہوگئی تو پھر خود داخل ہونے کے لئے اجازت مانگنے کا کیا موقع رہا۔ ( ابوداؤد)

نامحرم (عورت ہو یا مرد) کی ٹائم لائن پر جاکر ان کی‘ ان کے اہل خانہ اور دوست احباب کی تصاویر دیکھنا آنکھوں کی خیانت اور آنکھوں کا زنا ہے۔ اللہ تعالٰی نے مرد اور عورت دونوں کو نگاہوں کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے:

قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ ۔۔۔ (۳۰) سورة النور
’’ (اے رسول) آپ مؤمن مردوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں‘‘۔

وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ ۔۔۔ (۳۱) سورة النور
’’ اور (اے رسول) آپ مؤمن عورتوں سے کہہ دیجئے! کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں‘‘۔

آنکھوں کی سب سے بڑی خیانت یہ ھے کہ انکو جھکا کر نہ رکھا جائے اور ان سے نامحرم کو یا نامحرم کی تصاویر کو مختلف زاویے سے دیکھا جائے‘ چاہے شہوت کے ساتھ ہو یا بغیر شہوت کے۔ ہمارے معاشرے میں صرف مردوں کو نگاہ نیچی رکھنے کو کہا جاتا جبکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی نے مرد اور عورت دونوں کو الگ الگ حکم دے کر بدنگاہی سے بچنا دونوں پر لازمی اور فرض کردیا ہے۔

اب جو لوگ (عورت ہو یا مرد) غیر محرم کی ٹائم لائن کی خاک چھانتے ہیں وہ ذرا سوچیں۔

کیونکہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ ہر آدمی کو زنا سے کچھ نہ کچھ واسطہ پڑتاہے، آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ان کازنا (نا محرم کو) دیکھنا ہے، کانوں کا زنا (حرام ) سننا ہے، زبان کا زنا بولنا (یعنی فحش کلامی کرنا) ہے، ہاتھوں کا زنا (حرام کو) پکڑنا ہے، پاؤں کا زنا (حرام کی طرف) چلنا ہے اور دل زنا کی خواہش اور تمنا کرتا ہے اورشرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔ ‘‘۔ (مسلم ،بحوالہ :حیاء العلوم وابوداؤد نسائی )

فیس بک پر مردوں کا زنانہ آئی ڈی بنانا اور اسکے مقاصد:
1 ۔۔ بعض لڑکے/ مرد زنانہ آئی ڈی بنا کر اپنے دوستوں اور دوسرے مردوں کو اپنی دام میں پھنسا کر بیوقوف بناتے ہیں۔
2 ۔۔ بعض لڑکے / مرد زنانہ آئی ڈی بنا تے ہیں جس کا مقصد فٹافٹ مردوں کی فرینڈ ریکویسٹ اور پوسٹ پر ڈھڑاڈھڑ لائیک اور کمنٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔
3 ۔۔ بعض بد قماش مرد زنانہ آئی ڈی بنا کر اور خود کو لڑکی ظاہر کرکے لڑکیوں سے دوستی کرتے ہیں‘ان سے ان کی نجی باتیں معلوم کرتے ہیں اور پھر اپنی مردانہ آئی ڈی سے ان راز کی باتوں کے ذریعے انہیں پھانسنے کی یا بلیک میل کرنے کی مذموم حرکت کرتے ہیں۔ اکثر یہ ان لڑکیوں کی معلومات اپنے دوستوں سے بھی شیئر کرتے ہیں اور سارے مل کر اس لڑکی کی زندگی میں زہر گھولتے ہیں۔

اس لئے فیس بک ہمیشہ وارننگ دیتا رہتا ہے کہ آپ جسے عملی زندگی میں جانتے ہیں صرف اسے دوست بنائیں۔

فیس بک پر لڑکیوں کا مردانہ آئی ڈی بنانا اور اسکے مقاصد:
1 ۔۔ زیادہ تر لڑکیاں مردانہ آئی ڈی بنا کر اپنی پرائیویسی محفوظ کرتی ہیں لیکن اکثر چیٹنگ یا کمنٹ کرتے ہوئے اپنی بھولپن میں پکڑی جاتی ہیں۔ اوپر بیان کر چکا ہوں کہ نامحرم سے چیٹنگ کرنا حرام ہے چاہے کسی بھی آئی ڈی سے کیا جائے۔
2 ۔۔ بعض لڑکیاں اپنے والدین یا بھائی کے ڈر سے مردانہ آئی ڈی بنا کر فیس بک پر آتی ہیں اور کسی نامحرم سے دوستی کرنے کے بعد اپنی اصلیت ظاہر کر دیتی ہیں جو کہ انہیں بہت مشکل میں ڈال سکتا ہے کیونکہ بدقماش مرد ایسی لڑکیوں کو بہت آسانی سے شکار کر لیتے ہیں۔

فیس بک کا انجان دوست کیسا ہی دیندار اور خدا ترس بندہ بنا ہوا ہو اور دین کی کتنی ہی اچھی اچھی باتیں پوسٹ کرتا ہو‘ آپ چاہے مرد ہوں یا عورت کبھی بھی کسی بھی حالت میں اپنی نجی معاملات اس سے شیئر کرنے کی غلطی نہ کریں اور نہ ہی کسی پارک‘ ہوٹل یا ریسٹورینٹ وغیرہ میں اس سے ملنے کی غلطی کریں کیونکہ اس میں آپ کی عزت‘ آبرو‘مال اور جان جانے کا خطرہ ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر بھیڑ کی کھال بھیڑیا کی کمی نہیں۔

اللہ تعالیٰ ان بھیڑیا صفت لوگوں سے ہماری خاص کر ہماری بچیوں کی اور عورتوں کی حفاظت فرمائے۔ آمین
اللہ تعالٰی ہمیں ہر گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہر معاملے میں شریعت کا پابند بنائے۔ فیس بک اور سوشل میڈیا کو خالص دین کی تبلیغ کے کام میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

تحریر: محمد اجمل خان
۔
 

فاخر رضا

محفلین
سلام
بہت اچھا لکھا ہے۔ یہ فتاویٰ کس فقہ کے مطابق ہیں۔ یا آپ خود ہی مفتی ہیں۔ یا آپ نے آیات اور احادیث کو تطبیق کیا ہے خود ہی فیس بک پر۔
براہ راست کسی کو دیکھنا اور تصویر دیکھنے میں کیا فرق نہیں ہے۔ اگر نہیں ہے تو کس طرح۔
خدا نے کیا چہرے کا بھی حجاب رکھا ہے۔
کیا جو حکم رسول کی ازواج پر لاگو تھے وہی عام عورتوں پر بھی لاگو ہیں، اگر ہاں تو کیا دلیل ہے۔ قرآن کریم میں تو ازواج رسول کے لئے بہت سخت احکام آئے ہیں تو خود ان کے لئے بھی بہت سخت تھے کجا کہ عام عورت کے لئے۔ ان سوالات کے جوابات دیکر احسان فرمائیے۔ چونکہ قرآن و حدیث سے گفتگو کی گئی ہے لہٰذا اپنی رائے اس موضوع پر نہیں دے سکتا۔ مجھے اتنا علم نہیں ہے۔ امید ہے ان سوالات پوچھنے پر کوئی میرے بارے میں کوئی حکم صادر نہیں کریں گے۔شکریہ
 
سلام
بہت اچھا لکھا ہے۔ یہ فتاویٰ کس فقہ کے مطابق ہیں۔ یا آپ خود ہی مفتی ہیں۔ یا آپ نے آیات اور احادیث کو تطبیق کیا ہے خود ہی فیس بک پر۔
براہ راست کسی کو دیکھنا اور تصویر دیکھنے میں کیا فرق نہیں ہے۔ اگر نہیں ہے تو کس طرح۔
خدا نے کیا چہرے کا بھی حجاب رکھا ہے۔
کیا جو حکم رسول کی ازواج پر لاگو تھے وہی عام عورتوں پر بھی لاگو ہیں، اگر ہاں تو کیا دلیل ہے۔ قرآن کریم میں تو ازواج رسول کے لئے بہت سخت احکام آئے ہیں تو خود ان کے لئے بھی بہت سخت تھے کجا کہ عام عورت کے لئے۔ ان سوالات کے جوابات دیکر احسان فرمائیے۔ چونکہ قرآن و حدیث سے گفتگو کی گئی ہے لہٰذا اپنی رائے اس موضوع پر نہیں دے سکتا۔ مجھے اتنا علم نہیں ہے۔ امید ہے ان سوالات پوچھنے پر کوئی میرے بارے میں کوئی حکم صادر نہیں کریں گے۔شکریہ
سوال کرنے کا شکریہ۔اس مضمون کو لکھنے میں فتویٰ‘آیات اور احادیث کو تطبیق کیا گیا ہے۔
براہ راست دیکھنے سے تصویر دیکھنا زیادہ برا ہے کیونکہ بندہ یا بندی کی غیر موجودگی میں ہم جس زاویے اور جس نیت سے چاہیں تصویر دیکھ سکتے ہیں کیونکہ اکثر تصاویر پرکشش بنائی جاتی ہے۔
حجاب تو چہرے کا ہی ہے۔ہمارے برصغیر میں اور سعودی عرب میں تو یہی رائج ہے۔ مصر ‘ اندونیشیا‘ ملائشیا وغیرہ میں اس بارے میں علما میں اختلاف ہے۔
’’اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (مَردوں سے حسبِ ضرورت) بات کرنے میں نرم لہجہ اختیار نہ کرنا کہ جس کے دل میں بیماری ہو وہ کوئی برا خیال کرےبلکہ صاف سیدھی بات کرو ‘‘۔
اللہ اکبر، اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج مطہرات کے لئے یہ حکم ہے جو کہ امہات المومنین ہیں تو عام مسلمان عورتیں اور خاص طور پر آج کل کے پر فتن دور کی خواتین پر تو حد درجہ احتیاط لازم ہے۔

باقی میں نے قرآنی آیت‘ احادیث اور بعض فتویٰ کو تطبیق کرتے ہوئے صاف صاف باتیں لکھ دیا ہے۔ لیکن ہر کسی کو اختلاف کا حق ہے اور کوئی مانے یا نہ مانے‘ میں کسی بحث مباحثے میں پڑنا نہیں چاہتا۔
 
Top