فوج مشرف کے معاملے میں دخل اندازی نہیں کررہی۔

اسلام آباد (انصار عباسی) کہا جاتا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف کو بتایا ہے کہ انہیں اس مکمل طور پر اس بارے میں کوئی علم نہیں تھا کہ 2؍ جنوری 2014؁ کو پرویز مشرف کو ہنگامی بنیادوں پر آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی لے جایا گیا تھا۔ ایک وزارتی ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ جس دن پرویز مشرف کو آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی لے جایا گیا تھا اس دن آرمی چیف جنرل شریف نے وزیراعظم سے پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق ملاقات کی تھی لیکن دونوں شخصیات کے درمیان پرویز مشرف کو آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی لے جانے کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔ اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انہیں مکمل طور پر اس بات کا علم نہیں تھا لیکن یہ بات انہیں اس وقت پتہ چلی جب پرویز مشرف آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیولوجی پہنچے۔ پرویز مشرف کے سنگین غداری کے مقدمہ کے حوالے سے فوج کی رائے معلوم کرنے کیلئے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کرائی جانے والی انکوائری کے بعد ذریعے نے جنرل راحیل کی وزیراعظم سے بات چیت کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی حاضر سروس فوجی نہیں بلکہ کچھ ریٹائرڈ فوجیوں نے ان سے رابطہ کیا تھا اور اس عدالتی کارروائی پر اپنی تشویش ظاہر کی تھی۔ تاہم، وزیر کے مطابق، جنرل راحیل نے وزیراعظم کو بتایا کہ یہ قانونی معاملہ ہے اور عدالتوں کو ہی اس کا فیصلہ کرنے دیں۔ اگرچہ پرویز مشرف نے مایوسی کے عالم میں آرمی چیف سے مدد طلب کی تھی لیکن جنرل راحیل شریف نے بالغ النظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو اور اپنے ادارے کو سابق آمر کے جرائم اور اقدامات کے اس معاملے سے دور رکھا۔ کچھ ہی دن قبل آرمی چیف نے راولپنڈی میں ملٹری اسپتال کے ری ہیبلی ٹیشن سینٹر کا دورہ کیا لیکن پرویز مشرف سے ملاقات نہ کی جو مایوسی کے عالم میں بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ غداری کے اس مقدمہ میں فوج کو بھی کھینچ لیں تاکہ اپنی جان بچا سکیں۔ حکومت کی سویلین قیادت میں عمومی طور پر موجودہ آرمی چیف پر اعتماد کا رجحان ہے لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو سیکورٹی ایجنسیوں میں مشرف نواز عناصر کی موجودگی پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ کچھ اہم وزراء بشمول وزیر داخلہ کو یقین ہے کہ پرویز مشرف کے لیے کسی ادارے میں حمایت نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ کے ایک سینئر وکیل اکرم شیخ کی جانب سے دیا جانے والے اس حالیہ بیان سے کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔ کچھ دن قبل اکرم شیخ نے کہا تھا کہ کچھ حساس ادارے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں لیکن وہ اپنی موت تک پرویز مشرف کے خلاف غداری کے اس مقدمہ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ وہ خود کو اس مقدمہ سے علیحدہ کرلیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ موت سے نہیں ڈرتے اور مقدمہ سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ وہ ریاست کے سیکورٹی اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن انہیں یہ بھی کہا کہ وہ ان کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی نہ کریں۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ان کے عزائم کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور وہ بطور قیمت اپنی جان دینے کو تیار ہیں لیکن چاہے کچھ ہو جائے وہ یہ کیس لڑتے رہیں گے۔ اکرم شیخ نے اس نمائندے کو بھی بتایا تھا کہ ایک سرکردہ انٹیلی جنس ایجنسی کے لوگ انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں وجاہت ایس خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے اسٹاف سیکریٹریٹ سے وابستہ ایک ہائی رینک سینئر فوجی افسر نے بتایا کہ، ’’وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ہونے والی حالیہ تمام اور میرا مطلب ہے ’’تمام‘‘ ملاقاتیں ملک کی داخلی اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے ہوئی ہیں۔‘‘
 
فوج کو عوام میں اپنے احترام اور عزت بڑھانے کیلئے غیرجانبدار ہی رہنا چاہئے۔ ہر ادارے کا اپنے کام سے کام رکھنے سے ادارے کی کارکردگی بھی بہتر ہوگی اور عزت بھی۔ چاہے وہ فوج ہو اور چاہے عدلیہ یا پارلیمنٹ۔
 
Top