فرانس کے بعد نیدرلینڈ میں بھی برقع پہننے پر پابندی

جاسم محمد

محفلین
فرانس کے بعد نیدرلینڈ میں بھی برقع پہننے پر پابندی
برقع یا کسی بھی چیز سے چہرہ چھپانے پر150یورو جرمانہ ادا کرنا ہوگا
pic_e8621_1554494447.jpg._1
سجاد قادر جمعہ 2 اگست 2019
pic_ea69c_1509191271.jpg._3

لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست2019ء) مغرب نے ہمیشہ ہی اسلام مخالف اقدامات کیے ہیں۔انہیں خود ساختہ اسلامو فوبیہ ہے جس سے وہ کبھی بھی نکل نہیں سکیں گے۔اسی لیے وہ اکثر بے جا پابندیاں لگاتے نظر آتے ہیں۔ پھر جب اسلام کے منافی پابندیں عائد کرتے ہیں تو مسلمان قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں جہاں سے غیر مسلم ان کے ساتھ برا رویہ اپناتے نظر آتے ہیں اور تشدد کی لہر چلتی ہے۔فرانس میں کافی عرصے سے حجاب لینے پر پابندی عائد کی گئی ہے لہٰذا اب اس کی دیکھا دیکھی دیگر ممالک بھی ایساہی کرنے لگے ہیں۔حال ہی میں نیدرلینڈز میں برقع سمیت چہرہ ڈھانپنے والے ہر قسم کے کپڑے پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم اس پر عملدرآمد کے حوالے سے شکوک و شبہات ظاہر کیے گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نئی قانون سازی کے بعد اب عوامی سطح پر یعنی اسکول، کالج، ہسپتال، یونیورسٹی، شاپنگ مال سمیت تمام مقامات پر کسی بھی طرح سے چہرہ ڈھانپنے یا برقع لینے پر پابندی ہو گی۔

اس قانون کے تحت برقع، نقاب، موٹر سائیکل ہیلمٹ اور ماسک لینے پر بھی پابندی ہو گی اور خلاف ورزی کرنے پر 150یورو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔البتہ خواتین کو سر پر اسکارف لینے کی اجازت ہو گی لیکن اس میں بھی یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ ان کا چہرہ واضح طور پر نظرآنا چاہیے۔پولیس کے مطابق عوامی مقامات یا سرکاری اداروں میں اس قانون پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کی جائے گی اور مذکورہ افراد سے کہا جائے گا کہ وہ اپنے چہروں سے نقاب ہٹائیں یا پھر مذکورہ مقام سے چلے جائیں۔نیدرلینڈز میں عموماً کسی بھی قانون کا پانچ سال تک عملدرآمد کے بعد جائزہ لیا جاتا ہے لیکن اس قانون کا تین سال کے بعد ہی جائزہ لیا جائے گا۔یہ قانون گزشتہ سال جون میں منظور کیا گیا تھا اور اس وقت ایک اندازے کے مطابق نیدرلینڈز کی ایک کروڑ 70لاکھ کی آبادی میں محض کل 200 سے 400خواتین نقاب کرتی تھیں۔اس قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے عوام کی حفاظت اور لوگوں کو پہنچاننے میں مدد ملے گی۔یاد رہے کہ یورپ کے متعدد ملکوں میں اسی طرح کی پابندی عائد ہے جن میں فرانس، جرمنی، بیلجیئم، سوئٹزرلینڈ اور ڈنمارک شامل ہیں۔فرانس میں یہ قانون 2011 سے لاگو ہے جس کی خلاف ورزی پر وہاں بھی 150یورو جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔گزشتہ سال اکتوبر میں اقوام متحدہ نے اس پابندی کو خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے سبب خواتین اپنے گھروں تک محدود رہنے پر مجبور ہو جائیں گی۔
 

یاقوت

محفلین
تو کیا اب غیرمسلم اکثریت ممالک بھی اپنے قوانین مسلم اقلیت سے پوچھ کر بنائیں گے؟

تو ہمارے ہاں اقلیتوں کے حقوق کی دہائی اور دھاڑ دھاڑ کیوں؟؟؟؟؟؟
چہ چہ چہ چہ چہ ہر شخص کی انفرادی رائے محفوظ ہے۔ یہ محفوظ ہے۔
 
تو کیا اب غیرمسلم اکثریت ممالک بھی اپنے قوانین مسلم اقلیت سے پوچھ کر بنائیں گے؟
تو ہمارے ہاں اقلیتوں کے حقوق کی دہائی اور دھاڑ دھاڑ کیوں؟؟؟؟؟؟
چہ چہ چہ چہ چہ ہر شخص کی انفرادی رائے محفوظ ہے۔ یہ محفوظ ہے۔
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں۔۔۔۔
 

یاقوت

محفلین
عملی طور پر، ایسا کچھ نہیں ہے۔ نظری ابحاث کا معاملہ الگ ہے۔

معذرت خواہ ہوں اپنی کم استعدادی کے سبب آپ کے مراسلے کا مافی الضمیر سمجھنے میں ناکام رہا ہوں اگر آپ ذرا وضاحت کی روشنی ڈال دیں تو ذرہ نوازی ہوگی۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو ہمارے ہاں اقلیتوں کے حقوق کی دہائی اور دھاڑ دھاڑ کیوں؟
یہی بات آپ کو اس دن ہم نے سمجھانے کی پوری کوشش کی تھی، لیکن امید رکھتے ہیں اب سمجھ آ گئی ہو گی! :)
ظاہر ہے یہ خبر شائع کرنے والے پاکستانی مسلمان ہیں جنہیں شدید تکلیف ہے کہ ان کے ہم مذہبوں پر فرانس کے بعد نیدر لینڈ میں مذہبی پابندیوں کیوں لگائی جائی رہی ہیں۔ اسے باقاعدہ اسلاموفوبیا قرار دے رہے ہیں۔
البتہ ان کے اپنے وطن پاکستان میں قادیانی اقلیت پر مذہبی پابندیاں ہیں۔ جسے یہ شدت سے سپورٹ کرتے ہیں۔ اور اس کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرتے۔
جبکہ مغربی ممالک میں اس سے متعلق متضاد رویہ رکھتے ہیں کہ غیر مسلم اکثریت کی طرف سے نافذ کردہ ان مذہبی پابندیوں کی مسلم اقلیت پابند نہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

یاقوت

محفلین
ظاہر ہے یہ خبر شائع کرنے والے پاکستانی مسلمان ہیں جنہیں شدید تکلیف ہے کہ ان کے ہم مذہبوں پر فرانس کے بعد نیدر لینڈ میں مذہبی پابندیوں کیوں لگائی جائی رہی ہیں۔ اسے باقاعدہ اسلاموفوبیا قرار دے رہے ہیں۔
البتہ ان کے اپنے وطن پاکستان میں قادیانی اقلیت پر مذہبی پابندیاں ہیں۔ جسے یہ شدت سے سپورٹ کرتے ہیں۔ اور اس کی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرتے۔
جبکہ نیدر لینڈ میں اس سے متضاد رویہ رکھتے ہیں کہ مسلمان اکثریت کی طرف سے نافذ کردہ ان مذہبی پابندیوں کے پابند نہیں۔ :)

نہ تو میں اسے کم از کم (اپنی ذات کی حد تک) اسلامو فوبیا قرار دیتا ہوں اور نہ اس سے مجھے کوئی تکلیف ہے میں تو ہمیشہ سے کہتا ہوں کہ مغرب دورخا ہے۔اگر مغرب سیکولر ہے اور وہاں ہر طرح کی اقلیت اپنی مرضی سے رہ سکتی ہے تو نقاب پر پابندی کیوں آخر یہ بھی تو وہاں کی اقلیوں میں سے ایک اقلیت کا مذہبی معاملہ ہے اگر نہیں تو پھر کم از کم اپنے چہرے سے ہرطبقے کی اقدار کے احترام کا غازہ اتارے اور صاف صاف سامنے آجائے اسمیں دکھ کی کونسی بات ہے؟؟؟؟؟؟؟ رہی بات قادیانیت کی تو پاکستان سیکولر نہیں ہے اگر ہوتا تو آپ بات کرتے باقی قادیانیت پر آپ سے سیر حاصل بات ہوچکی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر مغرب سیکولر ہے اور وہاں ہر طرح کی اقلیت اپنی مرضی سے رہ سکتی ہے تو نقاب پر پابندی کیوں آخر یہ بھی تو وہاں کی اقلیوں میں سے ایک اقلیت کا مذہبی معاملہ ہے
اگر آپ یہ نیا قانون پڑھنے کی زحمت کرتے تو یہ بات نہ کہتے۔ دراصل انہوں نے پابندی صرف اسلامی نقاب پر نہیں بلکہ ہر چہرہ ڈھانپنے والی چیز پر لگائی ہے۔ جس میں غیر مذہبی ہیلمٹ بھی شامل ہے۔
اس قانون کا بنیادی مقصد پبلک میں شناخت کی غرض سے ہر چہرے کو ظاہر کرنا ہے۔ دیگر اسلامی پردوں جیسے سکارف یا دوپٹّے پر کوئی پابندی نہیں کہ اس میں چہرہ نہیں چھپتا۔
یوں سیکولر تہذیب کا تشخص قائم ہے البتہ مسلمانوں کی دل آزاری پھر بھی ہو گی۔
 

سید عمران

محفلین
یہ خبر شائع کرنے والے پاکستانی مسلمان ہیں
البتہ ان کے اپنے وطن پاکستان میں قادیانی اقلیت پر مذہبی پابندیاں ہیں۔
بقول آپ کے قادیانی مسلمان نہیں اقلیت ہیں۔۔۔
وہ خود اپنے کو غیر مسلم ڈکلئیر کرکے حقیقی معنوں میں اقلیت تسلیم کریں اور اپنے حقوق لے لیں۔۔۔
یہ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور مسلمان انہیں مسلمان نہیں کہتے۔۔۔
پھر حقوق کا معاملہ کیسے طے ہو؟؟؟
 

یاقوت

محفلین
اگر آپ یہ نیا قانون پڑھنے کی زحمت کرتے تو یہ بات نہ کہتے۔ دراصل انہوں نے پابندی صرف اسلامی نقاب پر نہیں بلکہ ہر چہرہ ڈھانپنے والی چیز پر لگائی ہے۔ جس میں غیر مذہبی ہیلمٹ بھی شامل ہے۔
اس قانون کا بنیادی مقصد پبلک میں شناخت کی غرض سے ہر چہرے کو ظاہر کرنا ہے۔ دیگر اسلامی پردوں جیسے سکارف یا دوپٹّے پر کوئی پابندی نہیں کہ اس میں چہرہ نہیں چھپتا۔
یوں سیکولر تہذیب کا تشخص قائم ہے البتہ مسلمانوں کی دل آزاری پھر بھی ہو گی۔
چلیں جی فرانس اور دیگر یورپی ممالک نے بھی صرف ""چہرہ چھپانے"" پر پابندی لگائی ہوگی۔لیکن اتنے پڑھے لکھے اور اعلی تعلیم یافتہ قانونی ماہرین یا قانون سازوں کو یہ نہیں سوچنا چاہییے تھا کہ ایک واضح اقلیت کا مذہبی معاملہ بھی اس سے متعلق ہے؟؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
کفار کی حکومت ہے جو چاہے بل بنائے اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔۔۔
جس کو یہ قانون پسند نہیں وہ ملک چھوڑ دے۔۔۔
مگر کفار کو بھی چاہیے کہ اسلامی احکامات پر تنقید چھوڑ دیں۔۔۔
اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو دوسری جانب سے بھی ایسی توقعات نہ پالیں!!!
 

جاسم محمد

محفلین
چلیں جی فرانس اور دیگر یورپی ممالک نے بھی صرف ""چہرہ چھپانے"" پر پابندی لگائی ہوگی۔لیکن اتنے پڑھے لکھے اور اعلی تعلیم یافتہ قانونی ماہرین یا قانون سازوں کو یہ نہیں سوچنا چاہییے تھا کہ ایک واضح اقلیت کا مذہبی معاملہ بھی اس سے متعلق ہے؟؟؟؟
یہ ان کا مسئلہ نہیں۔ مغربی جمہوری نمائندے اپنے قوانین مفاد عامہ کو سامنے رکھتے ہوئے پاس کرتے ہیں۔
جیسے پاکستان میں اکثریت کے دباؤ پر قادیانیوں کے جذبات کی پرواہ کئے بغیر مذہبی پابندیاں لگا دی گئی تھی۔ یہی کچھ آجکل مغرب میں چل رہا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ وہاں مسلمان اقلیت ہیں۔
 

م حمزہ

محفلین
یہ ان کا مسئلہ نہیں۔ مغربی جمہوری نمائندے اپنے قوانین مفاد عامہ کو سامنے رکھتے ہوئے پاس کرتے ہیں۔
جیسے پاکستان میں اکثریت کے دباؤ پر قادیانیوں کے جذبات کی پرواہ کئے بغیر مذہبی پابندیاں لگا دی گئی تھی۔ یہی کچھ آجکل مغرب میں چل رہا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ وہاں مسلمان اقلیت ہیں۔
کب تک آپ قادیانیوں پر لگائی گئی پابندیوں کا رونا روتے رہیں گے؟

ایک مخلصانہ گزارش ہے۔ مسلمان ہوجائیے۔ یقین جانیے یہ اس عاجز کی دلی خواہش ہے۔ کوئی طنز نہیں۔
 

زیک

مسافر
اس وقت ایک اندازے کے مطابق نیدرلینڈز کی ایک کروڑ 70لاکھ کی آبادی میں محض کل 200 سے 400خواتین نقاب کرتی تھیں۔
ملک کی آبادی 17000000
مسلمان آبادی 850000
مسلمان خواتین شاید 400000
نقابی خواتین 400

یعنی ایک ہزار مسلم خواتین میں سے ایک نقاب یا برقعہ پہنتی ہے
 

جاسم محمد

محفلین
کب تک آپ قادیانیوں پر لگائی گئی پابندیوں کا رونا روتے رہیں گے؟
میں نے قادیانی اقلیت کو محض بطور مثال موازنہ کیلئے پیش کیا ہے۔ یہ سمجھانے کیلئے کہ جب مغرب میں مسلم اقلیتوں پر مذہبی پابندیاں لگتی ہیں تو اس بنیاد پر مسلمانوں کو مغرب کے خلاف بے جا پراپگنڈہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ پہلے اپنے گریبانوں میں جھانکنا ضروری ہے کہ ان کے اپنے مسلم اکثریتی ممالک میں اقلیتوں کے ساتھ کیسا رویہ ہے۔
 
Top