فریب ذات سے نکلو

ﻓﺮﯾﺐِ ﺫﺍﺕ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﻮ ﺟﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﻧﺤﮯ
ﺩﯾﮑﮭﻮ
ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﻨﮑﺸﻒ ﮨﻮ ﮔﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﺗﻮ ﺁﺋﯿﻨﮯ
ﺩﯾﮑﮭﻮ
ﻭﮨﯽ ﺍﮎ ﺍﺟﻨﺒﯽ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺗﻌﻠّﻖ ﺳﺮﺳﺮﯼ
ﺳﺎ ﺗﮭﺎ
ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺳﯽ ﮐﮯ
ﺗﺬﮐﺮﮮ ﺩﯾﮑﮭﻮ
ﻟﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﻭﻗﺖ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﯿﺐ ﺍﭘﻨﮯ
ﻣﻘﺪﺭ ﻣﯿﮟ
ﭘﻠﭩﻨﺎ ﮨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺍﺳﯽ ﮐﮯ
ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺩﯾﮑﮭﻮ
ﮨﻤﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﻮ ﻧﮧ ﺧﻮﺵ ﺍﺗﻨﺎ ﻟﺒﻮﮞ ﮐﯽ
ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﺳﮯ
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺁﻧﮑﮫ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻠﮯ ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ ﺣﺎﺩﺛﮯ
ﺩﯾﮑﮭﻮ
ﺗﮭﮑﮯ ﮨﺎﺭﮮ ﺳﮯ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﮭﮯ ﻣﮕﺮ
ﺗﯿﺮﯼ ﺻﺪﺍ ﺳﻦ ﮐﺮ
ﺷﮑﺴﺘﮧ ﭘﺎ ﭼﻠﮯ ﺁﮮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺣﻮﺻﻠﮯ
ﺩﯾﮑﮭﻮ
 

Atif Chauhdary

محفلین
فریبِ ذات سے نکلو جہاں کے سانحے دیکھو!
حقیقت منکشف ھوگی کبھی تو آئینے دیکھو!

ہمیں سمجھو نہ خوش اتنا لبوں کی مسکراہٹ سے
ہماری آنکھ میں پھیلے ہزاروں حادثے دیکھو!

تھکے ہارے سے بیٹھے تھے مگر تیری صدا سن کر
شکستہ پا چلے آئے ہیں ہمارے حوصلے دیکھو!!

لکھا ہے وقت نے یہ بھی عجب اپنے مقدر میں
پلٹنا ہی نہیں جس کو اسی کے راستے دیکھو

وہی اک اجنبی جس سے تعلق سرسری سا تھا
ہمارے دل میں ہوتے ہیں اسی کے تذکرے دیکھا

شاعر
عاطف چوھدری
 
Top