کاشفی
محفلین
غزل
(اکبر الہ آبادی)
غم نہیں اس کا جو شہرت ہوگئی
ہوگئی اب تو محبت ہوگئی
اب کہاں اگلے سے وہ راز و نیاز
مِل گئے صاحب سلامت ہوگئی
ہائے کیا دلکش ہے اُس کی چشم مست
آنکھ ملتے ہی محبت ہوگئی
چودھواں سال اُن کو ہے نامِ خدا
عمر آفت تھی قیامت ہوگئی
ناز سے اُس نے جو دیکھا شیخ کو
اُن کی دینداری ہی رُخصت ہوگئی