فالسہ: موسم گرما کی متعدد امراض کا معالج

hakimkhalid

محفلین
zpjc6r7g5q.jpg

تحریر:حکیم قاضی ایم اے خالد​
q0skw46wzo.jpg

وطن عزیز میں دو قسم کا فالسہ پایا جاتا ہے۔
١…فالسہ شربتی یا دیسی فالسہ
٢…فالسہ شکری یا فارمی فالسہ
فالسہ شربتی یا دیسی فالسہ
اس کا پودا جھاڑی نما 'دو سے چھ فٹ اونچا ہوتا ہے۔اس کا پھل شروع میں کٹھا میٹھا اور پکنے پرچاشنی دار میٹھا ہو جاتا ہے اس میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
فالسہ شکری یا فارمی فالسہ
اس کا درخت توت کے درخت کی طرح لگ بھگ سات سے آٹھ فٹ اونچا ہوتا ہے۔اس کا پھل شروع میں ترش جبکہ پکنے پرمیٹھا ہو جاتا ہے۔اس میں پانی کی مقدار کم ہوتی ہے۔اس کے درخت کی چھال بھی استعمال میں لائی جاتی ہے۔
ماہیت
دونوں طرح کے فالسے فوائد کے لحاظ سے کم و بیش ایک جیسے ہیں۔فالسہ کا پھل کم و بیش مٹر جتنا یا اس سے کچھ بڑا ہوتا ہے۔ ابتدامیں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کے پھو ل زرد ہوتے ہیں اور پتے توت کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے اور ان کے کناروں پر خطوط ہوتے ہیں۔اس کا مزاج سرد'دوسرے درجے میں اور تر'درجہ اول میں جبکہ حکیم رام لبھایا کے مطابق تر بھی درجہ دوم میں ہوتا ہے۔
مقدار خوراک
اس کی مقدار خوراک پچاس گرام سے سو گرام تک ہے۔ یہ چھوٹا ساپھل بے شمار فوائد کا حامل ہے۔
فالسہ کے فوائد
فالسہ معدہ'جگراور دل کو طاقت دیتا ہے یہ پیاس بجھاتا ہے پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے ۔گرمی کے بخا ر کو فائدہ دیتا ہے فالسہ کا شربت بھی بنایا جاتا ہے اختلاج القلب اور خفقان میںبے حد مفید ہوتا ہے فالسے کا رب بھی تیار کیا جاتا ہے جسے معدہ کی طاقت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے فالسے کی جڑکا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے۔مقدار خوراک ایک گرام ہمراہ پانی صبح و شام۔فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے یہ صفراوی اسہال 'ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے تپ دق(ٹی بی) میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چائیے عورتوں کی مخصوص بیماریوں مثلا ًلیکوریا اور سیلان الرحم میں مفید ہوتا ہے ذیابیطس کیلئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مل چھان کر مریض کوکم ازکم پانچ روز تک پلائیں ۔ اس سے ذیابیطس (شوگر)پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔ جگر کی گرمی کو دور کرنے کیلئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور دوسو پچاس ملی گرام صبح و شام استعمال کریں فالسہ مصفی خون بھی ہے ۔
موسم گرما میں فالسے کا شربت ایک تحفہ سے کم نہیںاس کے بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔
اشیائ:
فالسہ آدھا کلو
چینی ایک کلو
ترکیب تیاری:
ایک کھلے برتن میں فالسہ ڈال کر اسے خوب اچھی طرح سے مسل لیں(یا بلینڈر سے بلینڈلیں) اور پھر پانی ڈال کر باریک کپڑے میں چھان لیں۔ اس کے بعد اس میں چینی ڈال کر پکائیں اور جب ایک تار بن جائے تو اتار لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر شیشے کی صاف بوتل میں محفوظ کر لیں اور بوقت ضرورت استعمال کر تے رہیں۔ فالسے کا یہ شربت جگر کے لئے بے حد مفید ہو تا ہے اور دل و دماغ کو تاز گی و فرحت عطا کر تا ہے۔ ذائقے سے بھر پور شر بت ہو تا ہے۔یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، قے ، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہوتویہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔ شربت فالسہ میںاگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں۔
فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے پچاس گرام میںپچیس گرام بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک کلو پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر پھیکا یا نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس شکری کنٹرول ہو جاتی ہے پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فورا فائدہ ہوتا ہے فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا ،خراب ہو جاتا ہے تیز بخاروں میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سدہ پیدا کرتے ہیں۔ اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے فالسے کی جڑ کی چھال بیس گرام رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سوزاک ، سینے کی جلن اورپیشاب کی سوزش دور ہوتی ہے فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراکی تیزی کو دفع کرتا ہے فالسے کے پتے، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے مثانے کی گرمی دور ہوتی ہے جن میں خون کی کمی ہو وہ فالسہ استعما ل کریں کیونکہ فالسہ نیا خون کافی مقدار میں پیدا کرتا ہے۔ ایک پاؤ فالسہ میں ایک چپاتی کے برابر غذائیت موجود ہوتی ہے۔
احتیاط:
زیادہ ترش فالسہ گلے کی خرابی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ ہائی بلڈپریشر کے مریض فالسہ کھاتے وقت نمک کا استعمال نہ کریں۔بعض افراد میں فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر تا ہے ۔ اگر گلقند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اورخشک نہیں رہتا ۔ فالسہ سرد مزاج والوںکے سینے او ر پھیپھڑوںکیلئے مضر ہے اس لئے انہیں احتیاط سے استعما ل کرنا چائیے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چائیے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گلقند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے۔ فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مندثابت ہوتا ہے۔
٭…٭…٭​
یہی تحریر پڑھئیے ہفت روزہ فیملی لاہور کے تازہ شمارہ (۱۰تا۱۶جون۲۰۱۲)کے صفحہ نمبر۵۲پر
 
Top