فارسی شاعر شیخ یعقوب صرفی کشمیری کا تعارف

حسان خان

لائبریرین
شیخ یعقوب صَرفی کشمیری (وفات: ۱۰۰۳ھ/۱۵۹۵ء) نے ایک پاکباز صوفیانہ زندگی گذاری اور اُن کے علم و دانش کے باعث ہمایوں اور اکبر اُن کے ساتھ احترام سے پیش آتے تھے۔ اوائلِ زندگی میں وہ سفر و سیاحت کرتے رہے اور اُنہوں نے اسلامی ایشیا کے اُن کئی شہروں کی زیارت کی جو وفات یافتہ یا زندہ ولیوں کی وجہ سے مشہور تھے۔ اُن کی ملاقات اپنے زمانے کے ایک والا مقام ولی شیخ حُسین خوارَزمی سے ہوئی، جنہوں نے بلادِ شام منتقل ہونے سے قبل سمرقند میں اُن کو روحانی تربیت و رہنمائی دی، اور پھر اُنہیں اپنا روحانی جانشین یعنی خلیفہ مقرّر کر دیا۔ صرفی اپنی استعدادِ شاعری کو بروئے کار لائے اور رسول کی ایک منظوم سیرت لکھی، جس میں اُن کے زمانے میں ہونے والی غزوات و فتوحات کا علی الخصوص ذکر کیا۔ یہ مثنوی، جس کا نام اُنہوں نے مغازی النبی رکھا تھا، ادبی جذّابیت و بلاغت کی حامل ایک قابلِ مطالعہ و لذّت بخش مثنوی ہے۔ نام بُردہ تألیف کے علاوہ، صرفی نے دینی موضوعات پر کئی طویل نظمیں کہیں، امام محمد بن اسماعیل بُخاری (وفات: ۲۵۶ھ/۸۶۹ء) کی 'صحیح' پر ایک شرح لکھی، اور اپنی وفات سے قبل قرآن کی ایک پُرحجم تفسیر لکھنے کا آغاز کیا، جو نامکمل رہ گئی۔

مأخوذ از: ہند-فارسی ادبیات کی فرہنگ، نبی ہادی
مترجم: حسّان خان
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شیخ یعقوب صرف کشمیری کے سوانحِ حیات اور تألیفی کارناموں پر ایک یہ مختصر لیکن معلوماتی مضمون نظر آیا ہے:
zaietaiba |
اگرچہ اِس میں جو شاہ طہماسب صفوی کی شیخ یعقوب صرفی کشمیری کے ساتھ ملاقات کی حکایت درج ہے، اُس کو تاریخی واقعیت ماننے میں مجھے تأمُّل ہے۔
 
Top