فانیش مسیح کی ہلاکت!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مغرب کافر ملک نہیں ہیں آپ ایک مرتبہ قرآن مجید ترجمہ کے ساتھ پڑھ لیں آپ کو مزید بہت مفید معلومات حاصل ہونگی۔
نہیں تو بار بار اپنا موقت بدلی رہیں یہیں سب معلومات مل جائیں گی۔

اھل کتاب کافر نہیں ہیں۔ آپ ان کو کافر کہہ رہی ہیں تو قرآن سے کوئی آیت دکھا دیں جس میں اللہ سبحان تعالی نے اھل کتاب کو کافر کہا ہو۔

والسلام

شکریہ بھائی صاحب۔
یہ ہمارا ٹاپک تو نہیں اور نہ ہی اتنا اہم مسئلہ ہے۔ اگر آپکے نزدیک یہ اہل کتاب ملک ہیں تو ٹھیک ہے، بہرحال میرے نزدیک ان ممالک نے اپنے ملک کے قوانین کی بنیاد مذہب کی بنیاد پر نہیں رکھی ہے اور کوئی بھی خود کو عیسائی مذہب کا ملک نہیں کہتا ہے، بلکہ تمام قوانین انکے اپنے بنائے ہوئے ہیں اور اس میں کسی مذہب کا کوئی تعلق نہیں۔
 

کعنان

محفلین
ڈکشنری ڈاٹ کام پر امیگریشن کی تعریف:
[/color][/size]
im·mi·grate
(ĭm'ĭ-grāt')
v. im·mi·grat·ed, im·mi·grat·ing, im·mi·grates

v. intr.

to enter and settle in a country or region to which one is not native.​



بھائی صاحب،
آپ نے خامخواہ معاہدوں اور پاسپورٹ کی بحث کا تکلف ہی کیا۔
اگر آپ پہلے ہی بتا دیتے کہ آپ ان معاہدے ان قسموں ان عہدوں کو، ان سب کو اپنی پاؤں کی دھول سمجھتے ہیں تو بات اتنا بڑھتی ہی نہیں :)



السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمہ پہلے آپ فرما رہی تھیں کہ جرمنی کے فارم میں ویزہ لینے کے وقت وہ لکھا ہوتا ھے تو میں نے آپ کو دکھا دیا
اب آپ ڈکشنری لے کے آ گئی ہیں تو ایک بات تو پکی ھے کہ آپ کو یورپ میں ابھی تک پاسپورٹ نہیں ملا نہیں تو آپ یہ فضول کی حرکتیں نہ کرتیں۔
یہاں پر جب سیڑزنشپ ملتی ہی تو وہ قرآن یا بائبل پر ہاتھ رکھ کے قسم نہیں دلواتے اور نہ کی کوئی مسلم کلمہ یا کرسچن مقالمہ پڑھ کا قسم دلواتے ہیں
ایک کارڈ دیتے ہیں اور کہتے ہیں اس کو پڑھ لو ۔ اب چونکہ میں انگلینڈ میں ہوں تو یہاں اس کارڈ پر لکھا ہوتا ھے کہ میں کوئن کا احترام کروں گا اور میں اس ملک کے جو بھی قانون ہیں ان کا احترام کروں گا اگر میں کسی تخریب کاری میں ملوث پایا گیا تو مجھے اس قانون کے مطابق جو بھی فیصلہ ہو گا قبول ہو گا۔

اب اسے کے بعد آپ اپنی کوئی نئی سٹیٹمنٹ پیش کریں شکریہ

والسلام
 
ویسے اسپر مجھے ایک واقعہ یاد اگیا کہیں‌پڑھا تھا۔
کہ کوئن کے ماننے والے اس وقت سخت حیرت میں‌پڑگئے جب سنا کہ کوئن کے یہیاں‌ولادت ہوئی ہے اور کئی روز شرمائے شرمائے پھرے

ویسے مجھے معلوم نہ تھا کہ برٹش والے کوئن کا کلمہ پڑھ کر برٹش ہوتے ہیں۔ تو ان کا مذہب تو کوئنی مذہب ہوا۔
واہ رے پیسہ اور عیش کے متلاشی کیا کیا کلمہ پڑھنا پڑھتا ہے۔
 

کعنان

محفلین
شکریہ بھائی صاحب۔
یہ ہمارا ٹاپک تو نہیں اور نہ ہی اتنا اہم مسئلہ ہے۔ اگر آپکے نزدیک یہ اہل کتاب ملک ہیں تو ٹھیک ہے، بہرحال میرے نزدیک ان ممالک نے اپنے ملک کے قوانین کی بنیاد مذہب کی بنیاد پر نہیں رکھی ہے اور کوئی بھی خود کو عیسائی مذہب کا ملک نہیں کہتا ہے، بلکہ تمام قوانین انکے اپنے بنائے ہوئے ہیں اور اس میں کسی مذہب کا کوئی تعلق نہیں۔

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمہ جب آپ کو پوری انفارمیشن نہیں ھے کسی بھی قسم کی تو مہربانی فرما کے بات کو آگے آگے نہ بڑھائیں جتنی آپ کو معلومات ہیں وہیں تک محدود رہیں جس سے آپ کو اپنے آپ میں ہی شرمندہ ہونا پڑے۔

بات شاتم سے چلی تھی اور ختم بھی ہو گئی تھی آپ نے اس میں سے خود ہی پوائنٹ نکالنے شروع کئے اور امگریشن تک پہنچ گئیں
ٹھیک ھے اگر آپ کو یورپ میں کوئی امگریشن مسئلہ ھے تو مجھے بتائیں میں آپ کو اس کے لئے اڈوائس دوں گا کام جلدی ہو جائے گا

والسلام
 
ابن حسن:

ہمارا اصل موضوع ہے ایسے مسلمان جو کہ کافر ملک اور کافر معاشرے میں معاہدے کے تحت رہ رہے ہیں۔
آپ نے جتنے دلائل دیے ہیں، وہ ان سے متعلق نہیں، سوائے مودودی صاحب کی اس تحریر کے کہ:


تو سیدھی سی بات ہے اگر کسی مسلمان کو کافر معاشرے اور ملک میں محسوس ہو رہا ہے کہ وہ اپنے نماز رزرے وغیرہ کی پابندی نہیں کر پا رہا تو وہ وہاں سے ہجرت کر کے اسلامی حکومت میں چلا جائے۔
مگر اس سے اُسے یہ حق کہاں سے حاصل ہو گیا کہ وہ "عہد" کر کے کافر ملک میں جائے کہ وہ اسکے قوانین کی پابندی کرے گا، اور پھر "بدعہدی" کرتے ہوئے لوگوں کو قتل کرتا پھرے؟

دیکھئیے، اتنی لمبی تحریر لکھنے کے باوجود اس اصل مسئلے کے متعلق آپ کی تحریر میں ایک دلیل بھی موجود نہیں ہے۔

بقیہ یہ بحث لاتعلق ہے کہ آیا کفار سے معاہدہ کرنے والی یہ آیت منسوخ ہو گئی ہے، یا یہ قیاس کرنا کہ رسول نے کفار سے معاہدہ کسی نبوی پیشنگوئی کی وجہ سے کیا ورنہ یہ حرام ہے،۔۔۔ یا پھر وقت کے معیاد کو بیچ میں لانا وغیرہ وغیرہ۔

آج کے حالات کے مطابق اسلامی حکومتوں نے عالمی معاہدہ کیا ہوا ہے کہ اگر اسکے پاسپورٹ پر اسکے شہری دوسرے ممالک جاتے ہیں تو انکے امیگریشن قوانین کی پابندی ان پر لازم ہے۔ اور اگر انہیں یہ شرط منظور نہیں تو کوئی انکے ہاتھ جوڑ کر انہیں آنے کی دعوت نہیں دے رہا اور وہ اپنے ملک میں ہی رہیں۔

اور یہ معاہدے جاری و ساری ہیں اور کسی اسلامی ملک نے انہیں کالعدم کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

چنانچہ، اسکے بعد اگر کوئی شہری غیر ملک میں جا کر اسکے قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے بدعہدی کرتا ہے، تو وہ مجرم ہے اور اسکے اس بے وقوفانہ فعل کی وجہ سے ان غیر ممالک میں موجود بقیہ مسلم اقلیت خطرے کا شکار ہو جائے گی۔ ذرا عقل استعمال کرتے ہوئے ٹھنڈے ذہن سے سوچئیے کہ نازی انتہا پسند اسکے اس فعل کو بنیاد بناتے ہوئے دیگر ہزاروں مسلمانوں کا قتل کر دیں تو نقصان کس کا ہو گا؟ آپ لوگ جذباتی لوگ ہیں اور اس لیے آپکے تمام فیصلے جذباتیت پر مبنی ہیں۔ اس جذباتیت کا امت کو نقصان تو بہت ہو سکتا ہے، مگر بھلا نہیں۔

کافر معاشرے میں کافر بڑھیا عورت کی مثال سب سے اچھا نمونہ ہمارے سامنے تھی۔ مگر افسوس کہ یہ چونکہ ہماری جذباتیت کی تسکین نہیں کر سکتی اس لیے ہم اسے کوئی اہمیت دینے کے لیے تیار نہیں، حالانکہ کافر یورپی ممالک کے حساب سے یہی مثال عین اسوہ رسول ہے۔

مہوش صرف یہ کہ دینے سے کہ دلائل لا تعلق ہیں ، ایسا ہو نہیں جاتا آپ اپنے موقف کا شروع سے جائزہ لیجے تو آپ کو علم ہو جائے گا کہ آپ کے تمام دلائل کا جواب دیا گیا ہے بلکہ رفتہ رفتہ آپ اپنے موقف سے دستبردار ہو کر اس کو محدود کرتی چلی گئیں ہیں۔ شروع میں میں صرف آپ عامر چیمہ شہید اور علم الدین شہید کو mob justice کا ذمہ دار ٹھرا رہیں تھیں بعد ازاں آپ اس سے دسبردار ہو گئیں پھر آپ نے ایفائے عہد ،صلح حدیبیہ اور سورہ انفال کی مثال دے کر بات کی جس کے بعد اپنی سابقہ پوسٹ‌میں میں نے جب یہ واضح کر دیا کہ اس کا کوئی تعلق توہین رسالت سے نہیں ہے اور یہ دلیل کوئی شرعی دلیل نہیں ہے کہاگر صلح حدیبیہ کی گئی تو اس سے یہ لاز م آتا ہے غیر مسلم معاشرے میں مسلمان توہین رسالت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر جائیں تو اس دفعہ آپ ایک بار پھر وہیں‌لوٹ گئیں ہیں جہاں سے آپ نے بات شروع کی تھی اپنی سابقہ پوسٹز میں آپ دیکھیں آپ یہ باتیں پہلے بھی کر چکی ہیں اور اب ان کو دہرا رہیں ہیں بحث برائے بحث اسی کو کہتے ہیں۔
مگر اس سے اُسے یہ حق کہاں سے حاصل ہو گیا کہ وہ "عہد" کر کے کافر ملک میں جائے کہ وہ اسکے قوانین کی پابندی کرے گا، اور پھر "بدعہدی" کرتے ہوئے لوگوں کو قتل کرتا پھرے؟
یہ بات آ پ پہلے بھی کرچکی ہیں اور اب پھر اس کو دہرا رہی ہیں تو میرا پھر وہی جواب ہے کہ کوئی مسلمان شرعی طور پر اس کا پابند نہیں کہ وہ کسی ایسے معاہدے یا قانون کی پابندی کرے جس سے اس کے عقائد پر زد آتی ہو۔ اگر مغربی ممالک ایسی جسارت کرنے والوں کو سپورٹ کریں گئے تو یہ بات تمام اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی ہو گی جس کے تحت خود مغرب میں بہت ساری چیزوں کی اہانت جرم ہے۔

اسکے اس بے وقوفانہ فعل کی وجہ سے ان غیر ممالک میں موجود بقیہ مسلم اقلیت خطرے کا شکار ہو جائے گی۔ ذرا عقل استعمال کرتے ہوئے ٹھنڈے ذہن سے سوچئیے کہ نازی انتہا پسند اسکے اس فعل کو بنیاد بناتے ہوئے دیگر ہزاروں مسلمانوں کا قتل کر دیں تو نقصان کس کا ہو گا؟ آپ لوگ جذباتی لوگ ہیں اور اس لیے آپکے تمام فیصلے جذباتیت پر مبنی ہیں۔ اس جذباتیت کا امت کو نقصان تو بہت ہو سکتا ہے، مگر بھلا نہیں۔

آپ کیا یہ کہنا چاہ رہی ہیں کہ اگر مغرب کو توہین رسالت کی کھلی چھوٹ دے دی جائے تو مسلم اقلیت زیادہ محفوظ ہو جائے گی؟؟؟ عجیب منطق ہے آپ کی۔ اور دوسری بات یہ کہ کیا یہ بہت بڑا مفروضہ نہیں کہ کہ مسلمان مغرب میں بہت محفوظ ہیں؟؟؟ ساری دنیا میں مسلمانوں کی جان و مال سے مغرب جس طرح کھلواڑ کر رہا ہے وہ کس کو نہیں معلوم ؟؟؟؟ مروا جیسی بے گنا ہ عورتوں کو قتل کر دیا جاتا ہے کوئی اسکا پرسان حال نہیں ؟؟اس کا اور اس کے شوہر کا کیا قصور تھا ؟؟؟ کس دنیا میں رہتی ہیں آپ، مغرب آپ کا دشمن ہے اور رہے گا چاہے آپ تو ہین رسالت ہی پر سمجھوتہ کیوں نہ کر لیں ۔ ہم مسلمان کسی قیمت پر تو ہین رسالت برداشت نہیں کریں گئی ورنہ ہمارا دین ہی ختم ہو جائے گا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و آبرو ہی اس دین کی سب سے بڑی بنیاد ہے۔
آپ نے جس بڑھیا کی دلیل دی تو یہ صحیح ہے رحمت للعالمین کی رحمت بہت وسیع ہے اور یہ اختیار بھی آپ کا ہی تھا کہ جس کو چاہیں معاف کر دیں اور آپ نے اس بڑھیا کو ہی نہیں بلکہ عبد اللہ بن ابی کو بھی معاف کرنا چاہا تھا لیکن یہ اختیار اب امت کے پاس نہیں کہ وہ توہین رسالت کے مجرمین کو معاف کرے اس پر ہی اس امت کا اجماع ہے۔

”امام خاتمہ المجتہدین تقی الدین ابی الحسن علی بن عبدالکافی السبکی اپنی کتاب ”السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم“ میں لکھتے ہیں کہ قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ امت کا اجماع ہے کہ مسلمانوں میں سے جو شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں تنقیص کرے اور سب و شتم کرے وہ واجب القتل ہے، ابوبکر ابن المنذر فرماتے ہیں کہ تمام اہل علم کا اس پر اجماع ہے کہ جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سب و شتم کرے اس کا قتل واجب ہے، امام مالک بن انس، امام لیث، امام احمد اور امام اسحق اسی کے قائل ہیں اور یہی مذہب ہے امام شافعی کا، قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ اس طرح کا قول امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب سے اور امام ثوری سے اور امام اوزاعی سے شاتم رسول کے بارے میں منقول ہے۔ امام محمد بن سحنون فرماتے ہیں کہ علماء نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب و شتم کرنے والے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کے کفر پر اجماع کیا ہے،اور ایسے شخص پر عذاب الٰہی کی وعید ہے اور جو شخص ایسے موذی کے کفرو عذاب میں شک و شبہ کرے وہ بھی کافر ہے، امام ابو سلیمان الخطابی فرماتے ہیں کہ مجھے کوئی ایسا مسلمان معلوم نہیں ،جس نے ایسے شخص کے واجب القتل ہونے میں اختلاف کیا ہو۔“ علامہ ابن عابدین شامی اپنی مشہور زمانہ کتاب ”رسائل ابن عابدین“ میں اس سے بڑھ کر لکھتے ہیں:

”جو ملعون اور موذی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عالی میں گستاخی کرے اور سب و شتم کرے، اس کے بارے میں مسلمانوں کے دل ٹھنڈے نہیں ہوتے جب تک کہ اس خبیث کو سخت سزا کے بعد قتل نہ کیا جائے یا سولی پر نہ لٹکایا جائے، کیونکہ وہ اسی سزا کا مستحق ہے، اور یہ سزا دوسروں کے لئے عبرت ہے۔“ : ”
 

کعنان

محفلین
ویسے اسپر مجھے ایک واقعہ یاد اگیا کہیں‌پڑھا تھا۔
کہ کوئن کے ماننے والے اس وقت سخت حیرت میں‌پڑگئے جب سنا کہ کوئن کے یہیاں‌ولادت ہوئی ہے اور کئی روز شرمائے شرمائے پھرے

ویسے مجھے معلوم نہ تھا کہ برٹش والے کوئن کا کلمہ پڑھ کر برٹش ہوتے ہیں۔ تو ان کا مذہب تو کوئنی مذہب ہوا۔
واہ رے پیسہ اور عیش کے متلاشی کیا کیا کلمہ پڑھنا پڑھتا ہے۔

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کوئی بات نہیں بھئی علی کی نسبت سے آپ دونوں قریبی ہی ہیں اسی لئے کلمہ سے ناواقف ہیں۔

والسلام
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

محترمہ جب آپ کو پوری انفارمیشن نہیں ھے کسی بھی قسم کی تو مہربانی فرما کے بات کو آگے آگے نہ بڑھائیں جتنی آپ کو معلومات ہیں وہیں تک محدود رہیں جس سے آپ کو اپنے آپ میں ہی شرمندہ ہونا پڑے۔

بات شاتم سے چلی تھی اور ختم بھی ہو گئی تھی آپ نے اس میں سے خود ہی پوائنٹ نکالنے شروع کئے اور امگریشن تک پہنچ گئیں
ٹھیک ھے اگر آپ کو یورپ میں کوئی امگریشن مسئلہ ھے تو مجھے بتائیں میں آپ کو اس کے لئے اڈوائس دوں گا کام جلدی ہو جائے گا

والسلام

چل پگلے مجھے بتا
کیا کرنا پڑے گا برٹش پاسپورٹ لینے کے لیے ۔ کوئن کا کلمہ پڑھے بغیر
اور کیا یہ سروس فری ہے اگر ہے تو اور دوستوں‌کو بھی بتادوں؟
 

کعنان

محفلین
اگر عورتیں‌جمعہ کی نماز مسجد میں پڑھ لیں‌تو ملک اسلامی ہوجائے گا؟
فقہ حنفی کے نزدیک تو یہ کچھ زیادہ پسندیدہ عمل نہیں‌ہے ویسے۔


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کاتہ

کیا نماز پڑھنے کے لئے ملک کا اسلامی ہونا ضروری ھے

والسلام
 

کعنان

محفلین
چل پگلے مجھے بتا
کیا کرنا پڑے گا برٹش پاسپورٹ لینے کے لیے ۔ کوئن کا کلمہ پڑھے بغیر
اور کیا یہ سروس فری ہے اگر ہے تو اور دوستوں‌کو بھی بتادوں؟

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کاتہ
اگر کوئی غیر مسلم کلمہ پڑھ لے تو وہ مسلمان ہو جائے گا
ذرا یہ بھی بتائیں دوستوں کو

دونوں سروس ہیں اور میں پہلے دوستوں کو لکھ چکا ہوں میری پچلی پوسٹ بھی پڑھیں وہاں شروع میں یہی ذکر کیا تھا کہ دونوں طریقوں سے سی ایس مل جاتی ھے

والسلام
 

کعنان

محفلین


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کاتہ
جناب میں آپ کا دوست نہیں ہوں اور فارم کے قوانیں پڑھ لیں اگر نہیں پڑھے ہوئے
بدتمیزی کی اجازت نہیں ھے آپ اپنے گھر میں نہیں بیٹھے ہوئے
لیگل گفتگو کرو جتنی بھی کرنی ھے اس کی اجازت ھے مگر بد تمیزی نہیں۔

والسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش صرف یہ کہ دینے سے کہ دلائل لا تعلق ہیں ، ایسا ہو نہیں جاتا آپ اپنے موقف کا شروع سے جائزہ لیجے تو آپ کو علم ہو جائے گا کہ آپ کے تمام دلائل کا جواب دیا گیا ہے بلکہ رفتہ رفتہ آپ اپنے موقف سے دستبردار ہو کر اس کو محدود کرتی چلی گئیں ہیں۔ شروع میں میں صرف آپ عامر چیمہ شہید اور علم الدین شہید کو mob justice کا ذمہ دار ٹھرا رہیں تھیں بعد ازاں آپ اس سے دسبردار ہو گئیں پھر آپ نے ایفائے عہد ،صلح حدیبیہ اور سورہ انفال کی مثال دے کر بات کی جس کے بعد اپنی سابقہ پوسٹ‌میں میں نے جب یہ واضح کر دیا کہ اس کا کوئی تعلق توہین رسالت سے نہیں ہے اور یہ دلیل کوئی شرعی دلیل نہیں ہے کہاگر صلح حدیبیہ کی گئی تو اس سے یہ لاز م آتا ہے غیر مسلم معاشرے میں مسلمان توہین رسالت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کر جائیں تو اس دفعہ آپ ایک بار پھر وہیں‌لوٹ گئیں ہیں جہاں سے آپ نے بات شروع کی تھی اپنی سابقہ پوسٹز میں آپ دیکھیں آپ یہ باتیں پہلے بھی کر چکی ہیں اور اب ان کو دہرا رہیں ہیں بحث برائے بحث اسی کو کہتے ہیں۔

یہ بات آ پ پہلے بھی کرچکی ہیں اور اب پھر اس کو دہرا رہی ہیں تو میرا پھر وہی جواب ہے کہ کوئی مسلمان شرعی طور پر اس کا پابند نہیں کہ وہ کسی ایسے معاہدے یا قانون کی پابندی کرے جس سے اس کے عقائد پر زد آتی ہو۔ اگر مغربی ممالک ایسی جسارت کرنے والوں کو سپورٹ کریں گئے تو یہ بات تمام اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی ہو گی جس کے تحت خود مغرب میں بہت ساری چیزوں کی اہانت جرم ہے۔



آپ کیا یہ کہنا چاہ رہی ہیں کہ اگر مغرب کو توہین رسالت کی کھلی چھوٹ دے دی جائے تو مسلم اقلیت زیادہ محفوظ ہو جائے گی؟؟؟ عجیب منطق ہے آپ کی۔ اور دوسری بات یہ کہ کیا یہ بہت بڑا مفروضہ نہیں کہ کہ مسلمان مغرب میں بہت محفوظ ہیں؟؟؟ ساری دنیا میں مسلمانوں کی جان و مال سے مغرب جس طرح کھلواڑ کر رہا ہے وہ کس کو نہیں معلوم ؟؟؟؟ مروا جیسی بے گنا ہ عورتوں کو قتل کر دیا جاتا ہے کوئی اسکا پرسان حال نہیں ؟؟اس کا اور اس کے شوہر کا کیا قصور تھا ؟؟؟ کس دنیا میں رہتی ہیں آپ، مغرب آپ کا دشمن ہے اور رہے گا چاہے آپ تو ہین رسالت ہی پر سمجھوتہ کیوں نہ کر لیں ۔ ہم مسلمان کسی قیمت پر تو ہین رسالت برداشت نہیں کریں گئی ورنہ ہمارا دین ہی ختم ہو جائے گا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت و آبرو ہی اس دین کی سب سے بڑی بنیاد ہے۔
آپ نے جس بڑھیا کی دلیل دی تو یہ صحیح ہے رحمت للعالمین کی رحمت بہت وسیع ہے اور یہ اختیار بھی آپ کا ہی تھا کہ جس کو چاہیں معاف کر دیں اور آپ نے اس بڑھیا کو ہی نہیں بلکہ عبد اللہ بن ابی کو بھی معاف کرنا چاہا تھا لیکن یہ اختیار اب امت کے پاس نہیں کہ وہ توہین رسالت کے مجرمین کو معاف کرے اس پر ہی اس امت کا اجماع ہے۔

”امام خاتمہ المجتہدین تقی الدین ابی الحسن علی بن عبدالکافی السبکی اپنی کتاب ”السیف المسلول علی من سب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم“ میں لکھتے ہیں کہ قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ امت کا اجماع ہے کہ مسلمانوں میں سے جو شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں تنقیص کرے اور سب و شتم کرے وہ واجب القتل ہے، ابوبکر ابن المنذر فرماتے ہیں کہ تمام اہل علم کا اس پر اجماع ہے کہ جو شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سب و شتم کرے اس کا قتل واجب ہے، امام مالک بن انس، امام لیث، امام احمد اور امام اسحق اسی کے قائل ہیں اور یہی مذہب ہے امام شافعی کا، قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ اس طرح کا قول امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب سے اور امام ثوری سے اور امام اوزاعی سے شاتم رسول کے بارے میں منقول ہے۔ امام محمد بن سحنون فرماتے ہیں کہ علماء نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب و شتم کرنے والے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والے کے کفر پر اجماع کیا ہے،اور ایسے شخص پر عذاب الٰہی کی وعید ہے اور جو شخص ایسے موذی کے کفرو عذاب میں شک و شبہ کرے وہ بھی کافر ہے، امام ابو سلیمان الخطابی فرماتے ہیں کہ مجھے کوئی ایسا مسلمان معلوم نہیں ،جس نے ایسے شخص کے واجب القتل ہونے میں اختلاف کیا ہو۔“ علامہ ابن عابدین شامی اپنی مشہور زمانہ کتاب ”رسائل ابن عابدین“ میں اس سے بڑھ کر لکھتے ہیں:

”جو ملعون اور موذی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عالی میں گستاخی کرے اور سب و شتم کرے، اس کے بارے میں مسلمانوں کے دل ٹھنڈے نہیں ہوتے جب تک کہ اس خبیث کو سخت سزا کے بعد قتل نہ کیا جائے یا سولی پر نہ لٹکایا جائے، کیونکہ وہ اسی سزا کا مستحق ہے، اور یہ سزا دوسروں کے لئے عبرت ہے۔“ : ”


شروع سے لیکر آخر تک آپکی بحث میں ایک بھی دلیل ایسی نہیں جس سے ثابت ہو کہ کافر ملک و معاشرے میں معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قتل و غارتگیری اور عہد شکنی شروع کر دی جائے۔
اتنی لمبی تقریری کرنے کی بجائے آپ فقط ایک ایسی دلیل قران و سنت سے دے دیتے تو سب کا بھلا ہو جاتا۔
اور میں اپنے کسی مؤقف سے دستبردار نہیں ہوئی بلکہ انہیں بار بار دہرانے کا فائدہ کیا جب آپ کسی معاہدے کسی قسم اور کسی عہد کو مانتے ہی نہیں۔ اسکے بعد میری طرف سے اتمام حجت ہو چکی اور اب آپ جیسے حضرات کا علاج صرف خدا کے پاس ہے ورنہ آپکی اس کھلی اور جارحانہ بدعہدی پر جب پوری دنیا مل کر مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہو گی۔

آپ لوگوں کو دیکھ کر واقعی اللہ سے دعا مانگتی ہوں کہ یا اللہ تو دانا دشمن دے دے مگر ایسے ناداں دوست نہ دے کہ جو امت کو وہ نقصان پہنچائیں جو ہزار امریکہ مل کر بھی نہیں پہنچا سکتے۔

عامر چیمہ وغیرہ بدعہدی کے مرتکب اور اقدام قتل کے مجرم ہیں اور یہ وہی فتنہ ہے جو کہ mob justice کرنے والوں کی سرشت میں پھیل پھول رہا ہے اور آج جو اس mob justice پر کوئی قابو نہیں پایا جا سکتا اسکی ایک بنیادی وجہ عامر چیمہ جیسے جنونی حضرات کو اسلام کا ہیرو بنا کر پیش کرنا ہے۔
 

گرائیں

محفلین
محترمی ابن حسن، بہت شکریہ اتنے تفصیلی حوالے کا۔ امیدہے تمام مسلمانوں کو اب سمجھ میں آ گئی ہو گی کہ توہین رسالت کے قانون کا ہٹانا کس کے فائدے میں ہے۔

اب اس دھاگے کو مقفل ہو ہی جانا چاہئے۔

اس میں اب اور کچھ نہیں رہا۔
 
شروع سے لیکر آخر تک آپکی بحث میں ایک بھی دلیل ایسی نہیں جس سے ثابت ہو کہ کافر ملک و معاشرے میں معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قتل و غارتگیری اور عہد شکنی شروع کر دی جائے۔
اتنی لمبی تقریری کرنے کی بجائے آپ فقط ایک ایسی دلیل قران و سنت سے دے دیتے تو سب کا بھلا ہو جاتا۔
اور میں اپنے کسی مؤقف سے دستبردار نہیں ہوئی بلکہ انہیں بار بار دہرانے کا فائدہ کیا جب آپ کسی معاہدے کسی قسم اور کسی عہد کو مانتے ہی نہیں۔ اسکے بعد میری طرف سے اتمام حجت ہو چکی اور اب آپ جیسے حضرات کا علاج صرف خدا کے پاس ہے ورنہ آپکی اس کھلی اور جارحانہ بدعہدی پر جب پوری دنیا مل کر مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہو گی۔

آپ لوگوں کو دیکھ کر واقعی اللہ سے دعا مانگتی ہوں کہ یا اللہ تو دانا دشمن دے دے مگر ایسے ناداں دوست نہ دے کہ جو امت کو وہ نقصان پہنچائیں جو ہزار امریکہ مل کر بھی نہیں پہنچا سکتے۔

عامر چیمہ وغیرہ بدعہدی کے مرتکب اور اقدام قتل کے مجرم ہیں اور یہ وہی فتنہ ہے جو کہ mob justice کرنے والوں کی سرشت میں پھیل پھول رہا ہے اور آج جو اس mob justice پر کوئی قابو نہیں پایا جا سکتا اسکی ایک بنیادی وجہ عامر چیمہ جیسے جنونی حضرات کو اسلام کا ہیرو بنا کر پیش کرنا ہے۔

اس کا فیصلہ تو یہ پوری تھریڈ پڑھنے والے ضرور کر لیں گئے کہ کس نے دلائل سے بات کی اور کس نے محض مغرب نوازی اور نری جذباتیت سے کام لیا ہے۔ اور دلیل تو ہم آپ سے مانگ رہے ہیں کہ کیسے شرعی تقاضوں کے برخلاف کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے اس سلسلے میں واحد دلیل آپ نے جو دی وہ مسترد کر دی گئی دلائل کے ذریعے اور اس کے بعد آپ کچھ کہی نہ پائیں ماسوائے وہی اپنی پرانی تقریروں کے۔۔
اور اگر آپ اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئیں تو ذرا واضح کر دیجئے کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور علم الدین شہید اور عامر چیمہ شہید کے عمل میں کیا فرق ہے؟؟؟

بقیہ دہراتی رہیے اپنی باتیں شاید آپ یہ سمجھ کر صرف اپنے اقوال پیش کرتی ہیں کہ گویا کہ یہ بھی کوئی از قسم شرعی نصوص ہیں اطلاعا عرض ہے کہ ایسا نہیں ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اس کا فیصلہ تو یہ پوری تھریڈ پڑھنے والے ضرور کر لیں گئے کہ کس نے دلائل سے بات کی اور کس نے محض مغرب نوازی اور نری جذباتیت سے کام لیا ہے۔ اور دلیل تو ہم آپ سے مانگ رہے ہیں کہ کیسے شرعی تقاضوں کے برخلاف کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے اس سلسلے میں واحد دلیل آپ نے جو دی وہ مسترد کر دی گئی دلائل کے ذریعے اور اس کے بعد آپ کچھ کہی نہ پائیں ماسوائے وہی اپنی پرانی تقریروں کے۔۔
اور اگر آپ اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئیں تو ذرا واضح کر دیجئے کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور علم الدین شہید اور عامر چیمہ شہید کے عمل میں کیا فرق ہے؟؟؟

بقیہ دہراتی رہیے اپنی باتیں شاید آپ یہ سمجھ کر صرف اپنے اقوال پیش کرتی ہیں کہ گویا کہ یہ بھی کوئی از قسم شرعی نصوص ہیں اطلاعا عرض ہے کہ ایسا نہیں ہے۔

میں نے تو قران و سنت سے موضوع کے عین مطابق تمام دلائل و ثبوت پیش کر دیے ہیں۔ اب اگر آپ دلیل کی بجائے اپنے قیاسات کو اتنا بڑا بنا دیتے ہیں کہ یہ قرانی آیت منسوخ ہے، رسول ص کا صلح حدیبیہ کا معاہدہ صرف Divine Inspiration کی وجہ سے تھا اور بقیہ مسلمان حکومتوں کو غیر مسلم حکومتوں سے کوئی معاہدہ کرنے کا اختیار نہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔ تو میں بھلا آپ کا اور آپکے ان قیاسات کا کیا بگاڑ سکتی ہوں۔
اور پھر آپکی جاری کردی شریعت کا سب سے بڑا اصول کہ جاؤ اور جا کر کھل کر پہلے غیر مسلم ممالک سے معاہدے کروں، انہیں قسمیں دو کہ انکے قانون کا احترام کرو گے، اور جب اس بنیاد پر وہ تمہیں اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دیں تو لگ جاؤ قتل عام پر، لگ جاؤ بدعہدی و بد شکنی پر اور بس یہی اسلام کا عروج ہے۔

اللہ تعالی امت مسلمہ کو کسی اور سے نہیں، مگر سب سے پہلے اس انتہا پسندی سے محفوظ رکھے۔ امین۔

اصل میں ہر معاشرے میں موجود یہ انتہا پسند ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ آج یہ شہدۃ الحجاب کے لیے تو احتجاج کر رہے ہیں، اور ہر انسانیت دوست شخص بغیر تفرین مذہب و نسل و ملک کے اس احتجاج میں شامل ہے، مگر یہ لوگ اپنی جذباتیت کی بنا پر یہ دیکھنے سے قاصر ہیں کہ انکی انتہا پسندی کا جو عکس نازیوں کی صورت میں اس معاشرے میں موجود ہے، وہ وہی بہانے لیکر مسلمانوں کا قتل کر رہا ہے جس قسم کے بہانے بازیاں اور حیلے بازیاں یہ غیر مسلم ممالک میں اپنے قتل کرنے کے لیے بناتے ہیں۔
 
میں نے تو قران و سنت سے موضوع کے عین مطابق تمام دلائل و ثبوت پیش کر دیے ہیں۔ اب اگر آپ دلیل کی بجائے اپنے قیاسات کو اتنا بڑا بنا دیتے ہیں کہ یہ قرانی آیت منسوخ ہے، رسول ص کا صلح حدیبیہ کا معاہدہ صرف divine inspiration کی وجہ سے تھا اور بقیہ مسلمان حکومتوں کو غیر مسلم حکومتوں سے کوئی معاہدہ کرنے کا اختیار نہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔ تو میں بھلا آپ کا اور آپکے ان قیاسات کا کیا بگاڑ سکتی ہوں۔
اور پھر آپکی جاری کردی شریعت کا سب سے بڑا اصول کہ جاؤ اور جا کر کھل کر پہلے غیر مسلم ممالک سے معاہدے کروں، انہیں قسمیں دو کہ انکے قانون کا احترام کرو گے، اور جب اس بنیاد پر وہ تمہیں اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دیں تو لگ جاؤ قتل عام پر، لگ جاؤ بدعہدی و بد شکنی پر اور بس یہی اسلام کا عروج ہے۔

اللہ تعالی امت مسلمہ کو کسی اور سے نہیں، مگر سب سے پہلے اس انتہا پسندی سے محفوظ رکھے۔ امین۔

اصل میں ہر معاشرے میں موجود یہ انتہا پسند ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ آج یہ شہدۃ الحجاب کے لیے تو احتجاج کر رہے ہیں، اور ہر انسانیت دوست شخص بغیر تفرین مذہب و نسل و ملک کے اس احتجاج میں شامل ہے، مگر یہ لوگ اپنی جذباتیت کی بنا پر یہ دیکھنے سے قاصر ہیں کہ انکی انتہا پسندی کا جو عکس نازیوں کی صورت میں اس معاشرے میں موجود ہے، وہ وہی بہانے لیکر مسلمانوں کا قتل کر رہا ہے جس قسم کے بہانے بازیاں اور حیلے بازیاں یہ غیر مسلم ممالک میں اپنے قتل کرنے کے لیے بناتے ہیں۔


اگر وہ باتیں صرف میرے قیاسات ہیں تو پھر تو بڑا آسان ہے کہ آپ خود قرآن و سنت سے صحیح تصویر پیش کر دیتیں اس میں مشکل کیا تھی؟؟
لائیے اگر کوئی دلیل آپ رکھتی ہیں مگر آپ کو مسئلہ یہ ہے کہ وہ باتیں آپ سرے سے گول کر جاتیں ہیں جن کے جواب آپ کے پاس نہیں ہوتے۔
کچھ دیر پہلے آپ کہ رہی تھیں کہ میں اپنے موقف سے دستبردار نہیں‌ہوئی پھر جن اس حوالے سے سوال دہرایا گیا تو جواب اس پوسٹ میں آپ پھر گول کر گئییں ۔ مہوش یہ ہٹ دھرمی ہے اور اس سے کسی کی عزت بڑھتی نہیں جو کوئی اس تھریڈ کو پرھے گا وہ کیا رائے آپ کے بارے میں قائم کرے گا؟؟؟


اور پھر آپکی جاری کردی شریعت کا سب سے بڑا اصول کہ جاؤ اور جا کر کھل کر پہلے غیر مسلم ممالک سے معاہدے کروں، انہیں قسمیں دو کہ انکے قانون کا احترام کرو گے، اور جب اس بنیاد پر وہ تمہیں اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دیں تو لگ جاؤ قتل عام پر، لگ جاؤ بدعہدی و بد شکنی پر اور بس یہی اسلام کا عروج ہے۔
اس کو کہتے ہیں کہ ماروں گٹھنا پھوٹے آنکھ۔ کون یہ سب باتیں کہ رہا ہے اور کیوں آپ اپنے الفاظ کسی کے منہ میں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں میں تو صرف یہ کہ رہا ہوں کہ مغربی ممالک کے وہ قوانین جن کی زد مسلمانوں کے مسلمہ عقائد و نظریات پر پڑتی ہوں وہ لائق اعتنا نہیں رہ جاتے اگ کوئی ملک بتوں کو سجدہ لازم قرار دے دے تو کیا آپ کریں گی بتوں کو سجدہ؟؟؟؟
پھر اہم شخصیات روحانی رہنماوں کو پروٹیکشن تو خود متعدد قوانین کے تحت حاصل ہے اگر مغرن ان قوانین کے تحت شاتمین پر مقدمہ چلائے تو نوبت قتل تک نہ آئے لیکن جب ایسوں کو پروٹکٹ کیا جائے گا تو پھر مسلم بھی ان کے نام نہاد قوانیں کے پابند نہیں ان کے نزدیک سب سے بڑا قانون قرآن و سنت ہے اور جب بھی دیگر کوئی قانون اس سے ٹکرائے گا تو قرآن و سنت کو ہی ترجیع دی جائے گی۔
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کاتہ
جناب میں آپ کا دوست نہیں ہوں اور فارم کے قوانیں پڑھ لیں اگر نہیں پڑھے ہوئے
بدتمیزی کی اجازت نہیں ھے آپ اپنے گھر میں نہیں بیٹھے ہوئے
لیگل گفتگو کرو جتنی بھی کرنی ھے اس کی اجازت ھے مگر بد تمیزی نہیں۔

والسلام

برا لگا تو معذرت ۔ میں‌تو محبت میں‌کہہ ریا تھا۔
کہ مجھے اپ طالوت طالوت لگے۔
ویسے اپ کیا المہاجرون سے تو نہیں بکری والے؟
بھائی نہ عورتوں کا مسجدمیں‌نماز پڑھا ملک کو اسلامی کرسکتا ہے نہ نمازپڑھنے کے لیے اسلامک ملک کی شرط ہے۔
مگر یہ کہ کوئن کا کلمہ پڑھ لیا تو پھر نماز کیسی؟
 
ویسے اپس کی بات ہے کوئی کسی کے ماں باپ کو برا بھلا کہہ دی تو سارا قانون دھرا کا دھرا رہ جاوے ہے چاہے چین کا ہو یا جاپان کا۔ چہ جائیکہ کوئی ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں‌گستاخی کرے ۔ اس وقت کیا قانون کیا قاعدہ۔ بس رکھو طاق میں۔
مگر اگر کوئن کا کلمہ پہلے ہی پڑھ رکھا تو تو شان رسالت کا گستاخ تو خود کوئنی کلمہ پڑھنے والا پہلے ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top