فقط دل ہے محبت کی صدا کوئی نہیں ہے

فقط دل ہے محبت کی صدا کوئی نہیں ہے
خدا کا گھر تو ہے لیکن خدا کوئی نہیں ہے

خدا کا شکر چہرے پر مرے ہے مسکراہٹ
خدا کا شکر دل میں جھانکتا کوئی نہیں ہے

عجب سی، بے سبب سی، پُر غضب سی الجھنیں ہیں
عجب یہ مسئلہ ہے، مسئلہ کوئی نہیں ہے

تری ہی آرزو ہے، جستجو ہے، کو بہ کو ہے
ہمارے دل میں اک تیرے سِوا کوئی نہیں ہے

غضب یہ ہے محبت کے ہیں دعوے ہر زباں پر
محبت کے تقاضے جانتا کوئی نہیں ہے

ابھی تو ہے جنوں تیرا فقط اک طفلِ مکتب
سلامت ہے قبا، پتھر اُٹھا کوئی نہیں ہے

غزل کوئی نے راجا کردیا بدنام لیکن
مری غزلوں کے پیچھے سانحہ کوئی نہیں ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے ماشاء اللہ۔اس قسم کی ایک آدھ مزید رکن کی بحر کامیابی سے نباہنا اس بات کی پہچان ہے کہ مطالعہ وسیع ہے، طبیعت موزوں ہے، اور اظہار و بیان پر کمال ہے۔
 
Top