فانیش مسیح کی ہلاکت!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

نبیل

تکنیکی معاون
ماخذ: بی بی سی اردو ڈاٹ کام


مسجد فاروقیہ کے خطیب قاری امان اللہ بار بار اعلان کرتے رہے کہ ان عیسائیوں کوگاؤں سے نکال باہر کرو۔ خوف زدہ مسیحی گھر بار کھلا چھوڑ کر بھاگ گئے لیکن حالات کشیدہ رہے۔ مقامی پولیس حکام کےمطابق مسلمانوں کے جذبات ٹھنڈے نہیں پڑ رہے تھے۔ پولیس نے فانیش مسیح کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

فانیش مسیح کی سب سے بڑی ڈھارس ان کا تایا اور اقلیتی کونسلر سلیم مسیح تھے۔ وہ اپنے تایا کے گھر جاچھپے۔ ان کی تائی سیماں بی بی کہتی ہیں کہ ’وہ بے حد خوفزدہ تھا لیکن راستے کھلے نہ ہونے کی وجہ سے گاؤں سے بھاگ نہ سکا‘۔

فانیش کی تائی کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کے والد اور بھائیوں کوپکڑ لیا تھا اور مبینہ طور پر تشدد کانشانہ بنایا جس کے بعد فانیش کو اس یقین دہانی کے بعد پولیس کے حوالے کیا گیا کہ اسے کچھ نہیں کہاجائے گا۔ ’لیکن صرف تین روز کے بعد اس کی لاش اس کے باپ کے حوالے کردی گئی‘۔


مکمل تفصیل۔۔
 

باسم

محفلین
تھوڑی گڑ بڑ ہوگئی
لیکن قاری نذیر بھی اسی پسماندہ معاشرے کے ایک کردار ہیں۔

قاری نذیر اور فانیش مسیح کے گھر کی دیوار ایک ہی ہے۔ وہ پکے مسلمان اور مقامی مسجد عثمانیہ کے ایک غریب امام ہیں۔ روزانہ چند درجن نمازی ان کی امامت میں نماز ادا کرتے ہیں۔

میڈیا ٹیم فانیش مسیح کے گھر پہنچی تو بین ہو رہا تھا۔ عورتیں سینہ پیٹتی اور بال نوچتی رہی تھیں۔ مسلمان حملہ آوروں کے لیے ان کے منہ سے بددعائیں نکلتی تھیں لیکن قاری نذیر کا ذکر آنے پر لمحہ بھر کو خاموش ہو جاتی تھیں۔

متوفی کےتایا سلیم مسیح نے کہا کہ جب فانیش کے گھر میں توڑ پھوڑ ہورہی تھی تو باریش مسلمان امام مسجد منت سماجت کر رہے تھے ’گھروں کو آگ مت لگانا، غریب لوگ ہیں، معاف کردو۔ چلے جاؤ، رحم کرو، انہیں نہیں تو میرے جڑے ہاتھ دیکھ لو۔ کیا پاؤں میں گرجاؤں گا تو رک جاؤ گے؟‘

متاثرہ مسیحی خاندان کے افراد کہتے ہیں کہ ان کی منت سماجت کا کم از کم یہ اثر تو ہوا کہ گھر جلنے سے بچ گیا۔ فانیش اور ان کے اہلخانہ گھر کے دروازے کھلے چھوڑ کر بھاگ گئے تو قاری نذیر نے اپنے گھر کے تالے ان کے کمروں کو لگائے اور روپوش عیسائیوں کے مویشیوں کو چارہ ڈالتے رہے اور لوگوں کو سمجھاتے رہے ’انہیں صرف اس وجہ سے مت مارو کہ وہ عیسائی ہیں۔ یہ بھی ہمارے تمہارے جیسے انسان ہیں۔‘
 

فخرنوید

محفلین
وائس آف پاکستان:


عیسائی لڑکے کامسلمان لڑکی کو چھیڑنے سے مشتعل مظاہرین نے چرچ کا ایک حصہ جلا دیا

اشاعت: Fri، 11 September، 2009

4:33PM

سمبڑیال کے قریب ایک گاؤں ’’جیٹھی کے‘‘ میں مشتعل مظاہرین نے عیسائیوں کے’’چرچ‘‘ کو آگ لگادی ہے۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ہے اور آگ بجھادی گئی ہے۔
ڈی ایس پی سمبڑیال لیاقت مٹو نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے
کہ ایک مسلمان لڑکی بیس سالہ حناء مدرسے سے قرآن پاک پڑھ کر گھر واپس آرہی تھی کہ اسے
گلی میں موجود عیسائی لڑکے ندیم اوراسکے ساتھیوں نے چھیڑا جس پر بچی نے بھاگنے کی کوشش کی اور اس دوران اس کے ہاتھ سے ’’قرآنی سپارہ‘ نالی میں گر گیا۔
یہ منظر دیکھ کر لڑکی کی ماں نے شورمچادیا اوراہل علاقہ میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی
اور انہوں نے قاری امان اللہ کی قیادت میں جلوس نکال کر چرچ پر حملہ کردیا اور توڑ پھوڑ کرنے کے بعد اسے آگ لگادی تاہم واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
ریسکیو 1122 کے عملہ نے موقع پر پہنچ کرآگ بجھائی، چرچ کا فرنٹ حصہ آگ سے محفوظ ہے جبکہ اندرونی حصہ جل گیا ہے۔
جیٹھی کے گاؤں کے عیسائیوں کے گھروں کو تالے لگ چکے ہیں جان کے خون سے عیسائی گھروں سے فرار ہوگئے ہیں۔
ڈی پی او وقار چوہان اور ڈی سی او موقع پر پہنچ گئے اور میڈیا سے کہا جارہا ہے کہ وہ ملکی مفاد کی خاطر کوریج سے پرہیز کریں۔

سورس: وائس آف پاکستان
 

فخرنوید

محفلین
ایکسپریس 16 ستمبر:


1100716161-1.gif



1100716160-1.gif
 

نبیل

تکنیکی معاون
چلیں پھر تو مبارک ہو کہ ایک اور قران کی توہین کا مجرم اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔ پہلے گوجرہ کے کفار کو بھی ایمان کی حرارت والوں نے جلا کر راکھ کر دیا تھا، اب یہ جہاد سمبڑیال بھی پہنچ گیا ہے۔
 

عسکری

معطل
آپ تو بڑے طنز کر رہے ہیں محترم خیر تو ہے نا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کبھی کبھی مجھے لگتا ہے پاکستان سے میرا عشق ایک طرف رکھ کر دیکھوں تو اس قوم کی پستی جہالت اور انتہا پسندی اسے قابل نفرت بنا دیتی ہے۔کبھی مجھے یہ بھی خیال آتا ہے میں ایک غلط عشق میں مبتلا ہوں۔اس قوم کی کیا ترقی ہو جس کے ملا جاہل لیڈر چور لٹیرے افسران کرپٹ صحافی بلیک میلر جس کی عوام جاہل اور اندھی تقلید کرنے والی ہو۔
disagree.gif
 

arifkarim

معطل
کبھی کبھی مجھے لگتا ہے پاکستان سے میرا عشق ایک طرف رکھ کر دیکھوں تو اس قوم کی پستی جہالت اور انتہا پسندی اسے قابل نفرت بنا دیتی ہے۔کبھی مجھے یہ بھی خیال آتا ہے میں ایک غلط عشق میں مبتلا ہوں۔اس قوم کی کیا ترقی ہو جس کے ملا جاہل لیڈر چور لٹیرے افسران کرپٹ صحافی بلیک میلر جس کی عوام جاہل اور اندھی تقلید کرنے والی ہو۔
disagree.gif

حدیث: تیرا کسی چیز سے محبت کرنا اندھا بہرا کر دیتا ہے :)
 

arifkarim

معطل
جب تک توہین رسالت آرڈینننس جیسے بے تکے قوانین کا صفایا نہیں ہو جاتا، پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق غیر محفوظ ہیں۔ اس قانون کا جتنا مس یوز ہوا ہے، اگر اس پر کتابیں لکھی جائیں تو لائبریریز بھر جائیں گی!
 

شمشاد

لائبریرین
پاکستان کا پورا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ یہ سیکولر ملک نہیں ہے۔ اور یہاں توہین رسالت کا قانون ہی اصل قانون ہے۔ یہ قانون تو پوری دنیا میں لاگو ہونا چاہیے۔ یہ قانون بے تکہ نہیں ہے، ہاں اس کا استعمال صحیح نہیں ہے۔ کئی ایک لوگ اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

کی محمد سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
 

نبیل

تکنیکی معاون
ہر ناحق قتل کی خبر کی طرح یہاں بھی اصل موضوع کی بجائے غیر متعلقہ بحث شروع ہو گئی ہے۔ یہ محض موضوع سے توجہ ہٹانے کا طریقہ ہے۔
 

arifkarim

معطل
پاکستان کا پورا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ یہ سیکولر ملک نہیں ہے۔ اور یہاں توہین رسالت کا قانون ہی اصل قانون ہے۔ یہ قانون تو پوری دنیا میں لاگو ہونا چاہیے۔ یہ قانون بے تکہ نہیں ہے، ہاں اس کا استعمال صحیح نہیں ہے۔ کئی ایک لوگ اس کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔

کی محمد سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

سیکولر ملک ہی ہے جناب۔ اگر یہ اسلامی ملک ہوتا تو اسکے قائدین یہاں انگریز کے زمانہ کا پارلیمانی نظام، پارٹی بازیاں، اور سپریم کورٹس جیسی بے کارمغربی عدالتیں کیوں نافذ کرتے؟
یہ آپ کی خوش فہمی ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔ پاکستان ایک سیکولر ملک ہے جسمیں مسلمانوں‌کی اکثریت ہے۔ اسلامی ممالک میں تو اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہوتے تھے۔ ایسا کسی بھی موجودہ اسلامی ملک میں‌نہیں ہے، اسلئے تمام ممالک اسیکولر ہی کہلائیں گے!
 

شمشاد

لائبریرین
بہت بڑی غلط فہمی ہے آپ کو۔ آنکھیں بند کر لینے سے حقیقت نہیں بدل جاتی۔

اگر حکمران غلط ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں قانون بھی سب کے سب غلط ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top