غُبارِ راہ تا حدِ نظر ہے ::: سید عارف

فرقان احمد

محفلین
غُبارِ راہ تا حدِ نظر ہے ۔۔۔!
خدا جانے ابھی کتنا سفر ہے!

ابھی سے ہی سحر کا تذکرہ کیا
ابھی تو رات کا پہلا پہر ہے

ہمیں حالات سے غافل نہ جانو
ہمیں اک ایک لمحے کی خبر ہے

ابھی تخلیق کی منزل میں ہے جو
وہ لمحہ بھی مرے پیشِ نظر ہے

تجھے افسانہء غم کیا سناؤں
ترا ذوقِ سماعت مختصر ہے

مزاجِ یار کیا بدلا کہ عارفؔ
نظام جسم و جاں زیر و زبر ہے​
 
Top